ملائیشیا کا پاکستان سمیت 25 ممالک سے رابطہ‘ لاپتہ طیارے کی ہماری حدود میں آمد کے شواہد نہیں ملے: دفتر خارجہ
لاہور + اسلام آباد (خبرنگار + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) ملائیشیا نے اپنے لاپتہ طیارے کی تلاش کے لئے پاکستان سمیت 25 سے زائد ممالک سے مدد مانگ لی۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے طیارہ پاکستانی حدود میں داخل نہیں ہوا، ملائیشیا نے جو مدد مانگی ہے وہ دیں گے۔ لاہور سے خبرنگار کے مطابق سول ایوی ایشن کے ترجمان نے وضاحت کی ہے ملائیشیا کے طیارے کے حوالے سے سول ایوی ایشن کے راڈارز پر طیارے کے پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے کے کوئی شواہد نہیں۔ سول ایوی ایشن کے ترجمان نے ڈی جی سول ایوی ایشن ائر مارشل (ر) یوسف کی طرف سے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہم نے وہ تمام اوقات جب طیارہ لاپتہ ہوا اپنے راڈار کو چیک کیا ہے طیارے کے پاکستانی حدود میں داخلے کے شواہد نہیں ملے۔ طیارے کے کاک پٹ سے کسی نے پاکستانی ائرٹریفک کنٹرول سے رابطہ بھی نہیں کیا اور نہ راڈار پر نمودار ہوا۔ سول ایوی ایشن ملائیشین حکام سے بدقسمت طیارے کے حوالے سے ہرممکن تعاون کے لئے تیار ہے۔ اے پی اے کے مطابق ملائشین مسافر بردار طیارے کو لاپتہ ہوئے 9 روز گزر گئے لیکن اب تک یہ پتہ نہیں چل سکا اسے زمین نگل گئی یا آسمان کھا گیا۔ بھارت نے بحرہند میں اپنے علاقوں میں فضائی تلاش کا عمل بند کردیا ہے جبکہ ملائشیا نے تلاش جاری رکھنے کی اپیل کر دی ۔ پاکستان کے دفترخارجہ کا اس حوالے سے کہنا ہے ملائشین حکام نے صرف پاکستان سے ہی رابطہ نہیں کیا، دیگر ممالک سے بھی طیارے کے بارے میں معلومات مانگی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ملائیشیا نے ریڈار اور سیٹلائیٹ پر موجود مواد شیئر کرنے کی درخواست کی ہے، اپنی سمندری حدود میں طیارہ ڈھونڈنے کی کوشش کرینگے۔ آئی این پی کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے ملائیشیا نے صرف پاکستان سے نہیں دیگر ممالک سے بھی ریڈار کی معلومات لینے کی درخواست کی ہے، ملائیشیا کے طیارے کے حوالے سے پاکستانی ریڈار پر کوئی مواد موجود نہیں۔ انہوں نے کہا گم شدہ طیارے کے ہماری فضائی حدود میں داخل ہونے کے شواہد نہیں ملے۔ انہوں نے کہا تمام ممالک ریڈار کی اطلاعات ایک دوسرے سے شیئر کرتے ہیں ہمارے پاس اس حوالے سے کوئی اطلاع آئے گی تو ضرور شیئر کریں گے۔ سمندری حدود میں بھارتی بحریہ کا ماہی گیروں کو گرفتار کرنے سے متعلق انہوں نے کہا اس بارے ابھی تک کوئی خبر نہیں۔ بی بی سی کے مطابق ملائیشیا میں حکام کا کہنا ہے تلاشی کے عمل میں شریک تحقیق کار ان تمام ممالک سے ریڈار کا ڈیٹا حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جن پر سے ایم ایچ 370 نامی اس پرواز کے گزرنے کا امکان ہے۔ ملائیشیا کے حکام نے اس سلسلے میں، قازقستان، ازبکستان، کرغزستان، ترکمانستان، پاکستان، بھارت، بنگلہ دیش، چین، برما، لاؤس، ویت نام، تھائی لینڈ، انڈونیشیا، آسٹریلیا اور فرانس سے رابطہ کیا ہے۔ ملائیشیا کے وزیرِ ٹرانسپورٹ نے کہا ہے تلاشی کا پہلے سے پیچیدہ عمل اب مزید مشکل ہوگیا ہے۔ طیارے کا مواصلاتی نظام دانستہ طور پر خراب کئے جانے اور اس کا راستہ جان بوجھ کر بدلے جانے کی تصدیق کے بعد اب پولیس جہاز کے عملے اور مسافروں کے بارے میں بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ ملائیشیا کے ایک اعلیٰ پولیس اہلکار نے رأئٹرز کو بتایا ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب کوالالمپور میں دونوں پائلٹوں کے گھروں کی تلاشی لی گئی۔ اطلاعات کے مطابق پولیس 53 سالہ پائلٹ زہری احمد شاہ اور 27 سالہ معاون پائلٹ فارق عبدالحمید کی معاشرتی زندگی اور نفسیاتی پہلوؤں پر بھی نظر ڈال رہی ہے تاہم حکام نے پائلٹوں کے بارے میں کوئی معلومات ظاہر نہیں کی ہیں۔ کوالالمپور سے بی بی سی کا کہنا ہے زہری احمد شاہ کے جاننے والوں کا کہنا ہے وہ ایک عام سے گھریلو آدمی تھے۔ اس طیارے کی تلاش میں اب تک چودہ ممالک کے 43 بحری جہاز اور 58 طیارے حصہ لے چکے ہیں لیکن یہ تمام کوششیں تاحال ناکام رہی ہیں۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملائیشیا کے وزیر دفاع ہشام الدین حسین نے انکشاف کیا ہے لاپتہ طیارے کے پائلٹ نے ڈیٹا سسٹم بند کرکے ائرٹریفک کنٹرولر سے بات کی تھی طیارے کا ڈیٹا سسٹم بند ہونے کے باعث سراغ نہیں لگایا جا سکا۔ ڈیٹا سسٹم بند ہونے کے باوجود سیٹلائٹ کو سات گھنٹے تک سگنل ملتے رہے۔ سیٹلائٹ کو ملنے والے سگنلز سے طیارے کا مقام واضح نہیں۔ آن لائن کے مطابق ملائیشیاکے لاپتہ ہونے و الے طیارے کی تحقیقات کا رخ اس کے کپتان کی طرف مڑ گیا ہے، جہاز کے کپتان ظاہر احمد ملکی سیاست میں متحرک اور جیل میں قید اپوزیشن رہنما انور ابراہیم کے حامی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایف بی آئی کی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کپتان ظاہر احمد نے لاپتہ جہازکے روانہ ہونے سے چندگھنٹے قبل جیل میں انور ابراہیم کے مقدمہ کی سماعت میں شرکت کی تھی پولیس کو خدشہ ہے انور ابراہیم کو قیدکی سزا ہونے سے کپتان انتہائی پریشان تھا اور اس نے تمام مسافروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ جب کہ ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کے پاکستانی حدود میں داخلے کے حوالے سے ایئرٹریفک کنٹرولر آصف رسول نے کہا ہے پاکستان آنے کے لئے اس طیارے کو کم ازکم تین ملکوں کی فضائی حدود سے گزرنا پڑتا اور وہ کسی نہ کسی ملک کے راڈار میں ضرور آتا۔ امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا وہ قازقستان چلا گیا تو اسے تقریباً سات، آٹھ ملکوں سے گھوم کر جانا پڑتا ہائی سی سے بھی جائے گا تب بھی اس کو تین ملکوں کی حدود سے تو گزرنا ہی تھا۔ کسی نہ کسی کے راڈار میں تو اسے آنا چاہئے تھا۔ ان کا کہنا تھا بادی النظر میں اس بات کے زیادہ امکانات ہیں مسافر طیارے کے مواصلاتی نظام میں کوئی فنی خرابی ہوئی اور یہ کہیں گر کر تباہ ہوا۔