روس نے کریمیا کو آزاد ریاست تسلیم کر لیا‘ امریکہ اور یورپی یونین کی 34 روسی یوکرائنی حکام پر پابندیاں: اثاثے منجمد
کیف/واشنگٹن/ماسکو/برسلز ( نیوز ایجنسیاں+اے ایف پی+ نوائے وقت رپورٹ) روس نے کریمیا کو آزاد ریاست تسلیم کر لیا، صدر پیوٹن نے کریمیا کو تسلیم کرنے کی دستاویز پر دستخط کر دیئے کریمیا کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کیلئے اقوام متحدہ کو دریخواست دیدی گئی۔ یوکرائن کے نیم خود مختار خطے کریمیا کی پارلیمان نے پیر کو باضابطہ آزادی کا اعلان کر دیا ہے اور روس سے الحاق کے لیے درخواست دے دی ہے۔ یہ اعلان ریفرنڈم کے بعد کیا گیا ہے جس میں تقریباً 97 فیصد ووٹروں نے کریمیا یوکرائن سے علیحدہ کرکے روس میں شامل ہونے کے حق میں ووٹ دیا تھا دریں اثناء یوکرائن کی پارلیمان نے دارالحکومت کیف میں باضابطہ طور پر چالیس ہزار فوجیوں کو جزوی طور پر اکٹھا کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ عبوری صدر چینوو نے ریفرنڈم کو بڑے مذاق سے تعبیر کیا اور کہا کہ اسے یوکرائن اور نہ مہذب دنیا ہی قبول کرے گی۔ ترکی، برطانیہ، کینیڈا اور جاپان نے بھی کریمیا میں ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کریمیا کی جانب سے روس کے ساتھ الحاق کے اعلان کے بعد امریکہ اور یورپی یونین نے 32 روسی اور یوکرائن حکام کے سفر پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے ان کے اثاثے بھی منجمد کر دیئے ہیں۔ان پر روسی کی یوکرائن میں مداخلت کے سلسلہ میں معاونت کا الزام ہے۔ یورپی یونین میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کا برسلز میں اجلاس ہوا جس میں یورپی یونین نے یوکرائن کے 21 اعلیٰ حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کر دیا دوسری جانب امریکی حکام نے روس کے 11 حکومتی اہلکاروں و سیاستدانوں سمیت کریمیا کے بھی 4 اعلیٰ حکام کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اوباما نے ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیئے۔ ادھر امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ ہر قیمت پر یوکرائن کی خود مختاری بحال رکھی جائے گی۔ عوام اپنی قسمت کا خود فیصلہ کریں گے۔ اے این این کے مطابق یوکرائن 40 ہزار فوجیوں کو جزوی طور پر اکٹھا کرنے کی منظوری بھی دی ہے وہ ان حالات کو جنگی حالات کہتا ہے۔ خطاب کرتے ہوئے عبوری صدر اولیکزینڈر ترچینوو نے ریفرنڈم کو بڑے مذاق سے تعبیر کیا اور اسے یوکرائن اور نہ مہذب دنیا ہی قبول کرے گی۔ اے پی پی کے مطابق روس نے کریمیا کے معاملے پر مغرب کی جانب سے ممکنہ پابندیوں کے جواب میں ڈبلیو ٹی او سے علیحدہ ہو نے کی دھمکی دیدی۔ پابندیوں کی زد میں آنے والوں میں یوکرائن کے سابق صدر وکٹر یانوکوچ اور پیوٹن کے دو قریبی معاون ولادسلاف سرکوف اور سرگئی گلازیف شامل ہیں۔ روس کے نائب وزیر اعظم دمتری رگوزن نے ٹویٹر پر کہا ہے ’’کامریڈ اوباما اور اپ ان حکام کیساتھ کیا کرینگے جن کے باہر کے ملکوں میں جائیداد ہے اور نہ ہی بنک اکاونٹ؟ اپ نے کبھی اس کے بارے میں سوچا تھا؟ ادھر روس کے ایوان بالا ڈوما کے سربراہ النتینہ نے کہا میرے سمیت دیگر افراد پرپابندیاں سیاسی بلیک میلنگ ہے خدمت کرتے ہیں آن لائن کے مطابق پاکستان نے تین یوکرائنی سفیر لاکو موو نے کہا یوکرائن میں پاکستانیوں کو کوئی مشکل نہیں ہے۔ وہ خیریت سے ہیں۔