کمشنر ایف سی آر نے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا 10 سال کم کر دی، جرمانہ میں ایک لاکھ روپے کی تخفیف
پشاور (بی بی سی) کمشنر ایف سی آر پشاور کی عدالت نے القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کیخلاف کارروائی میں امریکہ کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے انکی سزا میں مجموعی طورپر دس سال کمی کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ عدالت نے ملزم کو جرمانے کی سزا میں بھی ایک لاکھ روپے کم کرنے کے احکامات جاری کئے۔ یہ احکامات سنیچر کو کمشنر پشاور منیر اعظم نے ملزم ڈاکٹر شکیل آفریدی کی طرف سے دائرکردہ اپیل پر مختصر فیصلہ سناتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے۔ ملزم کے وکیل سمیع اللہ آفریدی نے بی بی سی کو بتایا کہ اسسٹنٹ پولیٹکل ایجنٹ خیبر ایجنسی کی عدالت کی طرف سے 2012ء میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو 33 سال قید اور تین لاکھ بیس ہزار روپے جرمانے کی سزا کا حکم سنایا گیا تھا۔ یہ سزا کالعدم تنظیم سے روابط اور ریاست مخالف سرگرمیوں پر سنائی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کمشنر ایف سی آر کی عدالت نے ان کی اپیل پر فیصلہ سناتے ہوئے 33 سال کی سزا میں دس سال کمی کردی ہے اور یہ سزا اب 23 سال رہ گئی ہے جبکہ جرمانے کی سزا میں بھی ایک لاکھ روپے کی کمی کردی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کی طرف سے اس سزا کے خلاف جلد ہی فاٹا ٹربیونل میں ایک اور اپیل دائر کی جائیگی جس میں کمشنر ایف سی آر کی عدالت کی طرف سے دی گئی سزا کو چیلنج کیا جائیگا۔ فاٹا ٹربیونل نے اس ایپل پر دلائل مکمل ہونے پر ایک مختصر فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو دی گئی سزا کو مبہم قرار دیا تھا اور اس کیس کو دوبارہ کمشنر پشاور کی عدالت میں بھیج دیا تھا۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کے خلاف گذشتہ سال اس مقدمے کے علاوہ قتل کی دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ بھی قائم کیا گیا ہے جس کی سماعت جاری ہے۔