• news

ریاست کو کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دینگے: احسن اقبال

لاہور (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر برائے پلاننگ، ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم احسن اقبال نے کہا ہے کہ صنعتی انقلاب کے بعد اب علمی انقلاب اور نالج بیسڈ اکانومی کا دور ہے جس میں پاکستان کی ترقی کے لئے تعلیمی اداروں اور صنعتوں میں رابطے کو فروغ دیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ علم دولت اور ترقی کے لئے بنیادی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ وہ پنجاب یونیورسٹی آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن، پاکستان سائنس فاؤنڈیشن، یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی اور انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ پروموشن کے زیر اہتمام تیسری انوینشن ٹو انوویشن سمٹ 2014ء سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر وائس چانسلر پنجاب یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران، چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹر خلیل احمد ابو پوٹو، ریکٹر یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر حسن صہیب مراد، سی ای او انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ پروموشن عابد شیروانی، ڈائریکٹر او آر آئی سی پروفیسر ڈاکٹر عامر اعجاز، معروف صنعتوں کے نمائندے اور طلباء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا حکومت تعلیم کو معیشت کے ساتھ جوڑنا چاہتی ہے اور اس سال بجٹ میں تعلیم کے لئے خطیر رقم مختص کی جائے گی۔ تعلیمی صلاحیت کو صنعتوں کے استعمال میں لانے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں۔ حکومت 2025ء تک اپنی ایکسپورٹس 100 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت انوویشن فنڈ قائم کر رہی ہے۔ ہمارا مستقبل مائیکرو الیکٹرانکس،کمپیوٹر، ٹیلی کمیونیکیشن، روبوٹک ٹیکنالوجی، مین میڈ مٹیریل اور بائیو ٹیکنالوجی کے شعبوں اور ان شعبوں کے باہمی ملاپ سے پیدا ہونے والی نئی ٹیکنالوجیز میں ترقی پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ قوم بنانے کے لئے جذبہ درکار ہے۔ ہمیں علم اور عمل کے درمیان فاصلے کو مٹانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں اور صنعتوں میں تعلق ہماری ترقی کا راستہ ہیں۔ زرمبادلہ میں 65 فیصد ٹیکسٹائل کا حصہ ہے مگر سائنس کے سات ہزار پی ایچ ڈیز میں ٹیکسٹائل کے 15 سے زائد پی ایچ ڈیز نہیں ملیں گے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر مجاہد کامران نے کہا کہ حکومت ملک میں تعلیمی ترقی کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے۔ صوبہ پنجاب کی بیورو کریسی تحقیقی منصوبوں میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے اگر احسن اقبال ذاتی دلچسپی نہ لیتے تو ایکنک سے پنجاب یونیورسٹی کے 85 کروڑ روپے کے تحقیقی منصوبے منظور نہ ہوتے۔ ملک کی ہر یونیورسٹی میں کم از کم 1500 پی ایچ ڈی اساتذہ ہونے چاہئیں۔ ڈاکٹر حسن صہیب مراد نے کہا کہ ملک میں انڈسٹریل پارکس بنانے کی اشد ضرورت ہے جس سے ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔ چیئرمین پاکستان سائنس فاؤنڈیشن ڈاکٹر خلیل احمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان سائنس فاؤنڈیشن نے یوتھ فیسٹیول میں بھی حصہ لیا۔ عابد شیروانی نے کہا کہ حکومت، پرائیوٹ سیکٹر، انڈسٹری اور اکیڈیما کی اجتماعی کوششوں کے بغیر ترقی کا تصور ممکن نہیں۔ ڈاکٹر عامر اعجاز نے کہا کہ آفس آف ریسرچ، انوویشن اینڈ کمرشلائزیشن کے کئی منصوبے کامیاب ہو چکے ہیں اور ہم صنعتی مشکلات کا بھی حل تلاش کر رہے ہیں۔ بعدازاں وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران نے وفاقی وزیر احسن اقبال کووزیر اعظم نواز شریف کے "Vision-2025"اور ’’پانچ سالہ منصوبہ 2013-2018‘‘ کے بارے میں پنجاب یونیورسٹی اور صدر پاکستان نیشنل فورم کرنل (ر) اکرام اللہ خان کی طرف سے سوینر، ریسرچ پر مشتمل یادداشتیں اور سفارشات کی ایک جلد پیش کی جس میں ڈاکٹر ممتاز اختر، ڈاکٹر شاہد منیر، ڈاکٹر طاہر جمیل، ڈاکٹر نعیم خان اور سینئر فیکلٹی ممبران اور دفاعی و معاشی تجزیہ کاروں کے تحقیقی مضامین شامل ہیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ  ریاست کو کسی کے ہاتھوں یرغمال نہیں بننے دیں گے‘  حکومت کی کوشش ہے کہ کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے قبل دیگر آپشنز استعمال کئے جائیں‘  بلاوجہ اداروں کو مشرف ٹرائل میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا نامناسب ہے۔ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے مستقل چیئرمین کی تقرری کے حوالے سے وزیر اعظم جلد فیصلہ کریں گے‘حکومت تھر پار کر کے متاثرین کی امداد کے لئے تمام اقدامات کر رہی ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں پہلی دفعہ حکومت واٹر سمٹ کا انعقاد کر رہی ہے جس میں پانی کے حوالے سے پالیسی بنائی جائے گی تاکہ ملک کو بجلی کے بحران کی طرح پانی کے بحران سے بچایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ،چین اقتصادی راہداری کے معاہدوں کے تحت وہاں 10پاور پراجیکٹ لگائے جائیں گے۔ ویژن 2025ء میں یونیورسٹیز میں تحقیق کے فروغ اور پی ایچ ڈی پروگرام سمیت دیگر پروگرامز کے لئے منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ سابق صدر پرویز مشرف نہ صرف اپنی تضحیک کر رہے ہیں بلکہ اپنے سابق ادارے کے لئے بھی شرمندگی کا باعث بن رہے ہیں، ان کے وکلاء سے اپیل ہے کہ وہ مسلح افواج کو مشرف کے ٹرائل کے ساتھ نہ جوڑیںکیونکہ ان دونوں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں اور بلا وجہ اداروں کو مشرف ٹرائل میں گھسیٹ کر ان کا وقار مجروح کرنا نامناسب ہے۔

ای پیپر-دی نیشن