سپریم کورٹ: ای او بی آئی میں 238 تقرریاں کالعدم‘ پرویز اشرف کے داماد کی ورلڈ بنک میں تعیناتی غیرآئینی قرار
اسلام آباد ( وقائع نگار +ایجنسیاں ) سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے داماد راجہ عظیم الحق کی ورلڈ بنک میں بطور ڈائریکٹر تقرری کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے نیب کو حکم دیا ہے کہ اس معاملہ کی تحقیقات کی جائے اور اس تقرری کے ذمہ داروں کا تعین کر کے انکے خلاف کارروائی کی جائے۔ جبکہ عدالت نے ای او بی آئی میں 238 تقرریوں کو بھی کالعدم قرار دیدیا ہے۔ ای او بی آئی اور راجہ عظیم الحق تقرری کیس کا محفوظ کیا گیا، فیصلہ 3 رکنی بنچ نے سنایا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ نیب راجہ پرویزاشرف کے داماد راجہ عظیم الحق کی تقرری کے معاملے کی تحقیقات کرے اور 2 ماہ میں تحقیقات کرکے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے اور رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ یاد رہے کہ راجہ عظیم الحق کو گریڈ 19سے خلاف ضابطہ گریڈ 21 میں ترقی دیکر ورلڈ بینک میں بطور ڈائریکٹرتعینات کیا گیا تھا۔ عدالت میں کیس آنے کے باعث انہوں نے عہدہ چھوڑ دیا تھا لیکن کیس کی سماعت مکمل ہونے پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ ای او بی آئی میںسابق چیئرمین ظفر گوندل کے دور میں ہونیوالی 400 بھرتیوں کے خلاف مقدمہ کا فیصلہ سناتے ہوئے ان 400 بھرتیوں میں سے 238 آسامیوں پر ہونے والی تقرریوں کوکالعدم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تقرریاں خلاف ضابطہ کی گئی تھیں۔ عدالت نے نئے چیئرمین ای او بی آئی کو حکم دیا ہے کہ خالی آسامیوں پر بھرتیاں قواعدوضوابط اورکوٹے کو مدنظر رکھ کر کی جائیں اور اگر آئندہ ای او بی آئی میں تقرریوں میں میرٹ کی خلاف ورزی کی گئی تو اسکے ذمہ دار چیئرمین ہوں گے۔ عدالت نے سپریم کورٹ آفس کو ہدایت کی ہے کہ 21 جنوری 2011ء کے حکم نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ای او بی آئی میں غیر قانونی تقرریوں کے ذمہ داروں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیلئے الگ فائل تیار کی جائے۔