گلی محلوں کی صفائی ہماری معاشرتی ذمہ داری
سرکاری عملہ زیادہ تر اعلی افسران کے گھروں میں کام کرتا نظر آتا ہے
ع… فاطمہ
حکومت سے لے کر ہر شہری پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ گلی محلوں کی صفائی میں اپنا کردار ادا کرے۔اس ضمن میں علاقہ مکینوں کے بعد اہم کردار’’بلدیاتی اداروں‘‘ کا ہے جو کہ پورا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ان اداروں کاسٹاف باقاعدگی سے گلی محلوں کا چکر نہیں لگاتا بلکہ اعلیٰ افسران کے گھروں میں کام کرتا نظرآتا ہے۔ اگریہ سٹاف گلی محلوں کا چکر لگا بھی لے تو علاقہ مکینوں سے کوڑا کرکٹ اٹھانے کے لئے معاوضہ طلب کرتا ہے۔جب تک لوکل گورنمنٹ کے منتخب ادارے موجود نہیں ہوں گے،منتخب نمائندے نہیں ہوں گے، یونین کونسلز نہیں ہوں گی، گلی محلوں کی صفائی کیسے ممکن ہو گی۔ کوڑا کرکٹ کے علاوہ علاقہ مکینوں کو جو سب سے اہم مسئلہ درپیش ہوتا ہے اس میں بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات کے مطابق نئے ترقیاتی منصوبوں کا سرکاری املاک کی دیکھ بھال تعمیر و مرمت جیسی اہم ذمہ داریاں شامل ہیں۔سڑکوں ،گلیوں کی کھدائی کرتے وقت ہمارے ہاں شہری اکثر اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔پختہ گلیوں ،سڑکوں سے گیس ،پانی یا سیورج کا کنکشن لیتے وقت لوگ اپنا کام تو نکال لیتے ہیںلیکن دیگر لوگوں کے لئے مسائل کھڑے کر دیتے ہیں روڈ کٹ کی جگہ مرمت کی بجائے مٹی اور اینٹوں کی ڈھیریاں ویسے ہی پڑی رہتی ہیں جس کی وجہ سے راہ گیروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے گٹر، سوئی گیس اور پانی کے معاملات کو بہتر بنانے کے ضمن میں کی جانے والی کھدائی کے بعد جگہ کو کلیئر کرنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ہر قسم کی کھدائی بلدیاتی اداروں کی اجازت سے ہونی چاہیے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ متعلقہ کام کی کھدائی کی وجہ سے راستہ تنگ تو نہیں ہو جائیگا گلی تو تنگ نہیں ہو جائے گی راستہ تو کم نہیں ہو جائیگا، آمدروفت میں مسائل تو پیش نہیں آئیں گے، بارش کا پانی تو نہیں رک جائیگا۔ ہمارے ہاں ہر کوئی اپنی من مانی کرنے میں لگا ہوتا ہے۔ جس کا جو دل چاہتا ہے کرتا ہے یہ وہ مسائل ہیں جن کی وجہ سے نہ صرف گلی محلوں کا حسن خراب ہوتا ہے بلکہ راہ گیروں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کب تک ہم اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کرتے رہیں گے۔ ہم اگر مسائل حل کرنے کے لئے خود آگے نہیں بڑھیں گے تو یہ مسائل جوں کے توں رہیں گے۔ علاقہ مکینوں کو دیکھنا چاہیے کہ کہاں کہاں کون غفلت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔پوری دنیا میں ’’بلدیاتی نظام‘‘ مضبوط ہونے کی وجہ سے اس قسم کے مسائل دیکھنے کو نہیں ملتے۔ہمارے ہاںقوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عملدرآمدگی کی ضرورت ہے ۔تجاوزات کو ہٹانے کے لئے جب مہم چلتی ہے تو متعلقہ علاقے کے افسران سے کیوں ان کی کارکردگی کے بارے میں سوال نہیں کیا جاتا۔اگر کہیں کوڑے کرکٹ اور مٹی کے ڈھیر ہیں تو کیوں متعلقہ علاقے کے افسران سے نہیں پوچھا جاتا؟۔یوں متعلقہ اداروں پر بھی نگرانی کا کڑا نظام ہونا چاہیے تاکہ کوئی بھی اپنی ذمہ داریوں سے رو گردانی نہ کر سکے۔