تاسف علی لکی مروت حراستی مرکز میں‘ اہلخانہ سے ملاقات نہ ہوسکی
اسلام آباد (رستم اعجاز ستی/ نامہ نگار) سپریم کورٹ کی جانب سے ایک حساس ادارے کے افسر کو اغواء کے مقدمے میں شامل تفتیش کرنے کے حکم کے بعد اچانک برآمد ہونے والے تاسف علی سے اہلخانہ کی تاحال ملاقات نہ کروائی جا سکی، عدالت نے حکم دیا تھا کہ لاپتہ تاسف علی سے اسکے اہل خانہ کی فوری طور پر ملاقات کروائی جائے اور اہل خانہ کی سہولت کیلئے مناسب جگہ پر ملاقات کا بندوبست کیاجائے، تاسف علی ڈیڑھ سال قبل لاپتہ ہو گئے تھے تاہم سپریم کورٹ کی کوششوں اور پولیس کی تفتیش سے یہ ثابت ہو گیا کہ تاسف علی کو ایک افسر میجر علی احسن وڑائچ جو کہ اپنا جعلی نام میجر حیدر استعمال کر رہا تھا نے اغواء کیا تھا، پولیس نے حکومتی اداروں کے عدم تعاون کے باوجود نہ صرف تاسف علی کے لاپتہ ہونے کا سراغ لگا لیا بلکہ میجر حیدر کے جعلی نام سے مشہور میجر علی احسن کا اصل نام اور پوسٹنگ کی جگہ بھی معلوم کر لی جسکے بعد یہ تسلیم کر لیا گیا کہ تاسف علی لکی مروت کے حراستی مرکز میں موجود ہے، تاسف علی کے وکیل کرنل(ر) انعام الرحیم نے نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا تاسف علی سے تاحال اہل خانہ کی ملاقات نہیں کروائی جا سکی، اہل خانہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل شاہ خاور سے ملاقات کی ہے جس میں عدالتی حکم کے مطابق تاسف علی سے ملاقات کروانے کی درخواست کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عدالت نے فیصلے میں تحریر کیا تھا کہ لکی مروت کا حراستی مرکز بہت دور ہے، تاسف علی کے چھوٹے چھوٹے بچے ہیں لہذا مناسب جگہ پر اہل خانہ سے ملاقات کا بندوبست کیا جائے، انہوں نے کہا کہ انتہائی گنجلک کیس حل ہونے پر خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔