تھر میں مزید 2 بچے جاں بحق، فوری ایک کروڑ 17 لاکھ ڈالر درکار ہیں: اقوام متحدہ
مٹھی+ اسلام آباد+ برلن (نامہ نگار+ ثناء نیوز+ اے پی اے) مٹھی میں قحط سالی کے باعث مزید دو بچے جاں بحق ہو گئے۔ مٹھی ہسپتال میں زیرعلاج بچہ غلام رحیم جبکہ ہیرو میگھواڑ کا نومولود چل بسا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تھر پارکر میں خوراک کی کمی دور کرنے کیلئے فوری مزید ایک کروڑ 17 لاکھ ڈالر سے زائد فنڈز کی ضرورت ہے۔ پاکستان میں خوراک کی کمی خاموش ایمرجنسی کی شکل اختیار کرگئی۔ تھر پارکر میں خوراک کی کمی بحران پر ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کی جاری رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ادارے یونسیف، ورلڈ فوڈ آرگنائزیشن، عالمی ادارہ صحت اور فوڈ اینڈ ایگلریکلچرآرگنائزیشن اور اسکے دوسرے اداروں تھر میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ تھرپارکر اور اس کے ملحقہ اضلاع میں 13 لاکھ افراد میں خوراک کی کمی کو دور کرنے کیلئے ایک سال کیلئے ایک کروڑ17 لاکھ ڈالر سے زائد فنڈز کی ضرورت ہے۔ سندھ میں خوراک کی کمی دور کرنے کیلئے 2010ء سے مدد کر رہے ہیں۔17 لاکھ بچوں اور 8 لاکھ حاملہ خواتین کو خوراک، صحت اور دیگراقدامات کے ذریعے مدد فراہم کی گئی ہے۔ مزید 44 مقامات پر تھر کے لوگوں کو مدد فراہم کی جائیگی۔ اے پی اے کے مطابق جرمن حکومت اور جرمن ادارے کنڈر نوٹ ہلفے کی مدد سے کی گئی۔ اس تحقیق کے مطابق اگلی دہائی میں تھر کا اوسط درجہ حرارت مزید بڑھے گا اور سردیوں میں بھی دن خاصے گرم ہونگے۔ حکومت کو چاہئے کہ تھر کے باسیوں کو اس کام میں اپنے ساتھ شریک کرے ورنہ اگلی قحط سالی اس دفعہ سے بد تر ہوسکتی ہے۔ اگلے بیس سال میں تھر کا درجہ حرارت سردیوں کے دنوں میں تقریباً 30 ڈگری سینٹی گریڈ ہو سکتا ہے جبکہ گرمیوں میں راتوں میں بھی یہ درجہ حرارت 27 سے نیچے نہیں آتا نظر آتا۔ برسات کے حوالے سے تحقیق کہتی ہے کہ مون سون میں ہونے والی بارش بھی صرف 270 ملی میٹر سے کچھ خاص زیادہ نہیں ہوپائیگی جبکہ باقی سال میں تو شاید ہی بارش ہوپائے۔