میرٹھ یونیورسٹی سے نکالے گئے طلباء کیخلاف کئی مقدمات ابھی قائم ہیں‘ میر واعظ
اسلام آباد (جاوید صدیق) مقبوضہ کشمیر کے جن طلباء کو میرٹھ یونیورسٹی سے نکالا گیا تھا ان کے خلاف غداری کا مقدمہ تو واپس لیا گیا ہے لیکن دوسرے کئی مقدمات ابھی قائم ہیں اگر یہ کشمیری طلبہ واپس جاتے ہیں تو ان کو دوسرے مقدمات میں پھنسا دیا جائے گا اس لئے یہ کشمیری طلبہ واپس بھارتی یونیورسٹی میں جانے کے لئے تیار نہیں۔ یہ بات حریت کانفرنس کے راہنما میر واعظ عمر فاروق نے گزشتہ روز سرینگر سے فون پر ’’نوائے وقت‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے بتائی۔ انہوں نے بتایا کہ اگر یہ طلبہ واپس یونیورسٹی میں جاتے ہیں تو ہندوانتہا پسندوں کی طرف سے ان پر حملوں اور تشدد کا بھی خدشہ ہے اس لئے ہم نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ نکالے گئے طلبہ کو مقبوضہ کشمیر کی یونیورسٹیوں میں داخلہ دیا جائے۔ میر واعظ سے پوچھا گیا پاکستان اور آزاد کشمیر کی حکومتوں نے ان طلبہ کو اپنی یونیورسٹیوں میں داخلہ دینے کی پیشکش کی ہے تو میر واعظ عمر فاروق نے کہا کہ یہ پیشکش تو موجود ہے لیکن بھارتی حکومت ان طلباء کو پاسپورٹ نہیں دے گی۔ بھارتی حکومت سے پاسپورٹ لینا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ نکالے گئے کشمیری طلبہ کو مقبوضہ کشمیر کی یونیورسٹیوں میں داخلہ دلوایا جائے۔