دہشت گردی کے مراکز ختم کئے بغیر ریاست کی عملداری قائم نہیں ہو سکتی: فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے 9 مارچ کو لاہور میں صوفیائے کرام کانفرنس کرنے کا مقصد 23 مارچ 1940ء کو لاہور میں قرارداد پاکستان کی یاد تازہ کرنا ہے۔ ایم کیو ایم نے پاکستان بچانے کا بیڑہ اٹھایا ہے دیگر جماعتیں بھی مصلحت اور بزدلی چھوڑ کر دو ٹوک مؤقف اختیار کریں۔ وہ گذشتہ روز لاہور پریس کلب کے پروگرام میٹ دی پریس میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس موقع پر متحدہ قومی موومنٹ کے سنیٹر، ممبران قومی و صوبائی اسمبلی اور قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی فیصل سبزواری اور پریس کلب کے صدر ارشد انصاری، سیکرٹری شہباز میاں اور نائب صدر افضال طالب بھی موجود تھے۔ انہوں نے طالبان سے مذاکرات پر حکومت کو خوب لتاڑا اور کہا ریاست کے ذمہ داران اور باغیوں کو آمنے سامنے بٹھا دیا گیا ہے۔ طاقت کے زور سے کسی کو اپنے پرائڈ کا اسلام نافذ کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اسلام امن کا مذہب ہے، اسلام تلوار نہیں محبت سے پھیلا، آج طالبان سے پاکستان کی راست کو خطرہ ہے، پاکستان کی سلامتی کی جنگ ہر محاذ پر لڑی ہے۔ حکمران فیصلے کی گھڑی میں بزدلی نہ دکھائیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کراچی کا ٹارگٹڈ آپریشن ایم کیو ایم کے مطابے پر کیا گیا وزیراعظم نے کہا تھا وہ خود آپریشن کی مانیٹرنگ کرینگے مگر اب کئی لوگوں کو شکایت ہے اس لئے غیر جانبدار مانیٹرنگ ہونی چاہئے۔ پنجاب میں قدم جمانے کی متحدہ قومی موومنٹ نے کئی کوششیں کیں مگر ناکام رہی کیا ’’متحدہ‘‘ پنجاب کے مزاج کو سمجھنے سے قاصر ہے یا ’’متحدہ‘‘ کا مزاج پنجاب سے ہم آہنگ نہیں ہے فاروق ستار نے کہا ہمارے مزاج کا منبع قائداعظمؒ ہیں۔ قبائلی علاقوں کے فیصلے پشاور اور اسلام آباد میں نہیں ہو سکتے۔ فاٹا کو اونر شپ دینی ہو گی۔ اس سوال پر متحدہ قومی موومنٹ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حق میں ہے یا فوجی آپریشن کے ڈاکٹر فاروق ستار نے واضح جواب دینے سے گریز کیا۔ علاوہ ازیں فاروق ستار نے کہا ہے حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے، جرائم اور دہشتگردی کے مراکز ختم کئے بغیر ریاست کی عملداری کو قائم نہیں کیا جا سکتا آج کراچی کے ایک چوتھائی حصے پر طالبان کا قبضہ ہے ہم پاکستان کے حکمرانوں اورپالیسی سازوں کی بے حسی کو بے نقاب کرنا چاہتے ہیں طالبان سے مذاکرات میں پارلیمنٹ میں طے کردہ پالیسی کے مطابق فوج کے کردار کا تعین کیا جائے اگرکسی کو خوش فہمی ہے اپنی مرضی کا اسلام نافذ کر دے گا تو یہ اس کی غلط فہمی ہے۔ فاروق ستار نے کہا ہے کئی وزراء بھی کہہ رہے کئی علاقوں میں حکومت کی رٹ نہیں۔ صوفیائے کرام کانفرنس کا انعقاد ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں کیا گیا ہے۔