کریمیا میں ریفرنڈم عالمی قانون کی خلاف ورزی ہو گا : امریکہ‘ یوکرائن کیلئے امداد کا بل منظور‘ واشنگٹن‘ ماسکو تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہیں : روس
واشنگٹن + برسلز + ماسکو (نمائندہ خصوصی + نیوز ایجنسیاں) امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ کریمیا میں ریفرنڈم کا انعقاد یوکرائن اور عالمی قانون کی خلاف ورزی ہو گا۔ اپنے نشریاتی پیغام میں اوباما نے مزید کہا کہ کریمیا کو یوکرائن سے توڑ کر روس سے جوڑنے کیلئے ریفرنڈم عالمی قانون کی خلاف ورزی ہو گا۔ کریمیا کے مستقبل کیلئے کسی بھی قسم کا اختیار یوکرائن کی حکومت کا حق ہے۔ دوسری جانب امریکی صدرباراک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ایک گھنٹہ تک جاری رہنے والی ٹیلیفونک گفتگو میں یوکرائن کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وائٹ ہائوس کے مطابق صدر اوباما نے روسی ہم منصب پر زور دیا کہ محاذ آرائی ترک کرکے یوکرائن کے مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کیا جائے۔ روسی سفارتی حل کے راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرے اور بین الاقوامی مانیٹرنگ ٹیم کو کریمیا میں رسائی دے تاکہ وہاں مقیم روسیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے تاہم اس موقع پر روسی صدر نے روس امریکہ تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یوکرائن کے معاملے پر ہمارے دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ خطے میں قیام امن کیلئے امریکہ روس تعلقات بہت ضروری ہیں۔ ادھر برسلز میں یورپی یونین کونسل کی صدر ہرمن وین اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا ہے کہ کریمیا میں ریفرنڈم کا اعلان یوکرائن کے آئین سے متصادم ہے، کریمیا کی پارلیمنٹ کی جانب سے روس کیساتھ باضابطہ الحاق کی قرارداد قابل مذمت ہے۔ دریں اثنا نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرے راسموسین نے کہا ہے کہ نیٹو تنظیم روس سے اپنے تمام روابط پر نظرثانی کر رہی ہے۔ شام میں کیمیائی ہتھیار تلف کرنے کیلئے روس کیساتھ مشترکہ مشن کو بھی معطل کر رہے ہیں، اس سے ہتھیاروں کی تباہی کے عمل پر اثر نہیں پڑے گا۔ واضح رہے کریمیا کی پارلیمنٹ نے روس سے الحاق کا فیصلہ کرتے ہوئے 16 مارچ کو ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر رکھا ہے۔ علاوہ ازیں امریکی ایوان نمائندگان میں یوکرائن کے لئے ایک بلین ڈالر مالی امداد سے متعلق ایک بل کی منظوری دے دی گئی ہے۔ کانگریس میں ہونے والی رائے شماری میں 385 ارکان نے حق جبکہ صرف 23 نے مخالفت میں ووٹ دیئے۔ مالی امداد کی مد میں نئی کیف حکومت کو ایک بلین ڈالر بطور قرض ادا کئے جائیں گے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ اگر روس نے کریمیا سے فوجی دستے واپس نہ بلائے تو روس کو یونین کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔یہ بات برسلز میں یورپی یونین کی ایک ہنگامی سربراہی کانفرنس میں کہی گئی۔ برسلز میں 28 ملکی یورپی یونین کے اس ہنگامی سربراہی اجلاس نے یوکرائن کے بحران کے حوالے سے روس کو ایک واضح پیغام دینے کی کوشش کی۔اس دوران جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے یورپی سربراہی کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پابندیوں کا انحصار موجودہ سفارتکاری کے نتائج پر ہو گا۔دریں اثناء اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا کریمیا کی صورتحال پر غورکیلئے رواں ہفتے کے دوران چوتھا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں نئی صورتحال پر غور کیا گیا۔