پنجاب حکومت کے نرسوں سے مذاکرات بے نتیجہ، احتجاج، دھرنا جاری، 3 سالہ کنٹریکٹ کا نوٹیفکیشن
لاہور (نیوز رپورٹر) پنجاب حکومت اور 6 روز سے دھرنے پر بیٹھی ایڈہاک نرسوں کے درمیان ملازمتوں کی مستقلی کیلئے ہفتہ کے روز بھی ہونیوالے مذاکرات بے نتیجہ رہے۔ تفصیلات کے مطابق ینگ ایڈہاک نرسوں نے فیصل چوک میں دوسرے روز بھی دھرنا جاری رکھا اور وقفے وقفے سے حکومت پنجاب کیخلاف نعرے بازی کرتی رہیں۔ خواجہ عمران نذیر، ڈی آئی جی آپریشن رانا عبدالجبار اور کمشنر لاہور پر مشتمل حکومتی ٹیم نے مشیر صحت خواجہ سلمان رفیق کی سربراہی میں ینگ نرسز ایسوسی ایشن کی عہدیداروں نے ہفتہ کے روز بھی مذاکرات کئے اور انہیں 3 سال کا کنٹریکٹ دیکر بعد میں مستقل کرنے کی پیشکش کی لیکن نرسوں نے یہ پیشکش ٹھکرا دی اور مطالبہ کیا انہیں فوری مستقل کیا جائے تاہم پنجاب حکومت نے رات گئے نرسوں کے مزید 3 سالہ کنٹریکٹ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ ان نرسوں کو 3 سال بعد مستقل کر دیا جائیگا تاہم نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد ڈیوٹیوں پر حاضر نہ ہونیوالی نرسوں کو نوکریوں سے برخواست کر دیا جائیگا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق 1500 مزید نرسوں کی تقرریاں پبلک سروس کمشن کے ذریعے کی جائینگی۔ قبل ازیں نرسوں کے ساتھ مذاکرات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے صوبائی مشیر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ نرسوں کو 3 سال کا کنٹرویکٹ دیا جا رہا ہے کنٹریکٹ مکمل کرنیوالی نرسوں کو مستقل ک ر دیا جائے گا پیشکش قبول نہ کرنیوالی نرسوں کو پبلک سروس کمشن سے رابطہ کرنا پڑے گا۔ قبل ازیں نرسوں نے اپنا احتجاج اور دھرنا چھٹے روز بھی جاری رکھا۔ شدید احتجاج کے دوران 3 نرسیں بے ہوش ہو گئیں۔ مال روڈ پر دوسرے روز بھی دھرنے کے باعث ایجرٹن روڈ، بیڈن روڈ، لارنس روڈ، کوئنز روڈ، کوپر روڈ اور دیگر سڑکوں پر ٹریفک سارا دن جام رہا جس سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ادھر چند نرسوں نے مال روڈ پر شاپنگ کیلئے آئے ہوئے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطا بندیال سے ملاقات کرنے کی کوشش کی مگر سکیورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا اور چیف جسٹس کی گاڑی وہاں سے روانہ کر دی۔ نرسوں کا مال روڈ پر دھرنا رات گئے تک جاری رہا تاہم اس دوران پولیس حکام خاموشی سے کھڑے رہے ادھر سروسز ہسپتال، جناح ہسپتال، میو ہسپتال سمیت شہر کے دیگر سرکاری ہسپتالوں میں نرسوں نے اپنی ساتھیوں سے یکجہتی کیلئے کام بند رکھا جس سے ایمرجنسی ان ڈور اور آؤٹ ڈور میں آئے مریضوں اور ان کے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاہور کے ساتھ ساتھ پنجاب سمیت ملک کے دیگر شہروں میں بھی نرسوں نے احتجاج جاری رکھا۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق ڈسٹرکٹ ہسپتال کی نرسوں نے مکمل ہڑتال اور مظاہرہ کیا۔ ای ڈی او ہیلتھ ڈاکٹر محمد اسلم رندھاوا نے نرسوں سے مذاکرات کئے شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسٹرکٹ ہسپتال کی نرسوں نے لاہور میں اپنی ساتھیوں پر تشدد کیخلاف احتجاج اور مکمل ہڑتال کئے رکھی ایم ایس ڈاکٹر مبشر احمد کی مداخلت پر ہڑتال ختم ہوئی۔ گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق ڈسٹرکٹ ہسپتال گوجرانوالہ میں بھی نرسوں نے لاہور میں نرسوں پر لاٹھی چارج کیخلاف کام بند کر دیا اور ہسپتال کے احاطے میں مظاہرہ کیا۔ فیصل آباد سے نمائندہ خصوصی کے مطابق نرسوں پر پولیس تشددکے خلاف سرکاری ملازمین نے اپیکاکے زیراہتمام زرعی انجینئرنگ جھنگ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ علاوہ ازیں آل پاکستان نرسز ایسوسی ایشن نے لاہور میں نرسز پر ہونے والے لاٹھی چارج کے خلاف الائیڈ ہسپتال، سول ہسپتال، کارڈیالوجی ہسپتال جنرل ہسپتال کی نر سسز نے مختلف پوائنٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور وارڈ میں کام کا بائیکارٹ کر دیا جس سے مریضوں اور انکے لواحقین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ دوسری طرف پشاور اور کوئٹہ میں بھی نرسوں نے لاہور میں اپنی ساتھیوں پر لاٹھی چارج کیخلاف احتجاج کیا۔ اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر پمز کی نرسنگ ایسوسی ایشن اور دیگر ہسپتالوں کی نرسوں نے مظاہرہ کیا اور پنجاب حکومت کیخلاف نعرے بازی کی۔ کراچی میں سندھ نرسز ایسوسی ایشن نے لاہور میں نرسوں پر پولیس تشدد کیخلاف 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا۔ ترجمان کے مطابق 18 مارچ سے سرکاری ہسپتالوں میں ایک گھنٹہ علامتی کام بند رہے گا اور نرسیں بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کرینگی۔