پولیٹیکل ایجنٹ کی تقرری کیلئے 25 کروڑ تک رشوت لی جاتی ہے: قائمہ کمیٹی میں انکشاف
اسلام آباد (ثناء نیوز) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹریز کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ارکان نے قبائلی علاقوں کے راستے بڑھتی ہوئی سمگلنگ پر گہری تشویش ظاہر کی ہے اس ضمن میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر عثمان سیف اللہ خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں کسی بھی پولیٹیکل ایجنٹ کی تقرری کیلئے بیس سے پچیس کروڑ روپے بطور رشوت لئے جاتے ہیں اس عہدے کو سونے کی چڑیا تصور کرلیا گیا ہے جبکہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ وزارت خزانہ و تجارت کے اقدامات سے ڈالر کی قیمت میں کمی ہوئی ہے۔ حکومت تاجروں کو عالمی معیار کے مطابق سہولتیں فراہم کرے تاکہ ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہو اور پاکستان کے مال کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے۔ پاکستان پوری دنیا اور خاص طور پر وسطی ایشیائی ملکوں کیلئے بہترین منڈی ثابت ہو سکتا ہے۔ حاجی غلام علی نے کہا کہ حالات تجارتی حلقوں کے لئے بھی چیلنج کی حیثیت رکھتے ہیں۔ مقامی تاجروں کو عالمی معیار کا سامان تیار کرکے برآمدات میں اضافے پر توجہ دینا چاہئے تاکہ فارن ریزرو اور زرمبادلہ میں اضافہ ہو۔ قائمہ کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر حاجی غلام علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں ڈالر کا وسیع کاروبار ہوتا ہے اور تاجروں کا ایک گروپ اپنی رقم کا ایک مخصوص حصہ بیرون ممالک رکھتے ہیں۔ حکومت نے وعدہ کیا تھا کہ ڈالر کو سو روپے پر لائے گی تو حکومت نے وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اس سے مہنگائی میں مزید کمی اور تجارتی روابط کو فروغ حاصل ہو گا اور سرمایہ کاری بڑھے گی۔