ڈیم نہ بنائے تو فوڈ سکیورٹی خطرے میں پڑجائیگی: احسن اقبال
لاہور (خصوصی رپورٹر + ایجنسیاں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات احسن اقبال نے کہا ہے حکومت نے ویژن 2025ء کے تحت معاشی ایجنڈا تشکیل دیدیا ہے اور اس پر عمل پیرا ہونے سے پاکستان اب آگے بڑھ رہا ہے۔ توانائی بحران ختم کرنے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کیا جا رہا ہے، نوجوانوں کو آسان شرائط پر قرضے دیئے جا رہے ہیں۔ وہ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تیسری سالانہ سائوتھ ایشین کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ احسن اقبال نے مزید کہا پاکستان کو پانی کا بہت بڑا چیلنج درپیش ہے۔ ڈیم نہ بنائے گئے توفوڈ سکیورٹی بھی خطرے میں پڑجائیگی۔ احسن اقبال نے مزید کہا جب ہم 2018 میں عوام کے سامنے جائیں گے تو سابق حکمرانوں کی طرح شرمندہ نہیں ہوں گے۔ اس موقع پر انٹرنیشنل گروتھ سینٹر کے کنٹری ڈائریکٹر اعجاز نبی، آئی جی سی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جوناتھن لیپ بھی موجود تھے۔ کانفرنس میں مختلف ممالک کے وفد بھی شریک ہیں۔ موجودہ حکومت کے اقدامات سے معیشت میں تنزلی کا سلسلہ رک گیا ہے اور بہتری کے آثار تمام شعبوں میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ مہنگائی میں کمی اور روپے کی قدر میں استحکام حکومتی پالیسی کی وجہ سے آیا ہے۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کی ہرممکن کوشش کی جام رہی ہے جس کے باعث پچھلے سال کی نسبت بہتری آئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چین کے ساتھ 22 ہزار میگاواٹ کے معاہدے کئے گئے ہیں اور 4 سال میں بجلی نیشنل گرڈ سسٹم میں شامل ہوجائیگی۔ انہوں نے اگلے دس سے بیس سال کے عرصے میں پانی کے بدترین بحران کا خدشہ ظاہر کیا اور کہا حکومت اس سے نمٹنے کیلئے دیامر بھاشا ڈیم پر تیزی سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان ہوائی پروازوں سمیت تجارت کے حوالے سے تفصیلی روشنی ڈالی۔ آئی این پی کے مطابق احسن اقبال نے کہا کالا باغ ڈیم متنازعہ منصوبہ ہے جس سے فائدے کی بجائے وفاق کو نقصان پہنچ سکتا ہے‘ بدقسمتی سے ماضی میں اس منصوبے پر صرف تختیاں لگائی گئیں۔ ہم تمام ہمسایہ ممالک سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں ۔جس طرح پاکستان کی طرف سے پی آئی اے کی پرواز بھارت کیلئے چلائی جارہی ہے بھارت کو بھی پاکستان کیلئے پروازیں چلانی چاہئیں‘ اسی طرح بھارت کی طرف سے ویزا پالیسی میں بھی نرمی کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا بجلی کا بحران چودہ سالوں سے چلا آرہا ہے اسے چند دنوں میں دور نہیں کیا جا سکتا۔ موجودہ حکومت نے حکمت عملی کے تحت بندپڑے پیداواری یونٹس کو بحال کیا جبکہ گردشی قرضے کی مد میں ادائیگیاں کی گئیں۔