اوگرا عملدرآمد کیس: ملزم ملی بھگت سے فرار کرا دیا جائے تو تحقیقات کی ضرورت بڑھ جاتی ہے: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ میں اوگرا عملدرآمد کیس میں جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا ہے کہ تحقیقات میں توازن ہونا چاہئے، جب مبینہ ملی بھگت سے ملزم کو دبئی فرار کرا دیا جائے تو پھر تحقیقات کی ضرورت اور بڑھ جاتی ہے ۔ نیب کے پراسیکیوٹر جنرل کے کے آغا نے کہا کہ نیب آرڈیننس میں ٹرائل کی مدت میعاد تو دی گئی ہے مگر تحقیقات مکمل کرنے کی مدت نہیں دی گئی۔ بھارتی سپریم کورٹ بھی تحقیقات کے حوالے سے سی بی آئی کو کوئی ہدایات نہیں دیتی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا نیب اپنے اوپر کریمنل ایکٹ 173 کا اطلاق بھی کرتا ہے، 173 انکوائری مکمل کرنے کی مدت دیتا ہے، بعد میں کیس کی سماعت 27 مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے ۔ دوسری جانب سپریم کورٹ نے سابق وزیر پٹرولیم عاصم حسین اور اقبال زیڈ احمد کے نام نیب ریفرنس میں شامل نہ کرنے کیخلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے درخواست کو سپریم کورٹ میں زیرسماعت اوگرا کرپشن کیس کے ساتھ سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے نیب کی جانب سے اوگرا ریفرنس میں دو ملزموں کے نام شامل نہ کئے جانے کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کی۔ درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اوگرا کرپشن میں ملوث ملزموں کی تعداد 13 بنتی ہے جبکہ نیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی کرتے ہوئے گیارہ ملزموں کے خلاف ریفرنس دائر کیا، عدالت نے حکم دیا کہ اگر سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی کی گئی ہے تو توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کی جا سکتی ہے جبکہ درخواست کو اوگرا کرپشن کے مرکزی کیس کے ساتھ سنا جائیگا۔