’’ظالمان‘‘ ہی خودکش حملوں کی صلاحیت رکھتے ہیں: رحمان ملک
اسلام آباد (بی بی سی اردو) پاکستان کے سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا ہے اسلام آباد کی ضلعی عدالتوں پر حملے میں خود کش حملہ آور ملوث تھے اور خود کش حملے کرانے کی صلاحیت صرف اور صرف کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے پاس ہے۔ ’’ظالمان‘‘ کی حکمت عملی ہمیشہ ہی دھوکہ دہی پر مبنی رہی ہے۔ انہوں نے کہا طالبان کے بہت سے گروہ یا شاخیں ہیں اور یہ ضرورت کے تحت کبھی ایک گروہ سے اور کبھی کسی دوسرے سے ذمہ داری قبول کروا لیتے ہیں۔ بات ان سے ہوتی ہے جی کی نیت ٹھیک ہوتی ہے۔ ’’ظالمان‘‘ بدنیت ہیں، مذاکرات ملکوں کے درمیان ہوتے ہیں، یہ لوگ تو جرائم پیشہ اور دہشت گرد ہیں۔ اگر یہ پاکستان سے، ملک سے اور عوام کے مخلص ہیں تو ہتھیار پھینک کر قومی دھارے میں کیوں نہیں آجاتے۔ انہوں نے کہا وہ طالبان کو چیلنج کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے آئین کی ایک شق کو بھی غیر اسلامی قرار دیدیں تو وہ ان کی بات مان لیں گے۔ رحمان ملک نے کہا کہ یہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں پیسے بناتے ہیں، لوگوں کو اغوا کرکے پیسے بناتے ہیں، بھتہ خوری کرتے ہیں۔ شاہد اللہ شاہد ایک فرضی نام ہے۔ سینٹ میں چیلنج کیا ہوا ہے کہ نادرا کے ریکارڈ سے شاہد اللہ شاہد کی شناخت ثابت کی جائے۔ رحمان ملک نے کہا ان کیخلاف صرف شمالی وزیرستان میں نہیں بلکہ پورے ملک میں کارروائی کرنا ہوگی۔ انہوں نے ایک بیان کا حوالہ دیا جس میں پروفیسر ابراہیم نے کہا تھا کہ طالبان نے اپنی ضلعی تنظیموں کو بھی یہ ہدایات جاری کر دی ہیں کہ وہ کوئی کارروائی نہ کریں۔ اپنی وزارت کے دور میں طالبان سے مذاکرات کے تجربے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سینٹ کے چند ارکان کے ذریعے انکے حکیم اللہ محسود سے رابطے اور مذاکرات کے تین ادوار بھی ہوئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ چوتھی ملاقات میں بات شریعت کے نفاذ اور پاکستان آئین کے سوال پر آ کر رک گئی تھی۔ طالبان سے 2004ئ، 2005ء اور 2007ء میں مذاکرات ہوئے اور انہوں نے تمام ہی مواقعوں پر اپنے قیدیوں کو چھڑانے اور حکومت سے معاوضہ لینے کی بات کی اور مذاکرات کے دوران وقت کو خود کو منظم کرنے کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے کہا شدت پسندوں کیخلاف سابق حکومت اور موجودہ حکومت کی پالیسی میں زیادہ فرق نہیں ہے۔