• news

پنجاب اسمبلی : کورم کی نشاندہی پر خواتین کے حقوق سے متعلق بل پیش نہ ہو سکا

لاہور (سٹی رپورٹر+ کامرس رپورٹر+ سپیشل رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں کورم کی نشاندہی، شور شرابہ ہونے پر پنجاب حکومت خواتین کے حقوق سے متعلق بل ایوان میں پیش نہ کر سکی۔ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے پرائیویٹ پارٹنر شپ پنجاب بل 2014ئ‘‘ کا مسودہ قانون ایوان میں متعارف کرایا تاہم اس دوران تحریک انصاف کے احسن ریاض فتیانہ نے کورم کی نشاندہی کر دہی اور پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائے جانے کے باوجود کورم پورا نہ ہونے کے باعث اجلاس دوپہر دوبجے تک کیلئے ملتوی کیا گیا۔ کورم کی نشاندہی کی وجہ سے حکومت مسودہ قانون خواتین کی مناسب نمائندگی پنجاب 2014ء ایوان میں منظوری کے لئے پیش نہ کر سکی۔ اس سے قبل پوائنٹس آف آرڈرز پر بات کرتے ہوئے حکومتی جماعت کے رکن شیخ علائوالدین کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی اجلاس کی کارروائی نجی چینلز پر نمایاں دکھائی جاتی ہے جبکہ پنجاب اسمبلی کی کارروائی کے لئے صرف سرکاری ٹی وی مختص ہے۔ میری درخواست ہے کہ پنجاب اسمبلی کی کارروائی تک نجی چینلز کو بھی رسائی دی جائے تاکہ اسمبلی میں ہونے والی اچھی باتوں کو عوام تک براہ راست پہنچایا جا سکے۔ ایوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ فوری ایسی قرارداد ایوان میں لائی جائے جس پر جس میں نجی چینلز کو ایوان کی کارروائی براہ راست دکھانے کا موقع فراہم کرنے کی اجازت دی جائے۔ اس موقع پر ایل او ایس سے ملتان روڈ تک زیر تعمیر منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میرا حلقہ انتخاب میں یہ علاقہ شامل ہے اس کے متاثرین کو پیسے ادا نہیں کئے جا رہے جس پر وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کا کہنا تھا کہ حکومت اس منصوبے پر متاثرین کو  ادائیگیاں کر رہی ہے بعض کیسز میں جگہ کی ملکیت کا معاملہ کلیئر نہیں ہے جیسے ہی ان کا معاملہ حل ہو جائے گا تو ان کی ادائیگیاں بھی کر دی جائیں گی۔ اس موقع پر اپوزیشن رکن میاں خرم جہانگیر وٹو نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی کوشش کی جس پر سیپکر پنجاب اسمبلی نے انہیں قرارداد جمع کرانے کو کہا تو وہ اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کر کے ایوان سے چلے گئے۔ بعد ازاںاپوزیشن جماعت کے رکن عارف عباسی کی جانب سے راولپنڈی میٹرو بس منصوبے پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کے بعد اب راولپنڈی کے رہائشیوں پر بھی عذاب مسلط کیا جا رہا ہے جس میں کھمبے اکھاڑنے کے لئے سوا کروڑ روپے میں ٹھیکہ دیا گیا ہے جس پر وزیر قانون نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں بننے والی میٹرو بس سروس سے روزانہ سوا لاکھ افراد مستفید ہو رہے ہیں راولپنڈی میٹرو بس کا منصوبہ لاہور سے بھی زیادہ کامیاب رہے گا۔ عارف عباسی کی جانب سے بات مکمل کرنے کی اجازت نہ دینے پر اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا اس موقع پر احسن ریاض فتیانہ اور میاں اسلم اقبال نے کورم کی نشاندہی کر دی۔ علاوہ ازیں محکمہ داخلہ سے متعلق وقفہ سوالات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری داخلہ مہر اعجاز احمد کی جانب سے ممبران اسمبلی کے سوالات کے غیرتسلی بخش جوابات دئیے جانے پر حکومتی و اپوزیشن ارکان نے ان پر تنقید کی جبکہ پارلیمانی سیکرٹری مہر اعجاز احمد نے مئوقف اختیار کیا کہ انکے محکمہ نے نامکمل جواب دئیے ہیں جس پر ڈپٹی سپیکر سردار شیر احمد گورچانی نے ہدایت کی جس  متعلقہ شخص نے ارکان اسمبلی کے سوالات کے جواب نہیں دئیے انکے خلاف ایکشن لیا جائے آئندہ ایسی غلطی برداشت نہیں کی جائے گی۔ پارلیمانی سیکرٹری داخلہ رکن اسمبلی میاں نعیم احمد کے انٹی کار لفٹنگ سوال کا جواب نہیں دے سکے اور پولیس کے زیراستعمال چوری شدہ گاڑیوں کے حوالے سے جواب دیا کہ ایسا نہیں چوری شدہ گاڑیاں تھانے میں ہی کھڑی ہیں آئندہ سے تھانے کا عملہ یا انٹی کار لفٹنگ سٹاف چوری شدہ گاڑی ملنے پر اسکے مالک کو اطلاع دے گا۔ رکن اسمبلی ڈاکٹر وسیم اختر کے دو سوالوں کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ محکمہ کی جانب سے موصول ہونے والے جوابات غیرتسلی بخش ہیں اس لئے انکو موخر کر دیا جائے۔ جس پر سپیکر نے دو سوال آئندہ اجلاس تک موخر کر دئیے۔ علاوہ ازیں اپوزیشن کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات غلط دینے پر احتجاج کیا گیا، اپوزیشن کے رکن اسمبلی عامر سلطان چیمہ نے کہا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کے متعلق  پارلیمانی سیکرٹری خود تین جوابات کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ سپیکر رولز 61کے تحت رولنگ دیں۔ سردار وقاص حسن موکل نے کہا کہ ایک سال بعد میرے سوال کا جواب آیا ہے مجھے قابل قبول نہیں ہے۔ مراد راس نے کہا کہ محکموں سے اتنے غلط جوابات آتے ہیں کہہ دیا جاتا ہے بعد میں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا ہے۔ وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ نے اس موقع پر کہا کہ رولز میں ترمیم کرنے کے لئے کمیٹی بنائی گئی ہے اسلئے اپوزیشن ارکان اگر اپنے حلقہ کے متعلق سوال کیا کریں گے تو اس کے بارے ان کو بریف کر دیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق آئی این پی کے مطابق  ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی گورچانی کا مقبوضہ کشمیرکے طلباکے خلاف بھارتی حکومت کے اندراج مقدمہ پر آئوٹ آف ٹرن قرارداد کی اجازت دینے سے انکار ‘صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ خان نے بھی قرار داد کی اجازت کی مخالفت کر دی جبکہ پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی خرم جہانگیر وٹو نے قرارداد کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آئوٹ کر دیا ۔ جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پیپلزپارٹی کے رکن اسمبلی خرم جہانگیر وٹو نے قومی کرکٹ ٹیم کی کامیابی پر بھارت میں جشن منانے والے مقبوضہ کشمیر کے طلبا کو یونیورسٹی سے فارغ کئے جانے اور ان کے خلاف اندراج مقدمہ پر پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرار داد جمع کروائی لیکن ڈپٹی سپیکر نے قرارداد کو آئوٹ آف ٹرن لینے سے انکار کر دیا اور اس موقع پر صوبائی وزیر رانا ثناء اللہ خان کا بھی کہنا تھاکہ آئوٹ آف ٹرن قرارداد لینے کا طریقہ ہوتا ہے لیکن خرم جہانگیر وٹو اس طریقے پر نہیں آ رہے جس کے بعد وٹو نے احتجاجا ایوان سے واک آئوٹ کر دیا۔

ای پیپر-دی نیشن