حکومت مشرف کی پیشی پر سیکورٹی یقینی بنائے
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکلاء نے خصوصی عدالت کو مبینہ طور پر طالبان کی جانب سے انہیں ملنے والا دھمکی آمیز خط پڑھ کر سنایا خط میں طالبان نے شریف الدین پیرزادہ، انور منصور، اور احمد رضا قصوری کو مبینہ طور پر کیس سے الگ ہونے کا کہا ہے جبکہ مشرف کے وکیل رانا اعجاز نے کہا ہے کہ میں قسم کھا کر اور حلفاً کہتا ہوں کہ عدالت پر حملہ کروا دیا جائے گا۔سابق صدر پرویز مشرف ایک ملزم کی حیثیت سے عدالت میں پیش ہونگے تو ان کے وکلاء سیکورٹی کو مسئلہ بنا کر مشرف کے لئے کوئی خصوصی رعایت نہیں لے سکتے کیونکہ مشرف بھی دیگر ملزمان کی طرح ایک ملزم ہیں۔ انہیں مقررہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہونا چاہئیے اگر مشرف کے وکلاء کے پاس حملے کے بارے میں کوئی ثبوت ہیں تو وہ حکومت کو فراہم کرے۔ سیکورٹی کا بندوبست کرنا حکومت کا کام ہے۔ مشرف کے وکلاء مبینہ خط بھی حکومت کو دیں اور حملے کے بارے جو معلومات ان تک پہنچی ہیں ان کا ذریعہ کیا ہے وہ بھی حکومت کو فراہم کریں، تاکہ حکومت اس پر کام کر کے کھوج لگائے کہ دھمکیاں دینے والے کون ہیں۔ خصوصی عدالت کے تینوں جج اپنی سیکورٹی کی پروا کئے بغیر عدالت میں ہونگے۔ تو مشرف کو کون سا خطرہ ہو گا ہر انسان چاہے وہ کسی بھی منصب پر فائز ہو ۔ کتنا ہی بڑا ہو اس کو اپنی جان سے پیار ہوتا ہے ججز اورپراسیکورٹر کو بھی اپنی جانیں پیاری ہیں تو مشرف کے وکلاء حیلوں بہانوں کی بجائے ملزم پرویز مشرف کو عدالت میں حاضر کریں ۔ تاکہ ملزم پر فرد جرم عائد کی جا سکے حکومت خصوصی عدالت کی سیکورٹی کو بہتر بنائے۔ اور ملک بھر کی عدالتوں میں واک تھرو گیٹ لگائے جائیں۔ عدالتوں کی سیکورٹی سخت کی جائے۔ تو ملزمان ، مدعیوں اور وکلاء کے جان و مال کی حفاظت یقینی بنایا جاسکے۔