پاکستان نے مذاکرات کے حامی طالبان رہنما کو قتل کرایا: امریکی فوج کی افغانستان میں ضرورت نہیں : کرزئی
کابل (آئی این پی+ اے این این) افغان صدر حامد کرزئی نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ افغان طالبان کی قیادت میں شامل اہم رہنماؤں نے پاکستان میں پناہ لے رکھی ہے، پاکستان اور افغانستان باہمی احترام سے امن حاصل کر سکتے ہیں، طالبان ہمارے بھائی ہیں، خون خرابہ بند کردیں، افغانستان پر غیرملکی جنگ مسلط کی گئی ہے جو 12 سال سے جاری ہے۔ افغان پارلیمنٹ سے اپنے آخری خطاب میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کے قیام کی کوشش کی ہے‘ امید ہے رواں برس غیرملکی فوج افغانستان سے نکل جائیگی۔ افغان فورسز کو اپنے ملک کی سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنی چاہئے۔ افغان فورسز نے 93 فیصد ملک پر سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں اور ہم اس سال نیٹو انخلاء کے بعد پورے ملک میں سکیورٹی ذمہ داریاں سنبھالنے کیلئے تیار ہیں۔ ایک بار پھر کہاکہ جب تک امریکہ ہمارے ملک میں امن نہیں لاتا سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہیں کئے جائیں گے۔ غیرملکی طاقتیں افغان صدارتی انتخاب میں مداخلت نہ کریں، طالبان اپنے بھائیوں کو قتل کرنا بند کریں اور امن عمل کا حصہ بنیں، افغانیوں کو اپنے تحفظ کی ذمہ داری خود اٹھانی چاہئے۔ دہشت گردی نے پہلے سے کہیں زیادہ نقصان پہنچایا، افغانستان کو محفوظ دیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ غیر ملکی افواج معاہدے کے تحت رواں سال کے اختتام تک افغانستان سے چلی جائیں گی۔ رواں برس امن عمل کے حامی کئی طالبان رہنما مارے گئے۔ اس میں پاکستان ملوث تھا۔ افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھانے کیلئے پاکستان اور امریکہ خاطر خواہ کردار ادا نہیں کررہے۔ پاکستان افغانستان میں کمزوری سیاسی نظام لانے کیلئے کوشاں ہے۔ امریکہ افغانستان میں امن لا سکتا ہے اگر وہ دہشت گردوں کے ٹھکانوں اور ممالک کا تعاقب کرے جودہشت گردی کے حمایتی ہیں۔ ان کا اشارہ پاکستان کی جانب ہے۔