القاعدہ اور جنداللہ نے بھی پاکستان میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا‘ مذاکرات آگے بڑھانے کیلئے مکمل تعاون کرینگے : نثار کی سمیع الحق کو یقین دہانی
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی +نیوز ایجنسیاں + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار سے طالبان کمیٹی کے وفد کی ملاقات ہوئی جس میں طالبان سیاسی شوریٰ سے ہونے والی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔ وزیر داخلہ نے امن کیلئے طالبان کمیٹی کی کوششوں کو سراہا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چودھری نثار اور طالبان کمیٹی کی ملاقات میں دونوں کمیٹیوں کی ممکنہ ملاقات پر بھی تبادلہ خیال کیاگیا ۔ اس موقع پر مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دونوں اطراف میں مذاکرات کو آگے بڑھانے کا جذبہ موجود ہے۔ ہمیں پوری امید ہے کہ دوطرفہ رابطوں سے امن کا کوئی نہ کوئی راستہ نکل آئیگا۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے امن کیلئے طالبان کمیٹی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت خلوصِ نیت سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے کوششیں کررہی ہے اور امن کے حوالے سے طالبان کمیٹی کی کاوشوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے ہرممکن تعاون اور سہولیات فراہم کریں گے۔ علاوہ ازیں مولانا یوسف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا طالبان رابطہ کار کمیٹی کے ارکان اور حکومتی کمیٹی کی اتوار کے روز ملاقات متوقع ہے۔ قبل ازیں رابطہ کار کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے امکان ظاہر کیا ہے حکومتی کمیٹی سے آج یا کل ملاقات ہوسکتی ہے۔ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوری کی ملاقات کا انتظام کر رہے ہیں۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا شمالی وزیرستان میں حکومت اور گل بہادر کا معاہدہ ہے تاہم طالبان شمالی وزیرستان میں ملاقات سے گریزاں ہیں۔ پروفیسر ابراہیم نے اس خواہش کا اظہار کیا ہم چاہتے ہیں حکومت اور طالبان میں مستقل جنگ بندی قائم رہے۔ خبرنگار خصوصی کے مطابق طالبان نے مذاکرات کیلئے اپنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ مولانا سمیع الحق پروفیسر ابراہیم دونوں کمیٹیوں کے درمیان سہولت کار کا کردار ادا کریں گے، فریقین کے درمیان برابر کی سطح پر بات ہو گی طالبان نے مذاکرات کیلئے میرانشاہ جبکہ حکومت نے بنوں ائرپورٹ کے مقام کے تجویز پیش کردی۔ ملاقات میں حکومت اور اطالبان کمیٹیوں کی جلد ملاقات پر اتفاق کیا گیا۔ طالبان کمیٹی کو بتایا گیا کہ وزیراعظم کی منظوری سے تاریخ کا تعین کیا جائیگا۔ کمیٹی کی طرف سے وزیر داخلہ کو دورہ وزیرستان پر تصفیلی بریفنگ دی گئی اور طالبان کی طرف سے مذاکرات کیلئے عائد شرائط سے بھی وزیر داخلہ کو آگاہ کیا گیا۔ طالبان کے مطالبات میں سیزفائر کی پابندی، جنوبی وزیرستان سے فوج کا انخلا، قیدیوں کی رہائی اور حکومتی کمیٹی سے براہ راست ملاقات سمیت دیگر شامل ہیں۔ سمیع الحق نے وزیرداخلہ کی قیام امن کیلئے کوششوں کو سراہتے ہوئے کمیٹی کو سفری سہولیات فراہم کرنے پر شکریہ ادا کیا۔ نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ حکومت نے بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں مذاکرات کی تجویز دی جبکہ طالبان نے مکین ہالدھا میں بات چیت کی تجویز دی۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملاقات میں دونوں کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کیلئے مقامات پر غور کیا گیا۔ حکومت نے طالبان کو یقین دہانی کرائی کہ کسی بھی خطرے کے ذمہ دار ہیں۔ طالبان کی جانب سے سپر کمیٹی کے قیام کی خبروں پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مولانا سمیع الحق نے کسی حکومت سپر کمیٹی کی تجویز کی مخالفت کی۔ چودھری نثار نے کہا کہ حبیب اللہ خٹک کی سربراہی میں قائم کمیٹی ہی حکومتی نمائندگی کریگی۔ وزیر داخلہ نے یقین دہانی کرائی کہ سپر کمیٹی کا کوئی وجود نہیں، میں فوکل پرسن ہوں۔ وزیراعظم نوازشریف کمیٹی کے نگران ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا طالبان میں مخلص ہیں طالبان نے فائربندی کی خلاف ورزی کرنیوالے عناصر کی شناخت اور احتساب کی پوری کوشش کرتے رہے ہیں۔ ثناء نیوزکے مطابق حکومتی کمیٹی کے رکن حبیب اللہ خٹک نے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ دونوں کمیٹیوں کے ارکان نے امن کیلئے بات چیت کا عمل جاری رکھنے اورجلد ملاقات کرنے پراتفاق کیا۔ ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ طالبان نے سرکاری عمارات میں مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق مولانا سمیع الحق نے کہا طالبان سے مشاورت کی جائیگی۔ چودھری نثار نے کہا مذاکرات جلد شروع کرنا چاہتے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہا آئندہ دو روز تک طالبان سے رابطہ مشکل ہے۔ وزیرستان میں کرفیو کی وجہ سے مسائل کا سامنا ہے۔ رابطے کے بعد حکومتی تجاویز سے طالبان کو آگاہ کریں گے۔ قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے بھی حکومت نے تحفظات کا اظہار کیا۔ مولانا سمیع الحق نے کہا وزیراعظم نے بھی قیدیوں کی رہائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔ دریں اثنا یوسف شاہ نے کہا طالبان اور حکومت میں براہ راست مذاکرات کا عمل شروع ہو جائیگا۔ مقام اور وقت کے تعین کے لئے ایک مرتبہ پھر مشاورت کریں گے۔ طالبان کی تمام تجاویز وزیر داخلہ کے سامنے رکھ دی ہے۔ وزیرداخلہ نے حکومتی تجاویز کے حوالے سے بھی آگاہ کیا۔ براہ راست مذاکرات کے راستہ ہموار کر رہے ہیں۔
اسلام آباد+ کابل (اے این این) طالبان کے بعد القاعدہ اور جند اللہ نے بھی پاکستان میں مسلح کارروائیاں محدود وقت کیلئے بند کرنے کا اعلان کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق القاعدہ اور کالعدم عسکری تنظیم جند اللہ کا مشترکہ اجلاس افغان صوبے نورستان میں ہوا جس میں القاعدہ کی نمائندگی احمد یحییٰ غدن اور جند اللہ کی قیادت احمد مروت نے کی۔ اجلاس میں پاکستانی حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے دونوں تنظیموں نے پاکستان میں محدود وقت کیلئے کارروائیاں بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس کے بعد دونوں تنظیموں نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں القاعدہ اور جنداللہ کے رہنماؤں اور جنگجوؤں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ دونوں تنظیموں نے پاکستان میں محدود وقت کیلئے جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے۔ اس فیصلے کی پاسداری کی جائے اور تاحکم ثانی پاکستان میں کارروائیاں اور ہر قسم کی سرگرمیاں معطل کی جائیں۔ القاعدہ اور جنداللہ نے پشاور اور کوئٹہ سمیت پاکستان میں ہونیوالے دہشت گردی کے حالیہ واقعات سے بھی لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ جند اللہ کے کمانڈر احمد مروت نے کہا ہے کہ ہمارا طالبان کے ساتھ براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی طالبان کی جنگ بندی کے پابند ہیں لیکن ہم نے اپنے طور پر پاکستان میں کارروائیاں روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم نے القاعدہ اور جنداللہ کی جانب سے جنگ بندی کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اہم پیشرفت ہے‘ دونوں تنظیموں کی طرف سے کارروائیاں بند ہونے سے امن کی بحالی میں مدد ملے گی‘ ہمارا القاعدہ یا جنداللہ سے کوئی رابطہ نہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق کمانڈر جنداللہ گروپ احمد مروت نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا پاکستان میں محدود وقت کیلئے کارروائیاں معطل کر دی ہیں اور کارروائیاں روکنے کیلئے ضلعی تنظیموں کو بھی خط لکھ دیا گیا ہے۔ وقت نیوز کے مطابق اجلاس میں پاکستان میں کارروائیاں بند کرنے پر اتفاق کیا گیا۔