وطن عزیز پاکستان اور امن کا خواب!
مکرمی! وطن عزیز پاکستان میں کچھ لوگ ایسے بھی موجود ہیں جو قطعاً خوش نہیں ہیں کہ پاکستان میں امن قائم ہو۔ وہ خونریزی دیکھ کر بہت خوش ہوتے ہیں۔ انکی مثال اس ہندو دُکاندار جیسی ہے جس کی دکان میں ایک سانپ گھس آیا، تو اس نے اسے مارنے کے لیے ایک مسلمان سے مدد طلب کرلی کہ میری دکان میں ایک سانپ گھس آیا ہے اس کا تو علاج کیجئے۔ اس مسلمان نے ہمدردی کے جذبے کے تحت ہندو دُکاندار سے لاٹھی پکڑی اور سانپ کو مارنے کے لیے دکان میں داخل ہوگیا۔ اتنے میں کئی اور ہندو بھی وہاں جمع ہوگئے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک مسلمان کے ہاتھ میں لاٹھی ہے اور وہ سانپ کا کام تمام کر رہا ہے۔ انہوں نے ہندو دُکاندارکو ناصحانہ انداز میں کہا۔ ’’اے بھائی! تو نے یہ کیا ظلم کیا کہ ایک مسلمان کے ہاتھ میں لاٹھی تھما دی ہے۔ تو نے یہ اچھا نہیں کیا۔ کیونکہ مسلمان تو ہمارا دشمن ہے۔‘‘ ہندو دُکاندار نے وہاں جمع ہونے والے دیگر ہندوئوں کے چہروں پر ایک نظر ڈالی اور پھر یوں گویا ہوا۔ ’’سنو! میں نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا ہے۔ مسلمان ہمارے دشمن ہیں، یہ بات بالکل صحیح ہے ۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی تو دیکھو کہ سانپ بھی ہمارا دشمن ہے۔ ایک دشمن کو مارنے کے لئے میں نے دوسرے دشمن کا سہارا لیا ہے۔۔(حافظ محمد اقبال سحر۔ ساہیوال)