طالبان پالیسی میں تبدیلی پارٹی قیادت کے مابین بحث کا نتیجہ ہے: خورشید قصوری
اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیر خارجہ و مرکزی رہنما تحریک انصاف خورشید قصوری نے کہا ہے کہ طالبان پالیسی میں تبدیلی پارٹی قیادت میں بحث کا نتیجہ ہے‘ دھاندلی کیساتھ پارٹی کے غلط فیصلوں نے انتخابات میں میری ہار میں بڑا کردار ادا کیا‘ کارگل جنگ نے مسئلہ کشمیر کو نقصان پہنچایا‘ ٹیکس نہ دینے والی قوم غیرت کی بات نہ کرے‘ نواز حکومت کی پندرھویں ترمیم سے جمہوریت ختم ہوجاتی‘ مخالفت پر وزیراعظم میاں نواز شریف نے استعفیٰ مانگ لیا‘ مسئلہ کشمیر کے حل میں پاکستان‘ بھارت اور کشمیریوں کی سو فیصد خواہشات پوری نہیں ہوسکتیں‘ افتخار چوہدری کے سیاسی ذہن نے عدلیہ کو نقصان پہنچایا‘ وکلاء تنظیموں میں دراڑیں پڑ گئیں۔ گزشتہ روز خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے ہارنے کی ایک بڑی وجہ ایک ہی حلقے این اے 140 میں سردار آصف احمد اور میں ماضی میں ایک دوسرے کو ہرا چکے تھے لیکن پارٹی سے غلطی یہ ہوئی کہ ہمیں ایک ہی حلقے میں ڈال دیا گیا اور ٹکٹ بارے بھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہمیں نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی الیکشن جلد کروانا ہوں گے اور امیدواروں کو دو سال قبل ہی بتادیا جائے کہ آپ امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کسی دبائو کے تحت طالبان کے حوالے سے موقف نہیں بدلا اور لوگ پوچھتے ہیں کہ عمران خان نے مذاکرات کی حمایت کا فیصلہ کیوں کیا۔ پارٹی کے اندر اس معاملے پر بحث ہوئی۔ پارٹی کے اندر مذاکرات کی مخالفت کرنے والے موجود تھے لیکن جب پارٹی کی سطح پر فیصلہ ہوگیا تو کسی نے مخالفت نہیں کی۔