دھرنا تیسرے روز بھی جاری، نرسیں 2 دھڑوں میں تقسیم، اختلافات بڑھ گئے
لاہور (کامرس رپورٹر) ینگ نرسز ایسوسی ایشن کا احتجاج اور دھرنا تیسرے روز بھی جاری رہا جبکہ احتجاج کے دوران نرسیں 2 دھڑوں میں تقسیم ہو گئیں اور ان کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے۔ نرسوں کے ایک گروپ نے محکمہ صحت کے ساتھ مذکرات کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کر دیا جبکہ دوسرا گروپ کوپر روڈ پر مطالبات کے حق میں دھرنا دئیے بیٹھا رہا۔ ایڈہاک پر ملازمت کرنے والی دھرنے میں شریک نرسوں نے الزام عائد کیا کہ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے لئے دھمکیاں مل رہی ہیں۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی صدر روزینہ منظور محکمہ صحت کے ساتھ مذاکرات کرکے منگل کی رات اپنے گروپ کی نرسوں کو لے کر دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے روانہ ہو گئیں۔ایڈہاک پر ملازمت کرنے والی نرسوں نے ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور محکمہ صحت کے مذکرات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے لاہور کے ہسپتالوں میں اپنی نئی باڈی تشکیل دے دی ہے دوسری جانب ینگ نرسز ایسوسی ایشن کے عہدیدار ہسپتالوں کی انتظامیہ سے رابطے کرکے دھرنے میں شریک نرسوں کے ساتھ لاتعلقی کا اظہار کرتے رہے۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن اور ناراض نرسوں کے گروپ نے تیسرا روز بھی سٹرکوں پر گزار اور ایڈہاک نرسوں کو مستقل کرنے کے بارے میں مطالبہ کیا اور مطالبہ پورا نہ ہونے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا۔ تیسرے روز نرسوں کے دھرنا میں شریک جنرل ہسپتال سے تعلق رکھنے والی نرس ثمینہ، چلڈرن ہسپتال مدیحہ، مقدس، سروسز ہسپتال شبنم، رضیہ، میو ہسپتال شاہین کو ان ہسپتالوں میں نرسز کا لیڈر نامزد کر دیا۔ دھرنے میں شریک نرسوںنے الزام عائد کیا کہ ان کے ہسپتالوں کی انتظامیہ اور ینگ نرسز ایسوی ایشن کی جانب سے نرسوں کو احتجاج ختم کرنے کے لئے دھمکیاں دی جارہی ہیں ہم اپنے مطالبات تک دھرنا جاری رکھیں گے۔ گزشتہ روز اپوزیشن لیڈر میاں محمود الررشیدکی قیادت میں تحریک انصاف کے وفد نے نرسز سے اظہار یکجہتی کے لئے انکے دھرنے میں شرکت کی اور انکو یقین دھیانی کرائی کہ اسمبلی میں انکے حق میں آواز بلند کریں گے۔ بعدازاں ڈاکٹر سیمی کی قیادت میں جماعت اسلامی کے وفد نے بھی نرسوں سے ملاقات کی۔ دریں اثنا ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی صدر روزینہ منظور نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ دھرنے میں نرسوں کا تعلق ینگ نرسز سے نہیں ہے۔ دھرنا میں پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور گزشتہ روز دھرنے کے دروان محکمہ فارسٹ کے ملازم اور ٹریفک وارڈن کے درمیان ہاتھاپائی ہو گئی جس پر محکمہ فارسٹ کے ملازم عبدالمالک کو پولیس کے حوالے کردیا گیا۔ نرسوں کا دھرنا رات گئے تک جاری رہا۔