یونیورسٹی واپس گئے تو فرقہ پرست عناصر حملہ کر سکتے ہیں: متاثرہ کشمیری طلبا
سرینگر (کے پی آئی) میرٹھ یونیورسٹی میں زیر تعلیم ان 67 کشمیری طلبہ جنہیں پاکستانی کرکٹ ٹیم کی فتح پر تالیاں بجانے پر یونیورسٹی سے نکالا گیا ہے کہا کہ وہ انتہائی خوفزدہ ہیں اور کسی بھی صورت واپس جانے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ واپس جانے کی صورت میں ان پر فرقہ پرست عناصر کی طرف سے حملہ کیا جا سکتا ہے۔ان طلبہ نے کہا کہ ان کے معاملے پر وزیر اعلیٰ عمر عبد اﷲ نے جو طرز عمل اختیار کیا وہ اس سے کافی دلبرداشتہ ہو گئے ہیں اور موجودہ انتشاری کیفیت میں ان کا تحفظ اور مستقبل دونوں خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی میں کشمیری طلبہ پر حملے سے یہ بات ثابت ہو گئی ہے کہ بیرون ریاست کشمیری طلبہ کس قدر غیر محفوظ ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ نہ صرف وہ بلکہ ان کے گھر والے بھی اس حق میں نہیں ہیں کہ وہ واپس میرٹھ جائیں۔مفاد پرست عناصر ہمارے مستقبل کے ساتھ سیاست کر رہے ہیں۔