تربت میں 10 سالہ بچہ اغوا کے بعد قتل، اب بچوں کو مارا جا رہا ہے: بلوچ خاندان
کوئٹہ (اے ایف پی) ایک 10 سالہ لڑکے کو نامعلوم افراد نے بلوچستان سے اغوا کیا اور تین روز بعد ایک ندی سے اس کی نعش مل گئی۔ چکر بلوچ نامی اس معصوم بچے کے خاندان کے متعدد افراد اب تک اغوا، گرفتار ہونے کے بعد تشدد کا نشانہ بنائے جا چکے ہیں جس کی وجہ اس خاندان کا تعلق ناراض بلوچوں کے ساتھ ہونا بتایا جاتا ہے۔ چکر کے کزن اور دادا کو بھی گرفتار کیا گیا تھا جنہیں اکتوبر میں رہا کر دیا گیا۔ چکر کا ایک اور کزن ثناء اللہ اپنے غائب ہونے کے بعد اب تک منظر عام پر نہیں آسکا۔ انہیں خطرات سے بچنے کیلئے خاندان پنجگور سے نقل مکانی کر کے تربت چلا گیا تھا۔ اہل خانہ کے مطابق 7 جنوری کو چکر بلوچ گلی میں کھیل رہا تھا کہ وردی اور سادہ کپڑوں میں چند افراد نے اسے اغوا کر لیا۔ تین دن بعد دریا کے قریب سے اس کی نعش ملی۔ اسکے جسم پر دو گولیاں داغی گئی تھیں۔ خاندان کے ایک شخص نے کہا میرے خیال میں اسے اپنے خاندان کی سیاسی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی سزا دی گئی ہے۔ ہمیں یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ ہم تمہارے بچوں کو بھی نشانہ بناسکتے ہیں۔ دوسری طرف پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ چکر کے خاندان کے اہل خانہ غلط ہیں، اسے ناراض بلوچوں نے قتل کیا جنہوں نے بعد میں الزام سکیورٹی فورسز پر عائد کر دیا۔