لاہور : نرسوں کا احتجاج جاری‘ مال روڈ پر دھرنا‘ پولیس کا لاٹھی چارج بارہ زخمی‘ پندرہ گرفتار
لاہور (نیوز رپورٹر) اپنے مطالبات کے حق میں پانچ روز سے احتجاج کرنیوالی نرسوں پر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا جس سے حاملہ نرس سمیت 12 زخمی ہو گئیں۔ پولیس نے کئی نرسز کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا، تشدد کیخلاف میو اور گنگا رام ہسپتال کی نرسز نے ایمرجنسی میں بھی کام بند کر کے احتجاج کیا۔ تفصیلات کے مطابق ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے مسلسل پانچویں روز بھی اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیکر احتجاج جاری رکھا۔ چار روز سے ڈی جی ہیلتھ کے دفتر کے باہر دھرنا دئیے بیٹھی نرسیں سہ پہر کے وقت احتجاج کرتے ہوئے فیصل چوک میں آ گئیں جہاں انہوں نے شاہ دین منزل کے سامنے جمع ہو کر احتجاج کیا اور بعد ازاں پنجاب اسمبلی کے اندر جانے کی کوشش کی۔ اس موقع پر نرسز مستقل کرنے کے مطالبات اور جینا ہو گا مرنا ہو گا دھرنا ہو گا دھرنا ہو گا کے نعرے لگاتی رہیں۔ نرسوں کے پنجاب اسمبلی کے اندر داخلے کو روکنے کیلئے پولیس نے بیرئیر اور خاردار تاریں لگا کر راستوں کو بند کر دیا جبکہ لیڈیز پولیس کی بھاری نفری بھی طلب کر لی گئی۔ اس موقع پر لیڈیز پولیس اہلکاروں اور نرسوں میں بات ہاتھا پائی تک جا پہنچی۔ لیڈیز پولیس اہلکاروں نے نرسوں پر بہیمانہ لاٹھی چارج شروع کر دیا جبکہ اس موقع پر کچھ نرسز نے بھی پولیس پر جوابی حملے کئے۔ لاٹھی چارج سے ایک حاملہ نرس آسیہ سمیت متعدد زخمی ہو گئیں جبکہ تین نرسوں کے سر پھٹ گئے جنہیں ساتھی رکشے میں ڈال کر گنگارام ہسپتال لے گئیں۔ ادھر پولیس کے ڈنڈے کھانے کے بعد کئی نرسیں دھاڑیں مار کر روتی رہیں جبکہ نرس آسیہ کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ پولیس نے 10 نرسوں کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کر دیا۔ نرسوں کے احتجاج اور پولیس کی کارروائی کی وجہ سے مال روڈ میدانِ جنگ کا منظر پیش کرتا رہا جبکہ ٹریفک بھی گھنٹوں جام رہا گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ تشدد کیخلاف میوہسپتال اور گنگا رام ہسپتال کی نرسز نے ایمرجنسی میں بھی کام بند کر کے احتجاج شروع کر دیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ انکی ساتھیوں پر لاٹھی چارج کرنیوالوں کیخلاف کارروائی اور انکے مطالبات تسلیم کئے جائیں۔ اطلاع ملنے پر ملتان میں نشتر ہسپتال کی نرسوں نے بھی کام چھوڑ کر احتجاج شروع کر دیا جبکہ کوئٹہ کی نرسز نے لاہور کی نرسز سے اظہار یکجہتی کیلئے آج ہفتہ کو ہڑتال کا اعلان کر دیا۔ نرسوں نے مطالبات کے حق میں مال روڈ پر دھرنا دیدیا جس کے باعث مال روڈ کی طرف آنیوالی شاہراہوں کو بیرئیر لگا کر ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا۔ ینگ نرسز نے اپنے مطالبات کے حق میں فیصل چوک میں دھرنا دیدیا جو رات گئے تک جاری رہا۔ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمودالرشید، اعجاز چودھری، ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی طاہرہ آصف، عامر بلوچ، جماعت اسلامی کے لیاقت بلوچ کے علاوہ شوکت بسرا نے بھی اظہار یکجہتی کیلئے شرکت کی۔ ینگ نرسز ایسوسی ایشن نے ایڈہاک نرسوں کو مستقل کرنے اور دیگر سہولیات کی فراہمی کے حق میں اور لاہور میں اپنی ساتھیوں پر تشدد کیخلاف الائیڈ ہسپتال ایمرجنسی گیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور کام بند کر دیا۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق لاہور میں نرسوں پر ہونیوالے تشدد کیخلاف سول ہسپتال کی نرسوں نے مکمل ہڑتال کرتے ہوئے ایمرجنسی سمیت تمام وارڈز میں کام بندکر دیا۔ نرسوں کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں تشدد کا نشانہ بننے والی نرسوں کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ گرفتار کی جانیوالی نرسوں کو فوری رہا کیا جائے اور نرسوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکاروں کیخلاف فوری کارروائی کی جائے۔ بہاولپور سے نامہ نگار کے مطابق لاہور میں ساتھیوں پر تشدد کیخلاف یہاں ینگ نرسز نے احتجاج کیا اور بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور کے بیرونی گیٹ نمبر2 کے باہر سامنے دو رویہ سڑک سرکلر روڈ بلاک کر دیا۔ مشیر وزیراعلیٰ پنجاب برائے صحت خواجہ سلمان رفیق نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے نرسوں کیساتھ پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی جوڈیشنل انکوائری کا حکم دیدیا ہے اور واقعہ کے ذمہ داروں کیخلاف قانون کے مطابق سخت کارروائی کی جائیگی۔انہوں نے کہا کہ پولیس لاٹھی چارج سے کوئی نرس ہلاک نہیں ہوئی ۔خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ وہ افسوسناک واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے یہ بات سیکرٹری صحت بابر حیات تارڑ،ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہدپرویز اورڈی جی نرسنگ کے ہمراہ نرسوں پر پولیس لاٹھی چارج کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ اعلی سطح پر یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ دھرنا دینے والی نرسوں کیخلاف ایکشن نہیں کیا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تین راتوں سے وہ خود سیکرٹری صحت،ڈی جی ہیلتھ اور ڈی جی نرسنگ کے ہمراہ دھرنا دینے والی نرسوں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہیں تاہم جمعہ کے روز یہ افسوسناک واقعہ پیش آ گیا۔ خواجہ سلمان رفیق نے مزید کہا کہ نرسوں کے 90 فیصد مسائل پہلے ہی حل کردئیے گئے ہیں اور ایڈہاک پر کام کرنے والے تمام نرسوں کے ایڈہاک میں توسیع کی جارہی ہے،کسی نرس کو برطرف نہیں کیا گیا۔کنٹریکٹ پر کام کرنے والی 810 نرسوں کو ریگولر کرنے کیلئے سمری بھی ارسال کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ نجی اداروں سے تعلیم یافتہ ایڈہاک نرسوں کو بھی ملازمت جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سروس رولز کے تحت ایڈہاک ملازمین کو پبلک سروس کمیشن کے بغیر ریگولر نہیں کیا جا سکتا۔محکمہ صحت نے 1450 نرسو ں کی بھرتی کیلئے پبلک سروس کمیشن کو ریکوزیشن بھجوادی ہے اوردھرنا دینے والی نرسیں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے سلیکٹ ہو کر آ سکتی ہیں انہیں پبلک سروس کمیشن میں تجربہ کے اضافی نمبر دئیے جائیں گے جس کی بنا پر وہ فریش امیدواروں سے میرٹ میںپہلے ہی آگے ہو جائیں گی۔خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ دھرنا دینے والی نرسیں ان تمام پیش کشوںکو ٹھکراتے ہوئے براہ راست ریگولر کرنے کے اپنے مطالبے پر بضد رہیں۔انہوں نے بتایا کہ مزید 1500 نرسوں کی بھرتی کے لئے ریکوزیشن جلد پنجاب پبلک سروس کمیشن کو بھجوائی جائیگی۔ علاوہ ازیں وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق، سیکرٹری ہیلتھ بابر حیات تارڑ، ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر زاہد پرویز اور ڈی جی نرسنگ رخسانہ کمال نرسوں کو رہا کرانے تھانہ ریس کورس گئے اور وزیراعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر پانچوں نرسوں کو تھانہ ریس کورس سے رہا کر دیا گیا۔ رہا ہونے والی نرسوں میں زینت مختار اور شانزہ آصف کا تعلق بہاولپور جبکہ شمیم اختر، تنویر اختر اور کوثر کا تعلق میو ہسپتال لاہور سے ہے۔ ادھر وزیراعلیٰ نے نرسوں پر تشدد کرنیوالے مرد پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کا بھی حکم دیدیا۔دوسری طرف وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں شہباز شریف کو نرسوں پر لاٹھی چارج کے واقعہ کی ابتدائی رپورٹ پیش کر دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق وزیراعلیٰ نے نرسوں کے مسائل حل کرنے کیلئے کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی۔ کابینہ کمیٹی کی سربراہی وزیر قانون رانا ثناء اللہ کرینگے۔