زیادتی کے ملزم رہا ہونے پر متاثرہ طالبہ کی خود سوزی
مظفر گڑھ سے 70کلو میٹر دور واقع تھانہ بیٹ میر ہزار خان کے سامنے زیادتی کے ملزم کو مبینہ طورپر رشوت لیکر رہا کرنے پر متاثرہ طالبہ آمنہ بی بی نے خود پر تیل چھڑ کر خود سوزی کرلی ہے طالبہ کے تیل چھڑکنے پر ایس ایچ او نے خود اور تھانے کے باہر موجود لوگوں نے آگ بجھائی۔
خود سوزی کرنے والی آمنہ بی بی کے ساتھ 5جنوری 2014 کو مبینہ زیادتی کی گئی تب پولیس خاموش بنی رہی۔ کیس میڈیا میں آنے کے بعد عدالت نے از خود نوٹس لیا اور پولیس نے ملزمان کو گرفتار کرلیا لیکن با اثر ملزمان نے پولیس کے ساتھ ساز باز کرکے رہائی حاصل کی اور رہا ہونے کے بعد خوشی میں مٹھائی تقسیم کی تب 22 سالہ متاثرہ طالبہ آمنہ نے تھانے کے سامنے آکر خودکشی کی۔ اگر آج بھی میڈیا وہاں موجود نہ ہوتا تو متاثرہ طالبہ کی خود سوزی کو پولیس دبا دیتی لیکن میڈیا نے اس مسئلے کو حکمرانوں تک پہنچایا لیکن سوائے پولیس اہلکارو ںکو معطل کرنے کے اس کا کوئی حل نہیں نکلا۔ پولیس اہلکار2 چار مہینوں کے بعد دوبارہ بحال ہوجائیں گے لیکن 22 سالہ آمنہ کو اس دنیا میں آزاد عدالتوں سے لیکر حکمرانوں تک کسی نے بھی انصاف نہیں ملا۔ حضرت علیؓ کا فرمان ہے کہ معاشرہ ظلم کے ساتھ تو قائم رہ سکتا ہے لیکن انصاف کے بغیر قائم نہیں رہ سکتا اس سے بڑھ کر ظلم کیا ہوگا کہ انصاف نہ ملنے کے باعث طالبہ نے خود سوزی کرلی ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب سے اسکا سوال ہوگا؟ لہٰذا وہ اس کا جواب تلاش کرکے رکھیں اگر آمنہ کو انصاف ملا ہوتا تو وہ خود سوزی کبھی نہ کرتی۔ پولیس نے رشوت لیکر ملزمان کو چھوڑ ا اور ملزمان نے مٹھائیاں تقسیم کیں اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوسکتا ہے۔ خادم پنجاب ملزمان کو سزا دلوانے کیلئے کردارادا کریں اگر آمنہ کو انصاف ملا ہوتا تو گزشتہ روزسندر میں لڑکی کے ساتھ زیادتی کرکے اسے قتل نہ کیاجاتا۔ قتل کے بعد اس کے پاﺅں بھی کاٹ دئیے گئے اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہوسکتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں بنت حوا کے ساتھ ناروا سلوک صرف اور صرف قانون پر عمل نہ ہونے کے باعث ہے اگر دو چار درندوں کو سزا مل جاتی تو آئندہ کوئی بھی ایسی حرکت نہ کرتا۔