• news

نرسوں کا چوتھے روز بھی دھرنا، نعرے بازی، ایک مشتبہ شخص گرفتار

لاہور (نیوز رپورٹر+ خبرنگار) ایڈہاک اور کنٹریکٹ نرسوں کی جانب سے دھرنا  چوتھے روز بھی جاری رہا۔ گزشتہ روز نرسوں سے اظہار یکجہتی کے لئے کوئی بھی سیاسی رہنما نہیں آیا۔ نرسز نے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی جبکہ ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے تفتیش کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نرسز ایسوسی ایشن کا احتجاج کوپر روڈ پر جاری رہا۔ سینکڑوں نرسیں اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کرتی رہیں۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی قیادت روزینہ منظور سمیت دیگر نے کی۔ محکمہ صحت کے ساتھ مذاکرات کرکے اپنی جونیئرز کو داغ مفارقت دے دیا تھا لیکن ناراض نرسوں کے بھرپور احتجاج کو دیکھتے ہوئے ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی صدر روزینہ منظور نے اپنے ساتھ لے کر جانے والی وائے این اے کی نرسوں کو دھرنے میں بھیج اور خود فون کرکے نرسز سے دھرنے میں آنے کی اجازت طلب کرتیں رہیں لیکن ناراض نرسز نے ینگ نرسز ایسوسی ایشن کو دوبارہ دھرنے میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ دوسری جانب ڈی جی ہیلتھ آفس میں دھرنے میں شریک نرسز سے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، سیکرٹری صحت بابر تارڑ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز، ڈی جی نرسنگ رخسانہ کمال نے مذکرات کئے جو کہ بے نتیجہ رہے۔ دھرنے میں شرکت کرنے والی نرسوں نے کہا کہ دھمکیاں ہمیں اپنے ارادوں میں ناکام نہیں کرسکیں ہم اپنے حق کے لئے اپنی آخری سانس تک دھرنا دیں گے۔ دھرنے میں شریک نرسوں نے کوپر روڈ سے پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی جس پر پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا۔ دھرنے میں شریک جنرل ہسپتال کی نرس امبر بے ہوش ہو گئی جس کو طبی امداد کے لئے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی پنجاب نے ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ اُنکے مطالبات فی الفور تسلیم کرے۔ پارٹی ترجمان نے اِس امر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں کے برعکس عارضی نرسوں کی ملازمت کو مستقل کرنے سے ہچکچا رہی ہے اور ساتھ ہی اُنکی ترقی کے وعدوں سے بھی منحرف ہو گئی ہے۔ پنجاب حکومت کی اِس وعدہ خلافی اور نا اہلی کی وجہ سے اِس معزز پیشہ کی ملازمین کو انتہائی قدم اُٹھانے پر مجبور کر دیا۔ پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر میاں منظور احمد وٹو نے کہا کہ نرسوں کی ملازمت کو مستقل کرنے سے اُنکے اعتماد اور تحفظ میں اضافہ ہو گا۔ اُنہوں نے پنجاب حکومت پر زور دیا کہ وہ اُنکے مطالبات کو فورًا تسلیم کرے ایسا نہ ہو کہ نوبت یہاں تک پہنچ جائے کہ سارے صوبے میں ہڑتال ہو جائے۔

ای پیپر-دی نیشن