شمالی وزیرستان : مذاکرات کے دوران ڈرون پروازیں : حکومتی ٹیم طالبان کے پاس لے کر جائیں گے : سمیع الحق
اکوڑہ خٹک (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) طالبان رابطہ کار کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا ہے کہ طالبان کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات مثبت رہی، طالبان رہنما حکومتی کمیٹی سے خوش اور مطمئن ہیں۔ طالبان کے رہنماؤں سے تفصیلی بات چیت ہوئی، حکومتی کمیٹی سے آج یا کل ملاقات ہو گی۔ اکوڑہ خٹک میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سمیع الحق نے کہا کہ اب و قت آگیا ہے کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان کو ایک ساتھ بٹھانا ہے، حکومتی کمیٹی کو طالبان کے پاس لے کر جائیں گے اور ملاقات کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ ملاقات میں طالبان اور حکومتی کمیٹی کی ملاقات پر بات ہو گی۔ براہ راست مذاکرات جلد شروع ہو سکتے ہیں۔ جو بات سامنے آئے گی اسے پارلیمنٹ کے سامنے بھی لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف خود معاملات کی نگرانی کر رہے ہیں، حکومتی کمیٹی میں شامل اراکین کو قبائلی علاقوں کا تجربہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح یہ ہے کہ عورتوں اور بچوں کی رہائی سے متعلق طالبان کا مطالبہ پورا ہو جائے، پشاور اور کوئٹہ کے سانحے ہماری جدوجہد سبوتاژ کرنے کی سازش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن کی نوبت نہیں آئے گی۔ ایک سوال پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ طالبان کمیٹی کا مقصد یہ تھا کہ حکومتی کمیٹی کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے جائیں۔ طالبان کا اصرار ہے کہ رابطہ کار کمیٹی بھی مذاکرات میں شامل رہے۔ اس موقع پر پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ تحریک طالبان حافظ گل بہادر کے ساتھ حکومتی معاہدے میں رخنہ نہیں ڈالنا چاہتی۔ ہم نے مذاکرات کے دروازے کھول دئیے ہیں۔ طالبان شوریٰ حکومتی کمیٹی سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار ہے۔ دونوں کمیٹیاں معاہدے کا احترام کرتی ہیں۔ طالبان نے گذشتہ روز پشاور اور کوئٹہ میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ میں بھی پشاور اور کوئٹہ دھماکوں کی مذمت کرتا ہوں۔ میدان تیار ہے فیصلوں کا وقت آگیا ہے ہمارے اردگرد سازشوں کا جال بچھا ہے۔ کوشش ہے دونوں کمیٹیاں آمنے سامنے بیٹھ کر معاملات طے کریں۔ افغانستان نے بھی سرحدوں پر بھارتی ایجنٹ بٹھا رکھے ہیں۔ مذاکرات کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔ قبل ازیں طالبان مذاکراتی کمیٹی کے ارکان طالبان شوریٰ سے مذاکرات کے بعد واپس اکوڑہ خٹک پہنچ گئے اور سمیع الحق کو بریفنگ دی۔ اس حوالے سے تحریک طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ کمیٹی کے ساتھ مشاورت کا عمل مکمل ہو چکا۔ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا عمل جاری رہے گا۔ سیاسی شوریٰ کے ساتھ مشاورت پر اعلیٰ شوریٰ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ طالبان سیاسی شوریٰ اور کمیٹی میں مذاکرات وزیرستان سے باہر ہوئے۔ دوران مذاکرات ڈرون طیاروں کی پروازیں جاری رہیں۔ مذاکرات کے دو دور ہوئے۔ تاہم شمالی وزیرستان میں بات چیت کے موقع پر امریکی ڈرون طیاروں کی پروازوں کی وجہ سے سیاسی شوریٰ اور طالبان کمیٹی کے ارکان مقام تبدیل کرکے ایک گھنٹہ سفر کرنے کے بعد دوسری جگہ منتقل ہوگئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈرون طیاروں کی پروازوں کے باعث مذاکرات کے لئے 3 بار جگہ کو تبدیل کیا گیا۔ طالبان کے دیگر چھوٹے گروپ بھی مذاکراتی عمل میں شریک ہوئے۔ مولانا سمیع الحق کی طرف سے جنگ بندی میں مزید توسیع کی سفارش بھی شوریٰ کے سامنے پیش کی گئی تاہم طالبان رہنماؤں نے کہا کہ حتمی فیصلہ طالبان شوری ٰ کے اجلاس کے بعد ہی کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں رکن طالبان کمیٹی پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ ملاقات مثبت رہی۔ سرکاری کمیٹی کو طالبان شوریٰ سے ملاقات کیلئے لے جایا جائے گا۔ ہم بھی حکومتی کمیٹی کے ساتھ موجود ہوں گے۔ طالبان اپنے مطالبات خود حکومتی کمیٹی کے سامنے رکھیں گے۔ بی بی سی کے مطابق طالبان کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت سے براہ راست مذاکرات کرنے پر تیار ہیں اور آئندہ چند دنوں میں طالبان اور حکومتی نمائندہ آمنے سامنے بیٹھ کر باقاعدہ مذاکرات شروع کر سکتے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے حکومت پر زور دیا کہ وہ طالبان کی طرف ان کی عورتوں، بچوں اور بزرگوں کو رہا کرنے کے مطالبے کو جلد از جلد پورا کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کا بھی کچھ فرض بنتا ہے کہ وہ بھی ان واقعات کی تحقیقات کریں اور دیکھیں کہ کون سے لوگ ان کے پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں علم تھا کہ مذاکراتی عمل کے آگے بڑھنے سے ایسے واقعات میں اضافہ ہو گا اور کچھ عناصر ان کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کریں گے۔ پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کا روشن امکان ہے دونوں کمیٹیوں کی ملاقات کے لئے جگہ اور وقت کا تعین دونوں کمیٹیوں کے اجلاس میں کیا جائے گا۔