• news

بچوں کو نہ مارتی تو بڑے ہو کر انہیں بھی ناچنے گانے پر لگا دیا جاتا: ملزمہ بسمہ

لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) جوہر ٹاؤن میں اپنے دو معصوم بچوں کو ابدی نیند سلانے والی بسمہ اور اسکے شوہر سنی خان کو دو دن کے جسمانی ریمانڈ کے بعد آج دوبارہ جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت ماڈل ٹاؤن کچہری میں پیش کیا جائے گا۔ پولیس ملزموں کے مزید ریمانڈکی استدعاکرے گی۔ معلوم ہوا ہے کہ پولیس تاحال قتل کے اصل محرکات جاننے کی کوشش کررہی ہے۔ واضح رہے کہ جوہر ٹاؤن کی رہائشی بسمہ نے مبینہ طور پر گھریلو حالات و غربت سے تنگ آکر اپنے آٹھ ماہ کے بیٹے یوسف اور 2 سالہ بیٹی مناہل کو گلا دبا کر اور پانی والے ٹب میں غوطے دیکر قتل کر دیا تھا۔ دریں اثناء 23 سالہ ملزمہ بسمہ نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ بچے نہ مارتی تو بڑے ہو کر انہیں ناچنے گانے پر لگا دیا جاتا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے اس نے کہا کہ ساس کی بہن کہتی تھی ناچو گاؤ، گندا کام کرو دبئی جانے کا مشورہ دیا۔ شوہر سنی کہتا تھا کہ اگر میں نہیں کماتا تو تم کما لو نوکری کر لو گندا کام کر لو میں نے بھی دو بار خودکشی کی کوشش کی، میری والدہ جان گئی تھی کہ بیٹی کو غلط لوگوں میں بیاہ دیا ہے۔ جس پر میری امی نے خودکشی کر لی تھی۔ جوہر ٹاؤن والے گھر میں غلط کام ہوتے ہیں بندے آکر چلے جاتے ہیں لوگوں کو میرے سسرال کی ایک کنال کی کوٹھی تو نظر آتی ہے لیکن یہ نہیں پتا کہ اس گھر کی بہو اور دو بچے بھوکے رکھے جاتے ہیں میں نے بچوں کو پیدا کیا مجھے کیسے نہیں یاد آئیں گے ہر کوئی مجھ پر الزام لگاتا ہے اپنے بچوں کیلئے روٹی مانگنے پر سسرال والے کہتے ناچو گاؤ خود کماؤ میں مجبور ہو گئی تھی۔ سسرال والوں نے فاقے سے رکھا ان کو کوئی نہیں پوچھتا، میری دنیا بچوں کے بغیر سنسان ہو چکی ہے۔ جو دوبارہ نہیں بس سکتی۔ سسرال والے دور کے رشتے دار ہیں۔ شوہر سنی کی مامی میری مما کی کزن تھیں کہتے تھے کہ سنی دو گاڑیاں کرائے پر چلاتا ہے لیکن ہمیں کوئی پیسہ نہیں ملتا تھا۔ زیور بیچ کر سنی کو رکشہ لیکر دیا پہلے ڈرائیور چلاتے لیکن بعد میں سنی رکشہ چلاتا رہا ایک سوال پر کہا کہ ماں کہنے والے نہیں رہے تو ماں کیسی شاید بچوں کی یادوں کے سہارے زندہ رہوں۔ بسمہ کے باپ طاہر نے تسلیم کیا کہ اس نے بیٹی بازار حسن کے گھرانے میں بیاہ دی جہاں عورتوں کی کمائی کھائی جاتی ہے۔ خود بسمہ کا خاندان بھی اس مکروہ کاروبار سے منسلک رہا۔ طاہر نے بتایا کہ میرا خیال تھا کہ بہو ہونے کے ناطے اس کے سسرال والے دھندا نہیں کرائیں گے۔ بسمہ کے والدین کا تعلق بھی اسی بازار سے رہا ہے۔ تاہم بسمہ نے بتایا کہ اس نے ہی نہیں اس کی ماں نے بھی بہت بھوک دیکھی مگر دھندا نہ کیا۔ بسمہ کے خاوند سنی خان نے اعتراف کیا کہ اس نے زندگی میں کوئی کام نہیں کیا۔ بازاری گھرانوں میں عام طور پر لڑکے کوئی کام نہیں کرتے۔ بسمہ کے باپ طاہر نے کہا کہ لڑکیاں گائے بکریاں ہوتی ہیں، ماں باپ کا انہیں اپنی مرضی کے خاندان میں بیاہ دینا کوئی جرم نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن