صاحبزادہ حامد رضا نے اسلامی نظریہ کونسل سے 30 سوالوں کے جواب مانگ لئے
لاہور(خصوصی نامہ نگار) سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے اسلامی نظریہ کونسل سے تیس سوالات کے جواب مانگ لیے۔ کونسل کے چیئرمین کے نام ایک خصوصی خط میں صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ پوری قوم سوال کرتی ہے کیا شریعتِ اسلامی خودکش حملوں اور دھماکوں کی اجازت دیتی ہے؟ کیا اسلامی ریاست کے خلاف مسلح بغاوت جائز ہے؟ کیا ڈرون حملوں اور حکومت کی امریکہ نواز پالیسی کو بے گناہ پاکستانیوں کے قتل کا جواز بنایا جا سکتا ہے؟ کیا حکمرانوں کی آمد پر سڑکیں بند کر کے خلق خدا کو عذاب میں مبتلا کرنا جائز ہے؟ جاگیرداری نظام پر اسلامی احکامات کیا ہیں؟ اسلام ارتکازِ دولت کا حامی ہے یا مخالف؟ زمین کی حدِ ملکیت پر اسلامی حکم کیا ہے؟ کیا پاک فوج کے ساتھ لڑتے ہوئے مرنے والوں کو شہید قرار دیا جا سکتا ہے؟ دہشت گردوں کے ہاتھوں جاں بحق ہونے والے پاک فوج کے سپاہیوں اور افسروں کو ہلاک کہا جائے گا یا شہید قرار دیا جائے گا؟ کیا حکومت پاکستان کے امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ تعاون کی وجہ سے اس کی تکفیر کی جا سکتی ہے؟ اور اس بناء پر پاکستان کے قبائلی و دیگر عوام کا حکومت کے خلاف ہتھیار اٹھانا جائز قرار دیا جا سکتا ہے؟ اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملے کرنے والوں کے بارے میں شریعت کیا کہتی ہے؟ جس ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی خطِ غربت سے نیچے زندگی بسر کر رہی ہے اس ملک کے حکمرانوں کے بڑے بڑے محلات میں مغل شہزادوں کی طرح رہنے پر اسلام کیا کہتا ہے؟ کیا طبقاتی نظامِ تعلیم شرعی لحاظ سے درست ہے؟ عورتوں پر تیزاب پھینکنے، عورتوں کو بلاوجہ تشدد کا نشانہ بنانے، خواتین کی قرآن سے شادی اور کاروکاری جیسی رسومات پر اسلامی احکامات کیا ہیں؟ اسلامی نظریہ کونسل قوم کے حقیقی مسائل سے چشم پوشی نہ کرے اور قوم کو درپیش مسائل پر قوم کی راہنمائی کا فریضہ پورا کرے۔