• news

طالبان سے مذاکرات، فوج پس منظر میں رہ کر حکومتی کمیٹی کی معاونت کریگی: پرویز رشید

اسلام آباد (ثناء نیوز)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے دوران پاک فوج پس منظر میں رہ کر حکومتی کمیٹی کی معاونت کریگی، ملک میں امن کے قیام کیلئے ہر حربہ استعمال کیا جائیگا مگر پہلا حربہ مذاکرات کا ہے۔ ہماری خواہش ہے خون خرابے کے بغیر امن قائم ہوجائے اگر یہ حربہ کامیاب نہ ہوا تو پھر وہی ہوگا جو وزیر دفاع نے کہہ دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دنیا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کیلئے اس وقت ہمارے دروازوں پر دستک دے رہی ہے۔ وال سٹریٹ جر نل، اکنامسٹ کی رپورٹس میں واضح طورپر کہا گیا ہے کہ سب لوگ اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان میں ایسی حکومت آگئی ہے جس پر انہیں اعتماد ہے۔ حکومت دیانتدار ایماندار ہے میرٹ پر فیصلے کرتی ہے اسلئے وہ پاکستان میں آکر سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔ وہ پاکستان کے لوگوں کی صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں، وہ ہمارے دروازوں پر کھڑے ہیں مگر اندر نہیں آرہے کہ پاکستان میں سکیورٹی کے مسائل ہیں۔ پرویز رشید نے کہا کہ یہ مواقع ہیں ہم امن کے قیام میں جتنی دیر کریں گے یہ مواقع ہاتھ سے نکل جا ئیں گے۔ جب پرویز رشید سے پوچھا گیا کہ وزیر د فاع کہتے ہیں کہ اگر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہوئی تو مارچ میںہی ایک بڑا آپریشن شروع کردیا جائیگا، کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیر دفاع میرے مقابلے میں زیادہ معتبر ہیں جب انہوں نے ایک بات اپنے منہ سے کہہ دی ہے تو بس وہی کافی ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ مشرف ایک مطلق العنان حکمران تھا اس نے صرف شمالی وزیرستان ہی نہیں بلکہ بہت سے علاقوں سے حکومتی عملداری کو ختم کیا کیونکہ آئین کچھ اور کہتا تھا اور مشرف کچھ اور کرتا تھا۔ پرویز رشید نے کہا کہ بلوچستان لبریشن آرمی سمیت تمام مسلح گروپوں سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ داخلی سکیورٹی پالیسی کے بارے میں سب سے مشاورت کی گئی چاروں وزارت کو اعلیٰ اور تمام سیاستدانوں سب کی رائے اس میں شامل ہے۔ اگر ضرورت پڑی تو اس میں تبدیلیاں بھی کی جاسکتی ہیں اس پالیسی پر عملدرآمد کیلئے 32 ارب خرچ ہوں گے یہ رقم وفاق اور صوبے ملکر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف چیلنج کا مقابلہ کرنے کیلئے بڑے پر عزم ہیں وزیراعظم کے سابقہ اور موجودہ دونوں جرنیلوں کے ساتھ ایسے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل اشفاق پرویز کیانی اور جنرل را حیل شریف دونوں ہی حکومت کی بنائی ہوئی پالیسیوں کی معاونت کیلئے مسلح افواج کے کردار میں ہچکچاہٹ نہیں کرتے بلکہ بھرپور امداد کرتے ہیں۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایک ہی وقت میں سینٹ اور اسمبلی کے اجلاسوں کی وجہ سے وزراء حاضر نہیں ہو پاتے وزیراعظم جلد سینٹ میں آئیں گے اور تقریر بھی کریں گے۔

ای پیپر-دی نیشن