چنیوٹ : ونی کی گئی لڑکی سے اجتماعی زیادتی‘ برہنہ درخت کے ساتھ باندھ دیا گیا
چنیوٹ +جلالپور بھٹیاں (نامہ نگاران) چنیوٹ میں پنچائیت کے فیصلے پرسرعام ونی کی گئی لڑکی اجتماعی زیادتی کا شکار، جانوروں کی طرح جسم نوچنے کے بعد برہنہ درخت کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ پولیس روایتی انداز میں تماشائی کا روپ دھارے تمام واقعہ پر خاموش رہی۔ علاقہ مجسٹریٹ نے میڈیکل اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔ نواحی علاقہ ماور بھٹیاں کے بائیس سالہ ثناء اللہ نے علاقہ کی 20 سالہ بلقیس دختر ملا کے ساتھ ستائیس فروری کے دن بھاگ کر شادی کرلی جس کا بلقیس کے اہل خانہ کو رنج تھا جنہوں نے ملا کے گھر میں ایک پنچائیت بلائی پنچائیت میں گل شیر، امان اللہ ، سکندر، ظفر ، انور ، ناصر وغیرہ علاقہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی جس میں فیصلہ کیا گیا بلقیس کے بدلے ثناء اللہ کی بہن صاحب بی بی کو بلقیس کے بھائی زاہد کے ساتھ ونی کر دیا جائے جس پر ثناء اللہ کے اہل خانہ سراپا احتجاج ہوئے اور فیصلہ ماننے سے انکار کردیا تو پنچائتی فیصلہ کے حکم سے چھ مسلح افراد یکم مارچ کو صاحب بی بی کو اسلحہ کی نوک پر گھر سے اُٹھایا اور بھری پنچائیت میں حافظ قاسم سے اس کا نکاح پڑھوا کر زاہد کے ساتھ ونی کردیا پانچ دن مسلسل زاہد کے ساتھ گزارنے کے بعد زاہد نے صاحب بی بی کو طلاق دے دی اور پھر پنچائتی فیصلے پر اس کا نکاح زاہد کے ماموں نور احمد سے کرا دیا۔ پانچ مارچ سے پندرہ مارچ تک نور احمد کی منکوحہ رہنے والی صاحب بی بی کو پندرہ مارچ کے رات نور احمد اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک حویلی میں لے گیا جہاں اسے چار افراد تمام رات اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے اور اس کے جسم کو جانوروں کی طرح نوچتے رہے۔ بعدازاں اسے رسیوں کی مدد سے برہنہ حویلی کے باہر درخت سے باندھ کر اس کے گھر اطلاع دی ہماری لڑکی کو واپس کرو ورنہ اس کے ساتھ اس سے بھی بُرا سلوک کیا جائے گا۔ صاحب بی بی کو اس کے بھائیوں نے علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جہاں اس کی بیانات کے بعد اس کے میڈیکل کرانے اور مقدمہ درج کرانے کا حکم دے دیا ہے۔ صاحب بی بی اور اہل خانہ کے مطابق انہوں نے ہر موقع پر پولیس کو اطلاع دی لیکن پولیس نے کارروائی کرنے کی بجائے انہیں بلقیس کو واپس کرانے پر زور دیا۔ دوسری طرف تھانہ محمد والا کے ایس ایچ او عبیداللہ کلیار کا کہنا ہے ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور ملزمان کے قانون کے مطابق سخت کارروائی کریں گے۔ علاوہ ازیں جلالپور بھٹیاں میں پولیس رپورٹ کے مطابق جلالپور بھٹیاں کی تین بچوں کی ماں فوزیہ بی بی زوجہ غضنفر علی نے تھانہ جلالپوربھٹیاں میں ایک تحریری درخواست دی جس میں لکھاگیاہے گزشتہ روز جب میرا خاوند کسی کام سے شیخوپورہ گیا ہوا تھا تو رات کو میں گھر میں اکیلی تھی تو ملزمان ارشد علی، افتخار احمد اور تین نامعلوم دیوار پھلانگ کر گھر میں داخل ہوئے اور پانچوں ملزمان نے میرے ساتھ زیاتی کی اور جب میری حالت غیر ہوگئی تو مجھے بیہوشی کی حالت اغواء کرکے کوٹ مومن لے گئے اور بیہوشی کی حالت میں سڑک پہ پھینک دیا اور فرار ہوگئے۔ مجھے ہوش آیا تو اپنے والدین کو اطلاع کی جنہوں نے مجھے ہسپتال لیجاکر میڈیکل رزلٹ حاصل کیا جس میں بتایاگیا میرے پیٹ میں جو بچہ تھا وہ بھی مر چکا ہے۔ تفتیشی آفیسر حاجی اعظم بھون نے بتایا مدعیہ کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا ہے اور دو ملزمان بھی گرفتار کر لئے ہیں جبکہ مزید ملزمان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مار رہے ہیں۔ دوسری جانب ملزمان کاکہناہے کہ ہم فوزیہ بی بی کے گھر گئے ضرور تھے لیکن ہم اس کیساتھ زیادتی نہیں ہمارے خلاف جھوٹا مقدمہ درج کیاگیا ہے۔