لیاری : پی پی پی کے رہنما مجرموں کی سرپرستی کرتے ہیں‘ ڈی جی رینجرز : بلاامتیاز آپریشن کریں : وزیراعظم
کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی سے جب تک تمام جرائم کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا، یہ جرائم سے پاک نہیں ہو جاتا آپریشن جاری رکھا جائے گا۔ آئندہ چند ماہ میں مزید 1400 میگاواٹ بجلی سسٹم میں آ جائے گی۔ تھر میں چین کے تعاون سے بجلی کے حصول کے لیے 10 پاور پلانٹس لگائے جائیں گے۔ 2 سال نہیں 25 سال کی منصوبہ بندی کررہے ہیں ۔امن ہوگا تو ترقی ہوگی، توانائی ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی۔ تاجروں کے مسائل اقتصادی مشاورتی کونسل کے ذریعے حل کیے جائیں گے۔ کراچی اور لاہور موٹر وے پر جلد کام شروع ہو جائے گا۔ ایم کیو ایم سندھ کی ایک اہم سیاسی جماعت ہے، کراچی میں اس کا اہم مقام ہے۔ وزیرا علیٰ سندھ مجھے دعوت دیتے رہیں میں سندھ آتا رہوں گا، مل کر مسائل حل کرتے رہیں گے۔ تاجر برادری ملک کی ترقی کے لیے پرعزم ہے۔ حکومت انہیں سازگار ماحول دے گی تاکہ معیشت صحیح میں گامز ن ہوسکے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی اے ایف میوزیم میں کراچی ایکسپورٹ ٹرافی ایوارڈ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر، صوبائی وزراء نثار کھوڑو، شرجیل انعام میمن، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری، کراچی کے چیمبر کے صدر عبداللہ ذکی، بزنس کمیونٹی کے رہنما سراج قاسم تیلی، زبیر موتی والا اور دیگر بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم نے بہترین کارکردگی پر 45بزنس مینوں کو ٹرافی ایوارڈ دیئے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ آج کی اس تقریب میں شرکت کرکے مجھے بے انتہا خوشی ہو رہی ہے ۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی پاکستان کی ترقی کا جذبہ رکھتی ہے۔ ترقی کے حوالے سے ہماری خواہش ہے کہ حکومت بزنس کمیونٹی کی توقعات پر پورا اترے ۔ کراچی پاکستان کا دل اور معاشی حب ہے ۔ اس کی طرف توجہ دینا بہت ضروری ہے ۔ تاجر برادری ملک کی ترقی کے لیے پرعزم ہے ۔ کراچی کے حالات کو ٹھیک کرنے کے لیے سندھ حکومت کی مشاورت اور سیاسی قوتوں کو اعتماد میں لینے کے بعد ہم نے جرائم پیشہ عناصر کے خلاف اینٹی کرائم آپریشن کا آغاز کیا۔ متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) سندھ کی ایک بڑی اور اہم سیاسی جماعت ہے ۔ کراچی میں اس کا اپنا ایک مقام ، حیثیت ، وجود اور حقیقت ہے ۔ ہم نے امن کے لیے ایم کیو ایم سے بھی مشاورت کی۔ بزنس کمیونٹی کے رہنما سراج قاسم تیلی نے کراچی کے جن حالات کی نشاندہی کی ہے ، ہم اس کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ جب تک کراچی تمام جرائم سے پاک نہیں ہو گا ، کراچی میں آپریشن بند نہیں کیا جائے گا۔ کراچی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی کے لیے دہشت گردی ، انتہا پسندی اور جرائم کا خاتمہ ضروری ہے۔ کئی مسائل کی وجہ سے سرمایہ کار اور دیگر لوگ پاکستان آنے سے گریز کرتے ہیں لیکن ہم اس بات کو یقینی بنا رہے ہیں کہ تجارت ، سرمایہ کاری ، شراکت داری ، درآمدات اور برآمدات کے لیے جو بھی پاکستان سے بات کرنا چاہتا ہے ، وہ دبئی یا دیگر ممالک میں بات کرنے کے بجائے پاکستان آ کر اسلام آباد میں حکومت سے بات کرے۔ جب ملک میں 14 گھنٹے بجلی بند ہو گی تو ملک کے مسائل کیسے حل ہوں گے ۔ ہم نے حکومت میں آنے کے بعد سب سے پہلے امن اور توانائی کے بحران پر توجہ دی کیونکہ امن ہو گا تو ترقی ہو گی اور توانائی ہو گی ، معیشت بحال ہو گی۔ حکومت مین آنے کے بعد ہم نے سرکلر ڈیٹ کا مسئلہ حل کیا ۔ بجلی کی ترسیل کو بہتر انتظامی صلاحیتوں کی وجہ سے صحیح کیا۔ حکومت نے 8 ماہ میں بجلی کی کمی کے مسئلے پر قابو پایا۔ بجلی کی پیداوار میں اضافہ کیا۔ کراچی میں 2200 میگاواٹ کے 2 نیو کلیئر پاور پلانٹ لگائے جا رہے ہیں 3300 میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کے لیے ملک میں 1100 میگاواٹ کے مزید 3 پاور پلانٹس چین کے تعاون سے لگائے جائیں گے۔ گڈانی میں کوئلے سے چلنے والے 10 بجلی گھروں کی تعمیر کا کام شروع کردیا ہے پورٹ قاسم پر 660 میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے مزید دو منصوبے پر کام جلد شروع کردیا جائے گا۔ میں نے تھر کا دورہ کیا۔ وہاں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کا افتتاح کیا۔ میں قائم علی شاہ کو مبارکباد دیتا ہوں کہ چین تھر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے مزید 10 منصوبوں میں سرکاری کرے گا۔ تمام منصوبے حکومت پرائیویٹ سرمایہ کار لگا رہے ہیں۔ ہم اپنے کوئلے سے بجلی پیدا کریں گے، ہمیں کوئلہ درآمد نہیں کرنا پڑے گا ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ہمیں دعوت دیتے رہیں ، میں سندھ آتا رہوں گا، کام چلتا رہے گا، مسائل حل ہوں گے اور ملک ترقی کرتا رہے گا۔ 65 برسوں میں 17 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی گئی ۔ آئندہ8 برسوں میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی حاصل کی جائے گی۔ حکومت پی آئی اے کو ٹھیک کرے گی۔ کیپٹن عظیم پر مشتمل ٹیم پی آئی اے میں اصلاحات کے لیے اچھا کام کر رہی ہے۔ ہم پی آئی اے میں خسارہ کم کریں گے ۔ پی آئی اے کو دنیا کی بہترین ایئر لائن بنائیں گے۔ اسے جدید طیارے فراہم کریں گے۔ پی آئی اے کے پاس اچھا عملہ ہے لیکن ان کی صلاحیتوں کا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔ ہم پی آئی اے کے جہازوں میں عالمی معیار کے مطابق عملہ اور سہولیات میں توازن لائیں گے۔ ہم ملک کے دیگر اداروں کو بھی ٹھیک کریں گے۔ تاجروں کے مسائل کے حل کے لیے اقتصادی مشاورتی کونسل کا ہر تین سال میں اجلاس بلایا جائے گا۔ کونسل کا جلد اسلام آباد میں اجلاس ہو گا۔ اس اجلاس میں تاجر برادری، وزراء اور سرکاری افسروں کو ایک ساتھ بٹھائیں گے اور ترجیحی بنیادوں پر تاجروں کے مسائل حل کریں گے۔ کراچی اور لاہور کے درمیان جلد موٹر وے پر کام شروع کر دیا جائے گا۔ ہماری کوشش یہ ہے کہ پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم بنائیں۔ اس کے لیے فرینڈلی تجارتی پالیسیاں بنا رہے ہیں۔ ان پالیسیوں سے تجارت، انڈسٹریل سیکٹر اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا۔ کراچی پاکستان کا دل ہے اور کمرشل کیپیٹل ہے۔ تمام اداروں کو رفتہ رفتہ بہترین بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں‘ پاکستان میں سرمایہ کاروں کیلئے سازگار ماحول بنائیں گے تاکہ سرمایہ کار دبئی کی بجائے پاکستان میں آکر معاہدے کریں‘ پی آئی اے کو مکمل طور پر ٹھیک کرنے کی کوشش کی ہے‘ قومی ائر لائن کو دوسری ائر لائنز کے مقابلے میں اعلی مقام پر دیکھنے کا خواہشمند ہوں۔ کراچی میں جرائم کیخلاف آپریشن کا فیصلہ کیا۔کراچی پر ہماری پوری توجہ ہے۔ کراچی کے حالات سازگار بنائے جائیں گے۔ کراچی کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ ہم رفتہ رفتہ تمام اداروں کو ٹھیک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ بجلی کی کمی کی وجہ سے انڈسٹری اور معیشت ترقی نہ کرسکی۔ جہاں 18،اٹھارہ گھنٹے بجلی غائب رہے وہاں مسائل حل کرنا آسان نہیں۔ 3300 میگاواٹ کے مزید 3 منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔چند روز میں 1400یا1600 میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوجائے گا۔ بہترمینجمنٹ سے بجلی کی فراہمی کا نظام بہترہونے لگا ہے۔شہر پر ہماری پوری توجہ ہے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے تھرآنے کی دعوت دی جس کا فائدہ ہوا،اگلے 8 سے 10سال میں 21 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے لگائیں گے۔ بن قاسم میں 260،260 میگاواٹ کے منصوبے لگائے جائیں گے۔تھر میں چین نے ہمارے ساتھ 10 منصوبوں پر کام کرنے کافیصلہ کیا۔ بجلی کے ان منصوبوں میں تھرپارکر کا کوئلہ استعمال ہوگا، چاہتا ہوں پی آئی اے ترقی کرے اور اس میں نظم وضبط ہو، ہم نے پی آئی اے میں ایک قابل شخص کیپٹن عظیم کو لگایا ہے۔ ملک میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے باعث بیرونی سرمایہ کار پاکستان آنے سے کتراتے ہیں اور سرمایہ کاری سمیت دیگر معاملات پر پاکستان کی بجائے دبئی میں بات چیت کرتے ہیں۔ ہماری حکومت رفتہ رفتہ ملک کے تمام اداروں میں ترقیاتی منصوبے شروع کررہی ہے لیکن وسائل کم ہیں۔ آٹھ ماہ کے دوران بجلی کی کمی پر بڑی حد تک قابو پالیا گیا ہے اور مستقبل میں بجلی کی پیداوار میں مزید اضافہ کریں گے۔ چین نے تھرپارکر میں کوئلے سے بجلی پیدا کرنے کے دس منصوبوں پر کام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اگر وزیراعلی قائم علی شاہ نے اسی طرح دوبارہ دعوت دی تو ترقی کا کام جاری رہیگا۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کا اجلاس جلد ہو گا۔ جس میں تاجر‘ وزراء اور سرکاری اہلکار ایک میز پر بیٹھیں گے۔ اجلاس میں تاجر برادری کو درپیش مسائل کا حل نکالا جائے گا۔ تقریب میں وزیر خزانہ اسحق ڈار‘ وزیراعلی سندھ قائم علی شاہ اور گورنر سندھ عشرت العباد سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔
کراچی(رپورٹ شہزاد چغتائی) وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں جرائم پیشہ عناصر کی سیاسی سرپرستی موضوع بحث بن گئی۔ اجلاس میں ڈائریکٹر جنرل رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے وزیر اعظم کو صاف صاف بتادیا کہ پیپلز پارٹی کے بعض رہنما مجرموں کی سرپرستی کرتے ہیں لہٰذا جب تک گینگسٹرز کو سیاسی چھتری حاصل رہے گی۔ ان کو روکا نہیں جاسکتا۔ جس پر وزیر اعظم نے کہا کہ بلاامتیاز آپریشن کیا جائے‘ وزیر اعظم کو یہ بھی بتایا گیا کہ بعض سرکاری افسران بھی لیاری میں فریق ہیں اور سرپرستی کرتے ہیں۔ اجلاس میں تجویز دی گئی آپریشن کی مدت دو سال مقرر کی جائے اور دو سال تک آپریشن میں سیاسی مداخلت نہ کی جائے۔ اجلاس میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ملیر کینٹ شفٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئی کہ حکومت غیر قانونی اسلحہ کی قیمت لگائے اور خریدلے۔ لیاری میں آپریشن کے ساتھ ترقیاتی کام کئے جائیں اور لوگوں کو روزگار اور ریلیف دیا جائے۔ نجی ٹی وی و ایجنسیوں کے مطابق کراچی میں امن و امان کے حوالے سے اجلاس میں ڈی جی رینجرز نے سخت مؤقف اختیار کیا اور سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ جب ڈی جی رینجرز سے پوچھا گیا کہ کراچی میں امن کیوں نہیں ہو پا رہا تو انہوں نے بتایا کہ لیاری میں خراب حالات کی بڑی وجہ سیاسی پشت پناہی ہے۔ ترجمان وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی جرائم پیشہ افراد کی حمایت نہیں کرتی کسی مجرم کو سیاسی چھتری فراہم نہیں کرتی۔ ڈی جی رینجرز کے بیان پر ترجمان وزیراعلیٰ نے کہا کہ وزیراعلیٰ کہتے رہے ہیں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بلاتفریق کارروائی کی جائے۔ وزیراعظم ڈاکٹر محمد نواز شریف کی زیر صدار ت اجلاس میں پولیس میں بھرتیاں آرمی سینٹرز کے ذریعے کرانے، انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر چھائونی منتقل کرنے، لیاری میں اضافی پولیس سٹیشنز قائم کرنے اور بیرون ملک فرار دہشت گردوں کی گر فتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے ملک بھر میں آرمڈ فورسز میں عائد بھرتیوں پر سے پابندی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ کراچی آپریشن وفاقی حکومت کیلئے معمول کی کارروائی نہیں، بہت نعشیں گر چکی ہیں، اب کراچی آپریشن پر بلیک میل نہیں ہونگے۔ اجلاس کے دوران کراچی آپریشن فاسٹ ٹریک بنیادوں پر چلانے کی منظوری دی گئی۔ گورنر ہائوس کراچی میں وزیراعظم کی زیر صدارت کراچی میں امن و امان کے سلسلے میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میںگورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار، وفاقی وزیر خزانہ اسحا ق ڈار، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر، چیف سیکرٹری سندھ، سیکرٹری داخلہ، ڈی جی انٹیلی جنس بیورو، ڈی جی رینجرز سندھ، قائم مقام آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کراچی آپریشن اور اسکے نتیجے میں اب تک کی ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا۔اس موقع پر وزیر اعظم کو ڈی جی رینجرز اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے کراچی میں امن و امان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ نے بریفنگ میں بتایا کہ کراچی میں قیام امن کیلئے پولیس کی نفری کی کمی دور کرتے ہوئے بھرتیاں کی جارہی ہیں۔ پولیس کو مزید طاقتور بنانے اور جرائم پیشہ عناصر، دہشت گردوں اور انتہا پسندوں سے نمٹنے کیلئے بہترین اور جدید آلات خریدے جارہے ہیں۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ سنگین جرائم کے 393مقدمات کا چالان ہوا ہے اور انہیں عدالتوں میں بھی پیش کردیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کی آمد سے بھی کراچی میں امن و امان کا مسئلہ پیدا ہوا جبکہ غیر قانونی سمیں بھی امن و امان کیلئے بڑا مسئلہ ہیں۔ اجلاس میں پولیس کو آرمی طرز کی کمانڈو تربیت دینے، پولیس میں کوئیک ریسپانس فورس تشکیل دینے، بیرون ملک فرار دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے بھی رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر اعظم نے سندھ حکومت کو ہدایت کی کہ پولیس کو مزید وسائل فراہم کریں تاکہ پولیس دہشت گردوں، جرائم پیشہ عناصر اور انتہا پسندوں سے پوری طاقت سے نمٹے۔ وزیراعظم نے اسلام آباد سانحہ کو مد نظر رکھتے ہوئے گواہوں، تفتیش کاروں، استغاثہ اور ججوں کو تحفظ فراہم کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو ملیر چھائونی منتقل کرنے کی ہدایت کی اورکہا کہ ضرورت پڑے تو ججز کو کینٹ کے علاقے میں رہائش فراہم کی جائے۔ انہوں نے ملک بھر میں سول سکیورٹی و آرمڈ فورسز کے اداروں میں بھرتیوں پر عائد پابندی ختم کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں کراچی آپریشن کا اگلا مرحلہ آئندہ 48گھنٹوں میں شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ غیر قانونی سموں کی فروخت روکنے کیلئے اقدامات کیے جائیں اور نئی سموں کے اجراء کیلئے بائیو میٹرک نظام اور ذاتی معلومات کا حصول یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے سندھ حکومت اور رینجرز کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لینڈ مافیا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے خلاف بھی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ سندھ کی جیلوں میں قید تمام خطرناک قیدیوں کی نگرانی کو مئوثر اور سخت بنایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بہت نعشیں گر چکی ہیں اب ہم نہیں چاہتے کہ مزید بے گناہوں کی لاشیںگریں لہٰذا کراچی آپریشن پر بلیک میل نہیں ہونگے۔ کراچی آپریشن جاری رہے گا، کراچی آپریشن ہمار ے لئے معمول کی کارروائی نہیں لہٰذا کسی بھی قسم کے دبائو میں آئے بغیر جرائم پیشہ عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ اور سیکرٹری داخلہ کو کراچی آپریشن پر مزید توجہ دینے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کیلئے سکیورٹی اداروں کی قربانیاں مثالی ہیں، سکیورٹی اداروں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ خود مسلسل کراچی آپریشن کی نگرانی کریں گے اور کسی قسم کی کوتاہی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ سندھ حکومت دہشت گردوں کیلئے ہائی سکیورٹی جیلیں بنانے کا عمل تیز کرے۔ دہشت گردی کے خلاف سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کی جائے گی، ملک بھر میں امن و امان کے حوالے سے آئندہ ہفتے اجلاس بلایا ہے جس میں تمام وزراء اعلیٰ، چیف سیکرٹریز اور آئی جیز سمیت اعلیٰ حکام شریک ہونگے، اجلاس میں دہشت گردی کے خاتمے اور معلومات کے تبادلے پر غور کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ زمینوں پر قبضے کے خاتمے کیلئے نئے انسداد دہشت گردی قوانین پر عمل کیا جائے، سرکاری اراضی پر غیر قانونی قبضہ ختم کرایا جائے۔ اس موقع پر صوبائی حکومت نے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔ اجلاس میں غیرقانونی سموں کی روک تھام، نئی سموں کے اجرا کے لئے بائیو میٹرک سسٹم کے نظام کو فوری طور پر نافذ کرنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی آپریشن ہمارے لئے معمول کی بات نہیں، اہداف کے حصول تک آپریشن کو جاری رکھا جائے۔ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی کرنے والی سیاسی شخصیات کو بھی بغیر کسی دباؤ کے بلاامتیاز گرفتار کیا جائے۔ کراچی آپریشن کی نگرانی خود کر رہا ہوں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس کے مزید تھانے قائم کئے جائیں۔ کراچی میں قیام امن تک آپریشن جاری رہے گا۔ انٹیلی جنس شیئرنگ کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ سندھ حکومت اور رینجرز لینڈ مافیا کے خلاف کارروائی کرے۔ بھتہ خوری اور زمینوں پر قبضے کیخلاف انسداد دہشت گردی کے قوانین پر عمل کیا جائے۔ مقدمات کے عینی شاہدین، پولیس افسران، ججوں اور پراسیکیوٹرز کے تحفظ کیلئے انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ملیر چھاؤنی منتقل کی جائیں۔ وزیراعظم نواز شریف سے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما سینیٹر بابر خان غوری نے گورنر ہاؤس کراچی میں ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں سینیٹر بابر خان غوری نے کراچی آپریشن کے دوران ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنان اورماورائے عدالت شہید کئے گئے کارکنوں کے حوالے سے بعض تحفظات سے آگاہ کیا۔