• news

پاکستان، بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیر حل کریں، شرکاء ٹریک ٹو ڈپلومیسی

نئی دہلی (کے پی آئی)  پاکستان اور بھارت کے درمیان  ٹریک ٹو  ڈپلومیسی  میں شامل سرکردہ شخصیات نے  دونوں حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ  مسئلہ کشمیر کے  حل کے لئے مسلسل بات چیت جاری رکھی جائے اور دونوں ممالک کے مابین پیدا شدہ اختلافات کو دور، پیچیدہ مسائل حل کئے جائیں اور خطے میں عدم اعتماد  فضا  کو دور کیا جائے ان  خیالات کا اظہار نئی دہلی میں سینٹر فار ڈائیلاگ اینڈ رکنسٹرکشن اور جناح انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے منعقدہ چوتھی کانفرنس  کے دوران شرکاء  نے کیا۔  پاکستان کی جانب  سے کانفرنس میں  سابق سفارتکار شیری رحمن،شوکت محمود،سابق سفارتکار عزیز احمد خان،سابق ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل اطہر عباس ، سید بابر علی ارشد احمد، زاہد حسین پر مشتمل وفد اور بھارت کی جانب سے سابق خارجہ سیکرٹری سلمان حیدر ،سابق سفارتکار پرساد، پاکستان  میں بھارت کے سابق ہائی کمشنر شروسبھروال، ڈاکٹر راج موہن گاندھی، پریم شنکرجھا،  سابق کمانڈر عطاء محمد حسنین،  جوتی ملہوترا،گل محمد وانی، صحافی حیدر اور سنیل سیٹھی نے شرکت کی۔ کانفرنس کے دوران مشترکہ طور پر منظور کردہ قرارداد میں پاکستان بھارت  حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ اپنے مسائل حل کرنے کے لئے آگے آئیں تاکہ خطے میں توازن کو برقرار رکھا جا سکے۔کانفرنس میں وکلائ، پالیسی سازوں، صحافیوں، سابق فوجی آفیسروں  اور  سابق سفارتکاروں  نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کو اپنے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ نوعیت کے اقدامات اٹھانے ہوں گے اور افغانستان میں دونوں ملکوں کو اپنے قیام کے لئے  رکاوٹیں نہیں ڈالنی چاہیں بلکہ وہاں سے  نیٹو فوج کے انخلا کے  بعد اپنے تعلقات بہتر بنانے کے لئے اقدامات اٹھانے ہوں گے۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے  مقررین نے اپنی  یادداشت  میں  کہا کہ کشمیر کے مسئلے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لئے ایسی بات چیت شروع کی جائیں جو کبھی ختم  ہو نہ  اس میں تعطل  آئے۔ پاکستانی وفد نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پاکستان کے کشمیر کے بارے میں موقف پر سنجیدگی سے غور کرے  تاکہ  مسئلہ کشمیر کو بات چیت کے ذریعے حل کیا جا سکے جو سبھی فریقوں کے لئے قابل قبول ہو۔  پاکستان کے سینئر آفیسر نے  انکشاف کیا ہے کہ یادداشت  میں سیز فائر معاہدے پرمکمل طور پر عملدرآمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور واہگہ سرحد کو 24 گھنٹے کھلا رکھنے کی تاکید کی گئی ہے تاکہ دوطرفہ  تجارت کو وسیع تر بنیاددوں پر لے جایا جا سکے۔

ای پیپر-دی نیشن