اترپردیش میں مسلم کش فسادات کا ذمہ دار مسلمانوں کو ٹھہرا دیا گیا‘ مقدمات کی سفارش
نئی دہلی (این این آئی) بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلم کش فسادات میں الزامات میں بھی مسلمانوں پر عائد کر دیئے گئے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ برس بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر میں ہونیوالے مسلم کش فسادات کی تحقیقات کرنے والی خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ کی عدالت میں رپورٹ پیش کی جس میں ریاستی اسمبلی کے ارکان اسمبلی قادر رانا، نور سلیم رانا، مولانا جمیل، مقامی رہنما سعید زمان اور انکے بیٹے سلمان سعید سمیت 10 افراد پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے علاقے میں اپنی تقاریر کے ذریعے اشتعال پھیلاکر علاقے میں فساد کی آگ کوہوا دی۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس اتر پردیش میں فسادات کے دوران 70 مسلمانوں کو قتل اور درجنوں کو خواتین کی عصمت دری کی گئی تھی۔ کئی ماہ گزر جانے کے باوجود ہزاروں مسلمان اب بھی اپنے آبائی علاقے میں نہیں جاسکتے اور کسمپرسی کی حالت میں کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ میں مسلم ارکان پارلیمنٹ اور مذہبی رہنماؤں پر اشتعال انگیز تقاریر کا الزام عائد کر دیا، مقدمات درج کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولرازم کے دعویدار بھارت میں ہر کوئی مسلمانوں کا ہمدرد ظاہر کرتاہے لیکن درحقیقت سب ہی ان کیخلاف متحد نظرآتے ہیں، اسی طرح کی ایک مثال اتر پردیش کے ضلع مظفر نگر کے فسادات میں بھی سامنے آئی ہے جہاں ایک جانب مسلمانوں کا قتل عام کیا گیا وہیں مقدمات بھی ان ہی کے خلاف قائم کئے گئے۔