قومی اسمبلی : بھگوان داس کو چیف الیکشن کمشنر بنانے کیلئے بل منظور‘ نثار کے بیان پر پی پی کا احتجاج‘ پانچ برس بھارت نے چناب پر بجلی کے پانچ منصوبے بنائے : وقفہ سوالات
اسلام آباد (خبرنگار+ ایجنسیاں) قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے چودھری نثار کی تقریر طالبان کو اسلام آباد کچہری واقعہ سے بری الذمہ قرار دینے کے مترادف تھی مگر وہ پوچھتے ہیں کہ پھر اس کا ذمہ دار کون ہے؟ ہم نہیں چاہتے کہ فوج کو طالبان کے ساتھ مذاکرات میں شامل کیا جائے، اگر مذاکراتی کمیٹی ناکام ہوتی ہے تو کہا جائے گا کہ فوج نہیں چاہتی تھی کہ مذاکرات کامیاب ہوں۔ قومی اسمبلی میں چودھری نثار کے اسلام آباد دہشت گردی پر بیان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کا بیان تکلیف دہ تھا، اپنی تقریر سے طالبان کو تحفظ فراہم کر رہے ہیں۔ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ دہشت گرد کسی اور جج کو مارنے آئے تھے سیشن جج اپنے ہی گارڈ کی گولیوں سے جاں بحق ہوئے جو خودکش دھماکے کے وقت گارڈ سے گولی خود چل گئی تھی، دھماکے سے کیا ایک گولی بھی فائر ہو گئی دوسری اور تیسری بھی فائر ہو گئی۔ اس پر ایوان میں پیپلزپارٹی کے ارکان نے شیم شیم کے نعرے بلند کئے، خورشید شاہ نے کہاکہ 95فیصد افراد گولیوں سے مارے گئے ۔ وکلا کے چیمبرز میں جاکر مارا گیا، آپ کہتے ہیں طالبان محب وطن ہیں افسوس کی بات ہے اگر وہ محب وطن ہیں تو باقی کون ہیں؟ ہم کب کہتے ہیں کہ حکومت ڈائیلاگ نہ کرے، طالبان دھماکے کریں تو وہ محب وطن ہیں، سب کہہ رہے ہیں کہ 8سے 9افراد حملہ میں شامل ہیں کسی کے عمر پندرہ سال اور کسی کی 20سال کسی نے شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی اور کسی نے داڑھی رکھی ہوئی تھی مگر آپ کہہ رہے ہیں کہ حملہ آور صرف دو تھے۔ آپ پورس کے ہاتھی کے طرح کیوں اپنی حکومت کو روند رہے ہیں، آپ کے روئیے سے ایسا لگتا ہے جیسے آپ چاہتے ہیں کہ اپوزیشن کیوں خاموش ہے، آپ تو ہمیں دھکے دے کر کہہ رہے ہیں کہ آئیں ہم سے لڑائی کریں، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ آپ پانچ سال پورے کریں، یہ طریقہ نہیں کہ طالبان کو درست کہا جائے، فوج وزارت دفاع کے ماتحت ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ فوج وزیراعظم کے احکامات ماننے سے انکار کر دے، ہم نے دیکھا ہے کہ اس ملک کا بیڑا غرق فوجی آمروں اور جرنیلوں کے ہاتھوں ہوا ہے، اس لئے چاہتے ہیں کہ جمہوریت کے لئے ساتھ چلیں، اسے ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم چاہتے ہیں کہ پانچ سال حکومت چلے، اگر ہم اس ایوان کو جنگ کا میدان بنا دیں تو یہ حکومت کیسے کام کر سکے گی، ہم وکلا برادری کے دکھ سکھ میں شریک ہیں، ان کے زخموں پر نمک نہ چھڑکیں۔ خواجہ آصف نے قائد حزب اختلاف کی تقریر کے جواب میں کہا کہ ہم آپ کو دیوار کے ساتھ نہیں بلکہ سینے سے لگاکر رکھیں گے، آپ سمجھدار اپوزیشن ہیں، فوج کو کمیٹی میں شامل کرنے کی بات پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اس حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جو بات کرنا چاہتا ہے اس سے بات کی جائے اور جو جنگ کرنا چاہتا ہے اس سے جنگ کی جائے۔ ہم دھماکے کرنے اور خون بہانے والوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں کریں گے۔ ماضی میں پیپلزپارٹی نے لال مسجد کے حق میں ریلیاں نکالی تھیں اور مشرف نے لال مسجد آپریشن کیا۔ ماضی کی سیاست واپس نہیں آئے گی، لال مسجد آپریشن کے خلاف مسلم لیگ (ن) تھی اور اس کی بھرپور مخالفت کی گئی تھی جس پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے کبھی لال مسجد کے حوالے سے کوئی ریلی نہیں نکالی۔ خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ اس وقت مسلم لیگ (ن) آپریشن کی مخالفت کر رہی تھی اور پیپلزپارٹی اس آپریشن کی حمایت کر رہی تھی۔ حکومت یقین دلاتی ہے اپوزیشن کے تحفظات دور کرکے مذاکرات کے حوالے سے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جا رہا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران حکومت نے انکشاف کیا کہ بھارت کی جانب سے کشن گنگا ڈیم کی تعمیر سے ہمارے سسٹم میں پانی کی کوئی قلت نہیں ہوگی‘ سرکاری حج سکیم کے تحت حجاج کے قیام کو چالیس سے کم کرکے پندرہ ایام کی کوئی تجویز زیر غور نہیں‘ پی آئی اے کا کرایہ سعودی ایئر لائن اور شاہین ایئر لائن سے زیادہ ہے‘ اس برس حاجیوں کو بذریعہ بحری جہاز نہیں بھجوایا جاسکتا‘ آئندہ سال اس پر مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے‘ عازمین حج کو ہرممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی‘ ملک میں کھاد کے سات پلانٹ کام کررہے ہیں، وزارت پانی و بجلی نے ایوان کو بتایا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے حکومت کے 124803.53 اور پرائیویٹ اداروں کے 325589.94 ملین روپے واجب الادا ہیں‘ واجبات کی وصولی کا معاملہ ہر فورم پر اٹھایا جاتا ہے۔ 9ماہ کے دوران بجلی کے بلوں کی وصولی کی شرح صرف 55فیصد رہی جبکہ نجی شعبہ میں یہ شرح 94فیصد ہے۔ 5برس میں بھارت نے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرکے چناب پر بجلی بنانے کے 5منصوبے شروع کئے۔ قومی اسمبلی میں چیف الیکشن کمشنر کے عہدے پر مستقل تقرر کیلئے جسٹس (ر) بھگوان داس کی تقرری کے لئے قانونی سقم دور کرنے کا بل اتفاق رائے سے منطور کرلیا گیا اور بل منظوری کیلئے سینٹ کو بھجوادیا گیا ہے صدر مملکت کو اس ضمن میں کسی بھی شخص کی ایک آئینی ادارے سے سبکدوشی کے بعد اسے مزید بھی کسی اور آئینی ادارے میں تعینات کرنے کا قانونی اختیار دیا جارہا ہے، اس بل کے تحت فیڈرل پبلک سروس کمشن کے ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دی گئی ہے ۔ خواتین کے عالمی دن پر خواتین کو بااختیار بنانے اور س حوالے سے پارلیمانی وومن کاکس کے کردار کی ستائش کی متفقہ قرارداد بھی منظور کرلی گئی۔ تحریک انصاف کے ارکان نے تھرپارکر میں بھوک کی وجہ سے مبینہ طور پر 321 بچوں کی اموات پر شدید احتجاج، پی پی پی کی شازیہ مری اور اعجاز جاکھرانی بچوں کی اموات کے ایشو کو ایوان میں اٹھانے کو سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور سندھ حکومت کو نیچا دیکھانے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ بچے بھوک نہیں سردی سے مر رہے ہیں ‘تھر کے عوام موت قبول کر لیں گے دہشت گرد نہیں بنیں گے‘ پی ٹی آئی کے صدر جاوید ہاشمی نے پی پی پی ارکان کے رویے کو عذر گناہ بدتر از گناہ قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو تھرپارکر میں غذائی اجناس کی قلت دور کرنے کے اقدامات کی ہدایت کرے، تھر کے بچے بھی لاہور کے بچوں کی طرح مستقبل کا سر مایہ ہیں۔