• news

تھر: مزید 2 بچے اور خاتون جاںبحق، ٹھٹھہ میں قحط سے 2 بچے موت کے منہ میں چلے گئے

تھرپارکر+مٹھی+حیدرآباد (ثناء نیوز+نامہ نگار+ این این آئی) تھر میں قحط سالی کے بیشتر متاثرین کو تاحال امداد نہ مل سکی،  نواحی علاقوں  میں مزید  ایک خاتون اور  دو بچے دم توڑ گئے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں بچے اور بڑے مختلف بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں مزید دو بچے سول ہسپتال مٹھی  جبکہ  ایک خاتون سول ہسپتال حیدرآباد میں دم توڑ گئی۔  متاثرین نے الزام عائد کیا ہے کہ  امداد کی تقسیم میں حیلے  بہانوں  سے کام لیا جا رہا ہے۔  دوسری طرف سول ہسپتال مٹھی میں چوبیس گھنٹوں کے دوران 68 بچوں سمیت 183 مریضوں کو لایا گیا۔ دریں اثنا  مسلم لیگ(ن) کے مرکزی رہنماوفاقی وزیر پورٹس و شپنگ کامران مائیکل وزیر اعظم ڈاکٹر نواز شریف کی جانب سے تھرپارکر کے متاثرین قحط سالی، وبائی امراض کے لئے امدادی سامان کی پہلی کھیپ لے کر مٹھی پہنچ گئے۔  کامران مائیکل نے کہا وزیراعظم نے حالات معمول پر آنے تک امداد جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔  دریں اثنا ڈی سی او تھرپارکر کے علاقے اسلام کوٹ گائوں وردائی میں گندم کے ڈپو پر چھاپہ مارا۔ وہاں پر ڈپو نگران غائب تھا۔ ڈی سی نے مسجد میں اعلان کے بعد 102 بوری گندم تقسیم کر دی۔  ٹھٹھہ این این آئی کے مطابق تھر میں پیدا ہونے والے قحط کی تباہ کاریوں کے بعد اب قحط نے ٹھٹھہ کی کوہستانی پٹی کو اپنی گرفت میں لینا شروع کردیا اور اب تک  کوہستانی پٹی میں غذائی قلت سے دو معصوم بچوں کے جاں بحق  ہونے کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اکثر علاقوں میں میٹھے پانی کی شدید قلت پائی جاتی ہے اور کوہستانی پٹی میں موجود ہزاروں کی تعداد میں ہینڈ پمپز اور کنوئوں کا پانی بھی مضر صحت ہو چکا ہے دریں اثناء وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ تھر کے  قحط متاثرین کو ریلیف کی فراہمی میںغفلت برتنے والوں کی نشاندہی کرنے اور انکا احتساب کرنے کیلئے 2کمیٹیاں قائم کر دی ہیں اور ان کی رپورٹ ملنے پر ذمہ داران کیخلاف قانونی کاروائی کی جائیگی۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو دربارہال مٹھی میں پریس کانفرنس کے دوران کہی۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں مستقبل میں قحط کی صورتحال میں تدارک کیلئے علاقے سے غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی کے منصوبے پر عمل کیا جائیگا۔ انہوں نے وزیراعظم کی جانب سے ایک ارب روپے گرانٹ دینے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔

ای پیپر-دی نیشن