پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا گیا
لاہور+ اسلام آباد (لیڈی رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان سمیت دنیا بھر میں گزشتہ روز خواتین کا عالمی دن انتہائی جوش وخروش سے منایا گیا۔ اس روز خواتین کے حقوق، مسائل اور خدمات کو اجاگرکرنے کیلئے ملک بھرمیں تقریبات، اجلاس، کانفرنسیں اور ریلیاں منعقد ہوئیں جن میںخواتین پر ڈھائے جانیوالے مظالم، تشدد، غیرمساوی سلوک، مردانہ تعصبات سمیت تمام مسائل اور ناانصافیوں پر روشنی ڈالکر معاشروں اور حکومتوں کی توجہ مبذول کروانے کی کوشش کی گئی۔ صوبائی دارالحکومت میں خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے تقریبات مارچ کے پہلے ہفتے سے ’’ہفتہ ترقی خواتین‘‘ کے عنوان سے شروع ہوگئی تھیں اور اس سلسلے میں صوبہ بھر کے سرکاری کالجوں اور نجی و پبلک سیکٹر کی یونیورسٹیوں میں خواتین کے معاشرتی مقام میں بہتری لانے اور انہیں قومی سطح پر فیصلہ سازی کے عمل میں زیادہ موثر کردار تفویض کرنے کے حوالے سے سیمینارز منعقد کئے جا رہے ہیں جبکہ ضلعی اور ڈویژنل سطح پر خواتین کے حقوق سے عوام کی آگاہی مہم کے سلسلے میں مختلف تقریبات جاری ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کیلئے ہرممکن کوششیں کر رہی ہے۔ جمہوریت کا تسلسل ملکی ترقی اور مسائل کے حل کیلئے ضروری ہے جن کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہئے۔ سماجی رویوں میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ خواتین موجودہ دور میں معاشی طورپر مضبوط ہورہی ہے۔ وہ گزشتہ روز پاکستان نیشنل کونسل آف دی آرٹس (پی این سی اے) میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری خواتین باصلاحیت ہیں اور زندگی کے ہر شعبہ میں آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں خواتین کو آگے بڑھنے سے روکنے کی کوشش ترک کرنا ہوگی۔ علاوہ ازیں ’’سینٹر فار جینڈر اینڈ ریسرچ پالیسی‘‘ سے وابستہ اکانومسٹ ڈاکٹر یاسمین نے لیبر فورس سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں خواتین کی ملازمین میں شمولیت کی رفتار بہت سست ہے۔ انہوں نے بتایا ایسی خواتین جو کام کر سکتی ہیں، ان میں سے صرف 22 فیصد خواتین کام کر رہی ہیں اور ان میں سے تقریباً 74 فیصد خواتین غیر رسمی اکانومی میں کام کر رہی ہیں جس میں چھوٹے موٹے کام شامل ہیں جو گھروں میں کنٹریکٹر کے ذریعے ہو رہے ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ خواتین زراعت کے شعبے میں ہیں۔ ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہر دس میں سے 7 خواتین زراعت سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے کہا ہر شعبہ زندگی میں خواتین امتیازی حیثیت کا شکار ہیں۔ قومی سطح پر جو اعداد و شمار اکٹھے کئے جاتے ہیں ان کے مطابق اگر مرد اور عورت ایک ہی کام کر رہے ہوں تو عورت کی تنخواہ تقریباً 60 فیصد کم ہوتی ہے۔ یعنی اگر مرد کو سو روپے مل رہے ہیں تو عورت کو 35 سے لیکر 60 روپے تک ملتے ہیں۔