حکومت جنوبی وزیرستان میں متعین فوج کی پوزیشن تبدیل کرنے پر آمادہ نہیں
اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) جنوبی وزیرستان کے کسی بھی مقام پر متعین فوج کی پوزیشن کو تبدیل نہیں کیا جائیگا البتہ مذاکرات کیلئے مزید محفوظ مقامات کی پیشکش کی جاسکتی ہے۔ مستند سرکاری ذرائع کے مطابق شدت پسندوں کی طرف سے جنوبی وزیرستان کے شمال مشرق میں انکے کوہستانی ٹھکانوں پر مذاکرات اور یہاں تک شدت پسند رہنمائوں کی دیگر علاقوں سے رسائی کیلئے فوج کی پوزیشنیں تبدیل کرنے کی خواہش سے حکومت آگاہ ہے۔ سرکاری مذاکراتی ٹیم کے ارکان یہاں تک ہیلی کاپٹر میں آ سکتے ہیں لیکن شمالی وزیرستان اور دیگر ایجنسیوں سے بعض شدت پسند راہنمائوں کو یہاں تک رسائی کیلئے فوج کے زیرکنٹرول علاقوں سے گزرنا ہوگا جس کے باعث وہ ان تعیناتیوں میں تبدیلی چاہتے ہیں۔ اس ذریعہ کے مطابق ’’ پریغر‘‘ نامی اس پہاڑی چوٹی اور متصل سلسلہ کوہ میں شدت پسندوں کے محفوظ ٹھکانے اب بھی موجود ہیں۔ عملًا ناقابل رسائی علاقہ ہونے کے باعث یہاں زمینی فوجی آپریشن مشکل ہے ۔شدت پسندوں کو خدشہ یہ ہے کہ کسی دوسرے مقام پر مذاکرات کیلئے ان کی آمد و رفت کا پاکستان کی فوج اور فضائیہ اپنے ڈرون طیاروں کی مدد سے با آسانی سراغ لگا سکتی ہے لیکن ’’پریغر‘‘ میں ان کا سراغ لگانا ممکن نہیں ہو گا۔ شمالی اور جنوبی وزیرستان ،دونوں ایجنسیوں سے پریغر پہنچا جا سکتا ہے لیکن دونوں راستوں پر فوج کی چوکیاں موجود ہیں جن کی پوزیشن تبدیل کرنے پر حکومت آمادہ نہیں ۔اس ذریعہ کے مطابق بنوں کے ساتھ متصل ایف آر کا علاقہ بات چیت کا بہترین مقام ہو سکتا ہے جہاں دونوں مذکراتی ٹیموں کی محفوظ رسائی آسانی سے ہو سکتی ہے۔