مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن کرنا پڑے گا‘ خواہ کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی/ نوائے وقت رپورٹ + نیشن رپورٹ) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ روپیہ مضبوط ہونے سے لوگوں کا اعتماد بحال ہوا۔ ڈالر میں کمی کا فائدہ عوام کو دیا جائے گا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر گرنے سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی کا امکان ہے۔ انہوں نے ڈیڑھ ارب ڈالر دینے والے دوست اسلامی ملک کا نام بتانے سے انکار کر دیا۔ وزیر خزانہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ معاشی ترقی بڑھی اور مہنگائی کی شرح میں کمی ہوئی جس کو آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا۔ ترسیلات زر، محصولات، صنعتی شعبے اور برآمدات میں اضافہ ہوا۔ ڈالر کی قدر کم ہونے سے ملک کو قرضوں کی مد میں آٹھ سو ارب روپے کا فائدہ ہوا۔ ٹماٹر، پیاز اور ڈالر کی قیمت اقتدار سنبھالنے والی سطح پر واپس لے آئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے شیخ رشید کا نام لئے بغیر کہا کہ ایک ساتھی نے استعفیٰ دینے سے بچنے کے لئے اس کو پٹرول میں دس روپے فی لٹر کمی سے مشروط کر دیا۔ لوگ اپنے ڈالر دیگر ممالک سے واپس لے آئیں ، یہ مزید گرنے والا ہے۔ 2025ء تک پاکستان کو دنیا کی 18 ویں بڑی معیشت بنا دیں گے۔ عسکریت پسندوں سے مذاکرات ناکام ہوئے تو فوجی آپریشن کرنا پڑے گا‘ خواہ کوئی بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔ قیام امن کے حوالے سے سیاسی اور فوجی قیادت کا موقف ایک ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی میدان میں مثبت پیشرفت سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ فروری کے مہینے میں 427 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور 8 ماہ کے دوران رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد 11.50فیصد اضافے کے ساتھ 2166 سے بڑھ کر 2490 ہو گئی ہے، ہماری کوشش ہے کہ تین سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ چھ فیصد سے اوپر لے جائیں لیکن یہاں کچھ لوگ کسی بھی بہتری کو ماننے کے لئے تیار نہیں، مجھے ایسے لوگوں سے گلہ نہیں ان کی تنقید نے میرے عزم کو مضبوط کیا ہے، کچھ ذہنی مریض بہتری کی خبروں سے پریشان ہیں، معاشی بہتری کا کریڈٹ پوری قوم کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات دعائیں کی ہیں۔ وزیراعظم کا ویژن نیا پاکستان ہے اور اس کے لئے ہمیں مسلسل کام کرنا ہو گا۔ ڈالر کی قیمت میں کمی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بھی کمی کا امکان ہے اور اس سے مہنگائی میں بھی مزید کمی آئے گی، ہماری حکومت نے تین ماہ کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا، پچھلے ماہ ایک ارب روپے کی سبسڈی دی گئی ہے لیکن عوام پر بوجھ نہیں ڈالا گیا، حکومت ٹیکس وصولیوں کو بڑھانے کے لئے بھی کام کر رہی ہے۔ حالیہ آٹھ مہینوں میں بجٹ خسارہ 4.1 فیصد سے کم ہو کر 3.1 فیصد رہ گیا ہے جس میں مزید کمی لانے کی کوشش کی جا رہی ہے، پچھلے سال آٹھ ماہ کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 17.7فیصد اضافہ ہوا ہے، پچھلے سال ترسیلات زر 9.23 ارب ڈالر تھیں جو 10.24ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں اور ترسیلات زر میں 11فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ برآمدات 6.2 فیصد اضافے کے ساتھ 16.86ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جو پچھلے سال 15.88ارب ڈالر تھیں۔ مہنگائی کی شرح 8.6 فیصد تک واپس آ گئی ہے اور ہم نے 8.5 فیصد کا ہدف رکھا ہوا ہے۔ ڈالر کی قیمت میں کمی کے بعد اوگرا نے اپنا کام شروع کر دیا ہے اور 31مارچ کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مناسب کمی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ زراعت کے شعبے میں تھوڑی مایوسی ہے لیکن اس پر بھی توجہ دی جا رہی ہے۔ ڈالر کی قیمت پانچ جون سے بھی نیچے آ گئی ہے، ڈالر خریدنے والے اب قطاروں میں کھڑے ہو کر اسے بیچ رہے ہیں یہ اچھی پیشرفت ہے، ہمیں اپنی کرنسی پر اعتماد ہونا چاہئے۔ حکومتی اقدامات سے مینوفیکچرنگ اور صنعت کے شعبے میں بھی بہتری آئی۔ زراعت کے حوالے سے سٹیٹ بینک نے وزیراعظم کی ہدایت پر پیکج 360سے بڑھا کر 380ارب روپے کر دیا ہے۔ ٹیکسٹائل کی صنعتوں کو گیس کی بلاتعطل فراہمی سے دو ماہ میں اس شعبے میں بھی بہتری آئی ہے اور انڈسٹریل گروتھ میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر سات مارچ کو 9.3ارب ڈالر تھے جو اب 9.5 دو ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اس میں کمرشل بینکوں کے ذخائر 4.75ارب اور سٹیٹ بینک کے 4.77 ارب ڈالر ہیں مجھے توقع ہے زرمبادلہ کے ذخائر رواں سال 10ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے۔