لاپتہ طیارہ ہائی جیک ہوا‘ ملائیشیا نے پاکستان‘ افغانستان میں تلاش کیلئے اجازت مانگ لی: برطانوی اخبار
کوالالمپور/ لندن/ واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) برطانوی اخبار ’’دی انڈی پینڈنٹ‘‘ کے مطابق گمشدہ ملائیشین طیارہ پاکستان یا افغانستان میں ہو سکتا ہے۔ ملائیشین حکام کا کہنا ہے تحقیقات کیلئے افغانستان اور پاکستان سے سفارتی سطح پر اجازت مانگ لی۔ ملائیشیا اس نظریئے پر تحقیق کرنا چاہتا ہے طیارہ پاکستان اور افغانستان میں طالبان کے اکثریتی علاقوں کی طرف گیا۔ اے پی اے کے مطابق رپورٹ میں بتایا گیا ہے ملائیشین حکام اس نظریئے پر تفتیش کرنے کے لئے سفارتی اجازت لینا چاہتے ہیں کہ جہاز کو افغانستان کی سرحد اور شمال مغربی پاکستان میں طالبان کے مضبوط گڑھ کی طرف لے جایا گیا۔ ملائیشین حکام ان تھیوریوں کو یکسر مسترد کرنے کے لئے ان علاقوں کی چھان بین چاہتے ہیں کہ ہوائی جہاز کو پاکستان اور افغانستان کے ان علاقوں میں پہنچایا جاسکتا ہے جہاں حکومت کا کنٹرول نہیں۔ ملائیشیا ایئر لائنز کے ایک ترجمان نے کہا یہ علاقے ملائیشیا کی مسلح افواج اور سول ایوی ایشن کے دائرہ اختیار میں نہیں، یہ پاکستان اور افغانستان کے دائرہ اختیار میں ہیں، ہم ان کی اجازت کے بغیر ان نظریات کی چھان بین نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا ہم جلد ہی اس کی اجازت حاصل کرلیں گے۔ اخبار کے مطابق پاکستان سمیت 26 ممالک ملائیشیا کے لاپتہ طیارے کی کھوج میں مدد دے رہے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق برطانوی ویب سائیٹ نے امریکی اور برطانوی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ملائیشیا کا طیارہ ہائی جیک کر کے پاکستان لائے جانے کے حوالے سے رپورٹس کا پول کھولتے ہوئے کہا ہے طیارے میں اتنا ایندھن ہی نہیں تھا کہ اسے پاکستان لے جایا جا سکتا۔ اس کا بھارتی ریڈار اور حساس نظام کی نظروں سے اوجھل ہوکر گذر کر جانا ناممکن سی بات ہے، ادھر پاکستانی، بھارتی حکام نے طیارے کے اپنی سرحدوں میں داخل ہونے اور افغانستان و پاکستانی طالبان نے طیارہ اغواء کرنے کے الزامات سختی سے مسترد کر دیئے ہیں۔ بھارتی دفاعی حکام نے بھارتی سرحدوں پر بغیر پتہ لگے کسی بھی طیارے کے گزرنے کا امکان رد کر دیا اور کہا یہ بے بنیاد رپورٹیں ہیں۔ پاکستانی حکام نے کہا انہوں نے اپنی فضائی سرحدوں پر کوئی مشکوک نقل و حرکت نہیں دیکھی۔ قازقستان اور کرغزستان نے کہا 8 مارچ کو ان کی فضائی حدود میں کوئی طیارہ داخل نہیں ہوا۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا ان کو ملائشیاء کے لاپتہ طیارے سے کوئی غرض نہیں جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک کمانڈر نے بھی ملائیشین طیارے کو اغواء کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا پاکستانی طالبان اس قسم کی کارروائی کا صرف خواب دیکھ سکتے ہیں۔ اے پی اے کے مطابق 10 روز قبل ملائیشیا کے لاپتہ مسافر طیارے کی تلاش کا کام اب بھی جاری ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ ماہرین کے نت نئے دعوے بھی اس واقعے کی پراسراریت میں اضافہ کررہے ہیں، ماہرین کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے طیارے میں سوار کوئی شخص پرواز کو 1500 میٹر سے بھی کم پر لے آیا تھا جس سے وہ ریڈار کی نشاندہی سے بچ گیا۔ دو روز قبل ملائیشیا کے وزیراعظم نے کہا تھا اس طیارے نے کسی ’دانستہ عمل‘ کے نتیجے میں اپنا مقررہ راستہ تبدیل کیا تھا۔ ملائیشین وزیراعظم کے اس انکشاف کے بعد چین کے سرکاری حکام اور اخبارات کی جانب سے ملائیشیا پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا ہے لاپتہ طیارے میں سوار مسافروں میں سے دو تہائی کا تعلق چین سے ہے لیکن ملائیشیا حکومت نے واقعے کے کئی روز گزرنے کے بعد یہ انکشاف کیا۔ ادھر ملائیشین حکام نے پائلٹ کے لواحقین، زمینی عملے اور فلائیٹ انجئنیرز کے گرد تحقیقات کا گھیرا تنگ کر دیا ہے۔ ایک پائلٹ کے والد نے کہا ہے میرا پائلٹ بیٹا اکثر کہتا تھا میں بیجنگ جائوں گا جبکہ لاپتہ طیارے کا کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہونے سے قبل آخری پیغام "آل از رائٹ، گڈ نائٹ" موصول ہوا۔ حکام کا کہنا ہے کاک پٹ سے آنے والے آخری الفاظ سے پہلے سگنل سسٹم کو جان بوجھ کر غیر فعال کیا گیا۔کاک پٹ سے آنے والے آخری پیغام کو بھیجا کس نے؟ اس آوازکی تصدیق نہیں ہو پا رہی۔ امریکی خفیہ ایجنسیوں کا کہنا ہے واقعات کے تانے بانے پائلٹ اور معاون پائلٹ تک جاتے ہیں اور طیارہ غائب ہونے سے پہلے کاک پٹ میں کوئی گڑ بڑ ضرور ہوئی تھی۔ القاعدہ کے سابق رکن نے دعویٰ کیا ہے ملائیشیا کے ہائی جیک ہونے والے طیارے کے پیچھے ملائیشین دہشت گردوں کا ہاتھ ہے۔ دوسری جانب برطانوی جریدے مرر نے خدشہ ظاہر کیا ہے طیارے کے پائلٹ کیپٹن ظاہری احمد جو اپوزیشن پارٹی کے حمایتی ہیں انہوں نے حکومت مخالف احتجاج کے طور پر طیارے کو اغوا کیا ہو۔ پائلٹ کے گھر چھان بین کے دوران پتہ چلا اسکی اہلیہ اور تین بچے واقعہ سے ایک دن پہلے گھر چھوڑ کر کہیں اور جا چکے ہیں۔ برطانوی اخبار گارڈین نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے ملائشیا کا لاپتہ طیارہ ہائی جیک کیا گیا اورملائیشین حکام نے بھی اس کی تصدیق کر دی۔ القاعدہ کے وعدہ معاف گواہ ساجد بادت نے بتایا ہے اس نے افغانستان میں ایک ملائیشین پائلٹ کو جوتے میں چھپانے والا بم فروخت کیا تھا۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کیمطابق طیارے کے متعلق تحقیقات کرنیوالے ملائیشین حکام نے طیارے کے اغوا کی تصدیق کردی ہے۔ ادھر لندن میں القاعدہ کے وعدہ معاف گواہ ساجد بادت نے برطانوی انسداد دہشتگردی کے ماہرین کو بتایا ملائیشیاکے طیارے کو ہائی جیک کرنے کا منصوبہ شیخ عمر کا ہے۔ شیخ عمر نے یہ منصوبہ افغانستان میں بنایا تھا۔ ساجد نے مزید بتایا اس نے جوتے میں چھپائے جانے والا بم انہی دنوں افغانستان میں ایک ملائیشین جہادی کو فروخت کیا۔ وہ جہادی ایک پائلٹ تھا۔ ساجد بادت نے دعویٰ کیا ہے اسے یقین ہے ملائیشیا کا طیارہ اسی جہادی پائلٹ نے ہائی جیک کیا۔ آن لائن کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا ہے ملائیشیا کے لاپتہ ہونیوالے طیارے پر نائن الیون طرز کے حملے کا کوئی عندیہ نہیں ملا۔ صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی وزیر خارجہ نے کہا ملائیشیا کے لاپتہ ہونیوالے طیارے پر نائن الیون طرز کے حملے کا کوئی عندیہ نہیں ملا تاہم سکیورٹی ادارے تمام تر امکانات پر غور کرینگے۔ انہوں نے کہا بھارت ملائیشین طیارے کے ریسکیو آپریشن کیلئے اپنی بھرپور معاونت فراہم کریگا۔