منصوبے کے تحت ملک میں خارجیت کو فروغ دیا جا رہا ہے: تبسم بشیر اویسی
لاہور (خصوصی رپورٹر) ملک و ملت کو امن و محبت سے ہم آہنگ کرنے والے علماء و مشائخ اہلسنت ہی ہیں تحریک پاکستان کی طرح تعمیر و استحکام وطن کیلئے سیاسی و مذہبی دھڑے بندیاں ختم کرکے سوادِ اعظم کو اپنا وجود منوانے کی ضرورت ہے۔ ملک میں ایک منصوبے کے تحت خارجیت کو فروغ مل رہا ہے۔ سواد اعظم اہلسنت کا ہمیشہ حسینی کردار رہا۔ پیر غلام رسول اویسی نے اتحاد اہلسنت کے لئے مخلصانہ کوششیں کیں۔ غیر متنازعہ شخصیت ہونے سے جمعیت علمائے پاکستان کے چھ دھڑے متحد ہو گئے۔ اہلسنت کی تمام تنظیمات کو اپنے سیاسی و مذہبی اتحاد کا اعلان کرنا چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی ناظم اعلیٰ تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی ،پیر محمد ہارون شاہ گیلانی سجادہ نشین دربار عالیہ حضرت میاں میر، پیر سید معصوم حسین نقوی چیئرمین سپریم کونسل جمعیت علمائے پاکستان (نورانی)، علامہ محمد جاوید اکبر ، ڈاکٹر امجد علی چشتی ‘ پیرزادہ شفاعت رسول نوری ‘ پیر سید مخدوم نفیس الحسن زیب ، مفتی سید عاشق حسین جعفری، ایس اے جعفری، میاں غلام اویس اویسی، محمد یعقوب اویسی ، صاحبزادہ علی رضا اویسی، مفتی سہیل رضا ، قاری محمد ارشد سمیت علماء و مشائخ اہلسنت نے مرکز بلال عزیز گارڈن جلو موڑ میں علامہ پیر غلام رسول اویسی سجادہ نشین دربار عالیہ اویسیہ علی پور چٹھہ شریف کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں نعلین رسولؐ کی بازیابی کی تحریک ازسرنو شروع کرنے سمیت دیگر قراردادیں بھی پاس کی گئیں۔