کاروکاری کیس: ایم این اے غوث بخش مہر سمیت 19 ملزموں کو گرفتار کیا جائے: سپریم کورٹ
کراچی (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے شکارپور میں دو بہنوں کے قتل کے معاملے کا تصفیہ کرنے کے لئے جرگہ منعقد کرنے کے الزام میں قومی اسمبلی کے رکن غوث بخش مہر سمیت 19 ملزمان کو گرفتار کرنے اور ایک ہفتے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔ مہر قبیلے کی دو لڑکیوں کے پسند کی شادی کی غرض سے جاگیرانی قبیلے کے دو لڑکوں کے ساتھ جانے کے معاملے پر یہ جرگہ 16 مارچ کو منعقد ہوا تھا۔ از خود نوٹس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس نے قائم مقام آئی جی اقبال محمود سے سوال کیا کہ لڑکیوں کے نام کیا تھے اور پولیس کو واقعے کا کیسے علم ہوا؟ اقبال محمود نے بتایا کہ لڑکیوں کے نام ریما اور شاناں مہر تھے اور ان کے والد ماسٹر عبداللہ نے ایف آئی آر درج کروائی تھی، جس میں بتایا تھا کہ ان کی بیٹیاں اپنے چچا کے گھر گئیں تھیں، جہاں سے واپس نہیں آئیں اور انہیں شبہ ہے کہ انہیں قتل کر کے دفنایا گیا ہے۔ چیف جسٹس کے اس سوال پر کہ اس قتل اور جرگے میں کون ملوث ہے، آئی جی اقبال محمود نے انہیں بتایا کہ مہر اور جاگیرانی قبیلے کے لوگ ہیں جن میں غوث بحش مہر سمیت 19 افراد شریک جرم ہیں۔ اس پر عدالت نے ڈی ایس پی سکھر کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم بنانے کی ہدایت کی اور حکم جاری کیا کہ ملزمان کو گرفتار کر کے ان کا چالان متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے۔