وکلا نے طالبان کا دھمکی آمیز خط پیش کر دیا : حالات جیسے بھی ہوں مشرف کو پیش ہونا پڑیگا: خصوصی عدالت
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ بی بی سی+ ثناء نیوز+ اے این این) خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی۔ خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس فیصل عرب نے کہا ہے کہ کل بنچ کی تشکیل اور ججز کے تعصب کے حوالہ سے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا جائے گا جبکہ دوران سماعت پرویز مشرف کے وکلاء نے مبینہ طور پر طالبان کی جانب سے انہیں ملنے والا دھمکی آمیز خط پڑھ کر سنایا۔ خط میں طالبان نے شریف الدین پیرزادہ، انور منصور اور احمد رضا قصوری کو مبینہ طور پر کیس سے الگ ہونے کا کہا ہے۔ خط احمد رضا قصوری نے عدالت میں پڑھ کر سنایا۔ جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے ایف ایٹ کچہری واقعہ میں جاں بحق ہونے والے افراد کے لئے دعا کروائی۔ پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے عدالت میںکھڑے ہو کر کہا کہ میں قسم کھا کر اور حلفاً کہتا ہوں کہ میرے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں کہ اس عدالت پر حملہ کروا دیا جائے گا حملے میں نہ صرف تینوں ججز کو نشانہ بنایا جائے گا بلکہ سابق صدر کے تین وکلاء کو بھی نشانہ بنایا جائے گا۔ رانا اعجاز نے اس کا ذمہ دار اکرم شیخ کو ٹھہرایا جبکہ احمد رضا قصوری نے کھڑے ہو کر عدالت میں کہا کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کے ذمہ دار نوازشریف اور شہباز شریف ہوں گے۔ جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ انہوں نے آئی جی اور کمشنر اسلام آباد سے ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی ہے اور انہیں کہا گیا ہے کہ وہ سکیورٹی کے مناسب اقدامات کریں۔ پرویز مشرف کے وکلاء کا کہنا تھا کہ وہ ایسی صورت حال میں کیس کو آگے نہیں بڑھا سکتے اس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ ہم مقدمات کوسیل کر دیں اورانہیں آگے نہ چلایا جائے عدالت کے سامنے جو بھی کیس آتا ہے اسے آگے بڑھانا عدالتوں کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطرہ بھی ہے تو بھی ججز اپنا کام جاری رکھیں گے ایسی کوئی صورت حال نہیں کہ ہم مقدمات کو ہی بند کر دیں۔ مشرف کے وکلاء کا کہنا تھا کہ ماحول ایسا نہیں کہ وہ اپنا کام جاری رکھ سکیں۔ احمد رضا قصوری نے مبینہ طور پر تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے سپریم کورٹ کے پتہ پر لکھا گیا خط پڑھ کر سنایا۔ احمد رضا قصوری کا کہنا تھا اگر عدالت پر حملہ ہوتا ہے تو اس میں خصوصی عدالت کے تین ججز ایک پراسیکیوٹر اور دو وکلاء صفائی نشانہ بنتے ہیں تو پھر اس کا مقدمہ بھی پرویز مشرف کے خلاف ہی درج ہو گا اور مشرف پر ہی الزام عائد ہو گا۔ جسٹس فیصل عرب کا کہنا تھا کہ سکیورٹی خدشات کا انہیں بھی سامنا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ عدالت میں آنا چھوڑ دیں۔ پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا عدالتیں جنگی حالات میں بھی کام جاری رکھتی ہیں۔ خصوصی عدالت نے کہا ہے کہ حالات جیسے بھی ہوں ملزم کو 11 مارچ کو عدالت میں پیش ہونا پڑے گا اور اْس دن اْن پر فرد جْرم عائد کی جائے گی۔ عدالت نے یہ حکم پرویز مشرف کے وکلا کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواست کے بارے میں دیا۔ درخواست میں کہا گیا تھا وفاقی دارالحکومت اس وقت شدت پسندوں کے نشانے پر ہے، اس لیے ایسے حالات میں اْن کے موکل جو کہ ملک کے سابق صدر ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان افواج کے سربراہ بھی رہے ہیں، ان کی زندگی کو خطرے میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ عدالت کا کہنا تھا دھمکیوں کی وجہ سے اس مقدمے کی سماعت ملتوی نہیں کر سکتے اور پرویز مشرف 11 مارچ کو ہر صورت عدالت میں پیش ہوں۔ خط کے شدت پسندوں کی طرف سے لکھے جانے سے متعلق تصدیق نہیں ہو سکی اور نہ ہی یہ معلوم ہوسکا ہے کہ یہ خط کہاں سے لکھا گیا ہے تاہم اسے سپریم کورٹ کے پتے پر بھیجا گیا تھا۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ اگر جان کی دھمکیاں بھی ملیں تو بھی عدالتی کام نہیں چھوڑ سکتے، مقدمے کی فائل بند کر کے اچھے وقت کے آنے کا انتظار نہیں کر سکتے، جو قسمت میں ہے وہ ہو کر رہے گا، کیا خطرے کے پیش نظر گھروں میں بند ہو کر بیٹھ جائیں، ایسا نہیں ہو سکتا۔ مشرف کے وکلاء نے کہا کہ ہڑتال کی کال 9 مارچ تک ہے، عدالت کیس کی سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دے۔ احمد رضا قصوری نے مزید کہا کہ میں پہلے دن سے کہا رہا ہوں کہ عدالت محفوظ نہیں ہے۔ غداری کیس کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم ہو رہی تھی تو برطانیہ کے وزیراعظم سر ونسٹن چرچل نے کہا تھا کہ کیا میرے ملک کی عدالتوں میں انصاف ہو رہا ہے؟ ہاں جواب ملنے پر اس نے کہا کہ تو پھر انہیں کوئی شکست نہیں دے سکتا، فاضل عدالت ان حالات میں بھی سماعت جاری رکھے۔ پرویز مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے خصوصی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف گیارہ مارچ کو عدالت نہیں آئیں گے۔ جب تک سکیورٹی صورتحال تسلی بخش نہیں ہوتی وہ گولیوں کے سامنے نہیں آ سکتے۔ انہوں نے رب کعبہ اور آئین پاکستان کی قسم کھاتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس ٹھوس معلومات ہیں کہ خصوصی عدالت کے تینوں ججوں، پراسیکیوٹر اور چند وکیل دفاع کو حملے میں قتل کر دیا جائے گا جس کا مقدمہ مشرف پر چلایا جائے گا۔ امکان ہے کہ دہشت گرد پولیس، رینجرز اور وکلا کے یونیفارم میں آ جائیں گے۔ احمد رضا قصوری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنگین نتائج کی دھمکیاں مل رہی ہیں وہ پھر بھی مشرف کی حمایت کرنا نہ چھوڑیں گے۔