• news

بچوں اور خواتین قیدیوں کی معلومات حاصل کررہے ہیں، ملائیشین طیارہ غبارہ نہیں جو اتار کر جیب میں چھپالیں: پرویز رشید

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں) وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاکستان کی فضائی سرحدیں انتہائی محفوظ ہیں، ان حدود میں کوئی بھی چیز داخل ہوتی ہے تو اس کا فوری طور پر علم ہو جاتا ہے، ملائیشین طیارہ کوئی غبارہ نہیں کہ کہیں اُسے اتارکر 300مسافروں سمیت جیب میں ڈال لیا جائے اور چھپا لیں اور کسی کو پتہ نہ چلے۔ یہ صرف میڈیا کی حد تک باتیں ہیں ملک میں صرف چار ہی ہوائی اڈے ایسے ہیں جہاں اس نوعیت کے طیارے لینڈ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے یہ بات منگل کو نیشنل بک فائونڈیشن میں تقریب سے خطاب اور بعدازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ طالبان سے مذاکرات پنجاب کا نہیں حکومت پاکستان کا معاملہ ہے ہم پاکستانی ہیں اور اسی بنیاد پر مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تمام جماعتیں طالبان سے مذاکرات کی حامی ہیں، سرکاری اداروں کی قید میں مبینہ خواتین اور بچوں کی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ داخلی سلامتی پالیسی سے متعلق صوبوں نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات ابتدائی مراحل میں ہیں، مطالبات پیش کرتے وقت سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادوں سمیت ہر اس شخص کی بازیابی پر بھی بات کی جائے گی جو اغوا کئے گئے ہیں طالبان سے مذاکرات کے لئے ایک کمیٹی موجود ہے جو حکومت کی نمائندگی کرتی ہے۔ طالبان کی جانب سے کئے جانے والے مطالبات حکومت تک پہنچانا اور حکومتی مئوقف کو بہتر انداز میں طالبان کمیٹی تک پہنچانا اس کی ذمہ داری ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ بھارت نے پاکستان کو 1998ء سے پسندیدہ ملک کا درجہ دے رکھا ہے، پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے اور اس حیثیت سے تمام حکومتیں اپنے معاہدوں پر عملدرآمد کی پابند ہوتی ہیں، موجودہ حکومت بھارت سے کوئی نیا معاہدہ نہیں کر رہی تاہم پیپلزپارٹی کی سابق حکومت نے بھارت سے چند معاہدے کئے تھے اس پر عملدرآمد کیا جائے گا۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات سے لگتا ہے کہ ہم نے لوگوں کو غلط کتاب پڑھا دی ہے اور پڑھ لی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم میں لکھنے اور پڑھنے کا رجحان زیادہ ہو گیا ہے کیونکہ جب میں صبح اٹھتا ہوں تو میرے موبائل فون پر دو سو سے اڑھائی سو ایس ایم ایس مل چکے ہوتے ہیں جن میں زیادہ تر نیکی کی تلقین اور بُرے کاموں سے بچنے کی تاکید کے ایس ایم ایس ہوتے ہیں یقیناً یہ ایس ایم ایس بھیجنے والے سیدھے راستے پر چلنے والے ہوں گے جب لکھنے والوں میں اضافہ ہوا ہے تو یقیناً پڑھنے والوں میں بھی اضافہ ہوا ہو گا۔ جب ان سے طالبان کے کچھ گروہوں کے خلاف آپریشن اور اس کے وقت کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے ازراہ مذاق کہا کہ آپ کا سوال اسی شخص کی طرح جس نے دوسرے شخص کی بوری پر ڈنڈا مارنے کے بعد پوچھا کہ اس میں کیا ہے تو دوسرے شخص نے کہا ’’پہلے تو اس بوری میں چوڑیاں تھیں لیکن اب اس میں کچھ نہیں بچا‘‘۔  وزیر اطلاعات نے کہا کہ طالبان کی طرف سے جو بھی مطالبات سامنے آئیں گے ان کی مکمل سکریننگ کے بعد صورتحال عوام کے سامنے لائیں گے۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ پاکستان باوقار ملک ہے جو غیرملکی معاہدوں کی پاسداری کرتا ہے، طالبان مذاکراتی کمیٹی کا کوئی مطالبہ حکومتی کمیٹی کے پاس آئے گا تو وہ اس پر اداروں سے استفسار کرکے مناسب جواب دے گی، تمام جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں اور سب نے مل کر فیصلہ کیا ہے، قیام امن کسی صوبہ کا نہیں پاکستان کا ایشو ہے، اس لئے پاکستانی بن کر سوچنا چاہئے۔

ای پیپر-دی نیشن