کسبِ حلال
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے :۔کوئی شخص اپنے بوڑھے والدین کی کفالت کے لیے (رزق) کمانے کے لیے نکلتا ہے ، تو وہ اللہ کے راستے میں ہے ۔اور اگر وہ اپنی اولاد (اور گھروالوں ) کی کفالت کے لیے روزی کمانے کے لیے نکلتا ہے تو بھی وہ اللہ کے راستے میں ہے ۔اور اگر اپنی ذات کے لیے طلبِ رزق کی خاطر گھر سے نکلتا ہے تب بھی وہ اللہ کے راستے میں ہے ۔(بخاری ، مسلم)٭حضرت انس روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر کوئی شخص اس نیت سے کمانے نکلے کہ اپنے والدین کی کفالت کرے یا یہ کہ ان کو لوگوں کا دستِ نگر ہونے سے بچائے ۔وہ اللہ کے راستے میں ہے اور اگر کوئی اس لیے روزگارمیں مشغول ہوکہ خود کو لوگوں کی محتاجی سے بچائے اور اپنا گزر خود کرے تو وہ بھی اللہ کے راستے میں ہے۔ اور اگر کوئی شخص اس نیت سے کمائے کہ اس کے مال میں اضافہ ہوتو وہ شیطان کے راستے میں ہے ۔ (طبرانی)٭حضرت عبداللہ بن عمر روایت کرتے ہیں ۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اللہ تبارک وتعالیٰ اپنے اس مومن بندے سے محبت رکھتے ہیں ۔جس نے کوئی حلال پیشہ اختیار کررکھاہے۔ (طبرانی)٭حضرت ام عبداللہ رضی اللہ عنھا روایت کرتی ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ، تمام انبیاء اور رسولوں کو حکم دیا گیا ہے کہ صرف پاکیزہ رزق ہی تناول کریں اور صرف نیک عمل ہی کریں ۔(مستدرک امام حاکم)٭حضرت جندب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اگر تم میں سے کسی میں اتنی طاقت ہو کہ اپنے شکم میں پاک چیز کے علاوہ داخل نہ کرے تو اسے چاہیے کہ ایسا ہی کرے۔ بے شک (مرنے کے بعد) سب سے پہلے انسان کا پیٹ بدبودار ہوتا ہے ۔ اور اگر تم میں سے کسی میں اتنی طاقت ہو کہ وہ حرام سے بچے ،خواہ وہ ذراسی مقدارمیں بہا گیاخونِ ناحق ہی کیوں نہ ہو، تو اس کو بچنا چاہیے۔ ورنہ وہ جس دروازہ سے جنت میں داخل ہونا چاہے گا ۔یہ خونِ ناحق اس کے راستے میں حائل ہوجائے گا ۔(بیہقی )٭حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ عنھا روایت کرتی ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : سب سے پاکیزہ چیز جو آدمی کھاتا ہے وہ اس کے اپنے ہاتھ کی کمائی ہے۔ اور تمھاری (نیک ) اولاد بھی تمہاری کمائی ہے۔(ابودائود)٭حضرت ابن سکن روایت کرتے ہیں ،حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : طلبِ رزقِ حلال کی مثال ایسی ہے۔جیسے (مجاہدکا) اللہ کی رضاء کی خاطر بڑے طاقت ور (دشمن ) کا مقابلہ کرنا اور جو شخص رزقِ حلال کی تلاش میں تھک کرسو جائے اللہ اس سے راضی ہوجاتا ہے ۔ (شعب الایمان )