• news

لیاری پھر ’’میدان جنگ‘‘ بن گیا‘ 10 خواتین‘ 4 بچوں سمیت 31 جاں بحق‘ 42 زخمی

کراچی (نوائے وقت رپورٹر+ این این آئی) گینگ وار ملزم غفار ذکری کے بھائی کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد کراچی کا علاقہ لیاری ایک مرتبہ میدان جنگ بن گیا۔ اندھا دھند فائرنگ اور بم حملوں میں 10 خواتین 4 بچوں اور8گینگسٹرزسمیت 31 افراد جاں بحق اور 42 شدید زخمی ہو گئے۔کئی گینگسٹر رینجرز اور پولیس کے ساتھ مقابلوں میں  بھی مارے گئے۔ ادھر عباسی شہید ہسپتال میں پولیس اہلکار 3 نعشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق لیاری کی جھٹ پٹ مارکیٹ میں گذشتہ روز گینگسٹرز کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اس دوران دستی بموں سے حملے بھی کئے گئے، جھٹ پٹ مارکیٹ اور دیگر علاقوں میں 8 دستی بموں کے حملوں کے علاوہ 3 راکٹ بھی فائر کئے گئے دو بم دو گھروں پر جبکہ ایک راکٹ دکان میں جا گرا۔ حملوں کا نشانہ مارکیٹ میں خریداری کرنیوالی خواتین اور عام لوگ بنے۔ 8 خواتین، دو بچوں سمیت 16 افراد جاں بحق اور 35 شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ 10 زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ چاکیواڑہ میں بھی شدید جھڑپیں جاری رہیں جس کے بعد پولیس اور رینجرز کے دستے لیاری میں داخل ہو گئے اور جرائم پیشہ گروہوں کیخلاف آپریشن شروع کر دیا۔ عثمان آباد میں فائرنگ کے تبادلے میں گینگسٹر عادل عرف بادل ا ور نسیم عرف اپی مارے گئے جن کا تعلق بابا لاڈلہ گروپ سے بتایا جا رہا ہے۔ ادھر ماڑی پور روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور گولیاں لگنے سے 3 رینجرز اہلکار شدید زخمی ہو گئے جنہیں جناح ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ کلاکوٹ میں نامعلوم افراد نے تھانے پر حملہ کر کے ایس ایچ او کو اغوا کر لیا۔ ادھر لی مارکیٹ میں علاقہ مکینوں نے ٹائر جلا کر گینگسٹرز کے حملوں کیخلاف احتجاج کیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ رات علی محمد محلہ میں رینجرز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں بدنام گینگسٹر اور بابا لاڈلہ کے اتحادی غفار ذکری کا بھائی شیراز عرف فتح ذکری مارا گیا تھا۔ پولیس نے تازہ ترین خراب صورتحال کو اس ہلاکت کا ردعمل قرار دیا ہے۔ گل محمد لین، سنگو لین اور دیگر علاقوں میں سکول اور مارکیٹیں بند ہو گئیں۔ لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے۔ ادھر عباسی شہید ہسپتال میں پولیس اہلکار 3 افراد کی نعشیں چھوڑ کر فرار ہو گئے تینوں کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔ دریں اثناء وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے کراچی کی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک دو روز میں کراچی کا دورہ کرینگے۔ ترجمان وزیراعظم ہاؤس کے مطابق گذشتہ روز وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے وزیراعظم ڈاکٹر محمد نوازشریف سے ملاقات کی اور انہیں کراچی خاص کر لیاری کی صورتحال کے حواے سے رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم نے ڈی جی رینجرز سندھ سے سندھ کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کو ہدایت کی ہے کہ وہ کراچی کی صورتحال پھر نظر رکھیں اور آپریشن کو مزید فعال اور مؤثر بنانے کیلئے حکمت عملی پر نظرثانی کریں۔ ذرائع نے بتایا وزیراعظم کل جمعہ کو ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچیں گے اور گورنر ہاؤس میں کراچی کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرینگے۔ ادھر ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی نے لیاری میں قتل و غارت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے لیاری کے عوام کو سفاک دہشت گردوں اور گینگسٹرز کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا لیاری کے عوام کو جرائم پیشہ عناصر، قاتلوں اور بھتہ خوروں سے تحفظ فراہم کیا جائے۔ دوسری طرف سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کے عوام کو کسی صورت دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑے گی۔ لیاری میں جرائم پیشہ عناصر کی جانب سے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری طور پر لیاری کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کی ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔ بدھ کو جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک سازش کے تحت حالات خراب کئے جارہے ہیں۔ ادھر صوبائی وزیر جاوید ناگوری نے الزام لگایا کہ لیاری کی بدامنی میں نبیل گبول ملوث ہیں بدامنی کے واقعات سندھ حکومت کو کمزور کرنے کی سازش ہے۔ علاوہ ازیں فرنٹیئر کالونی میں اے این پی رہنما امیر نواب کے گھر پر دستی بم سے حملہ کیا گیا تاہم کسی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ بلدیہ ٹاؤن میں فائرنگ سے ایک شخ، بھینس کالونی میں فائرنگ سے الیکٹریشن عبدالرشید ناظم آباد میں 30 سالہ کنول عقیل کو گلا گھونٹ کر جبکہ سرجانی ٹاؤن میں سجن نامی شخص کو گولیاں مار کر قتل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں سی آئی ڈی پولیس نے منگھو پیر کے علاقے میں چھاپہ مار کر تین دہشت گردوں کو گرفتار اور ان کے قبضے سے چار خودکش جیکٹ، آٹھ دستی بم، ایک سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد، نٹ بولٹ، بال بیرنگ اور دیگر اسلحہ برآمد کر لیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان شاہد، کامران خان اور مدثر کا تعلق کالعدم تنظیم لشکری جھنگوی سے ہے اور وہ شیعہ عالم مولانا دیدار حسین جلبانی سمیت بارہ افراد کے قتل میں بھی ملوث ہیں جبکہ ملزمان کراچی میں د ہشت گردی کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔

ای پیپر-دی نیشن