بجلی، گیس بلوں پر اضافی ٹیکس، ہائیکورٹ نے جائزہ کمیٹی کے فیصلے تک 2 ماہ کی وصولی روکدی
لاہور(وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے بجلی اور گیس کے بلوں میں 5فیصد اضافی سیلز ٹیکس کی درخواستیں نمٹاتے ہوئے ایف بی آر کو جائزہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ جائزہ کمیٹی کے فیصلے تک درخواست گزاروں سے فروری اور مارچ کا اضافی سیلز ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ سیکشن 3(1) کے تحت قابل ٹیکس سپلائی پر سیلز ٹیکس چارج ہوتا ہے مگر ایف بی آر نے 17فیصد سیلز ٹیکس کے علاوہ 5فیصد زائد ٹیکس بجلی اور سوئی گیس کے انڈسٹریل اور کمرشل پر لگا دیا جس کا بجلی اور گیس کا بل 15,000 روپے سے زائد ہے۔ یہ ٹیکس غیر رجسٹرڈ لوگوں سے وصول کیا جائیگا۔ درخواست گزار سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ ہیں اور باقاعدگی سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔ اُن سے بھی زائد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ قانون کے مطابق یہ ٹیکس غیر قانونی و غیرآئینی ہے۔ ایف بی آر کے وکیل اور چیف کمشنر ٹیکس نے عدالت کو بتایا کہ واقعاتی معاملات کو دیکھا جاسکتا ہے اگر اِن تمام کیسز کو اُن کے محکمہ کے پاس بھیج دیا جائے تو رجسٹرڈ اور باقاعدہ ٹیکس دینے والوں کو ٹیکس واپس دے دیا جائیگا۔ خرم شہباز بٹ ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ فلو ر ملوں پر سیلز ٹیکس کا استثنیٰ حاصل ہے اُن سے تو ٹیکس وصول ہی نہیں کیا جاسکتا۔ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ رجسٹرڈ ٹیکس پئیرز سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت اِن تمام معاملات کو ریویو کمیٹی کو بھجوا دیتی ہے تمام مدعیوں کا موقف سن کر قانون کیمطابق فیصلہ کریگی۔ ایف بی آر اور ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ اِس بات کو دیکھیں گے کہ کیا جن افراد کو سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کا اطلاق نہیں ہوتا اُن سے ٹیکس وصول کیا جاسکتا ہے؟ فروری کے مہینے کے بل آچکے ہیں اور مارچ کے مہینے کے بل بھی تھوڑے دنوں میں آجائینگے اِس لئے ریویو اِن معاملات کا جلد از جلد فیصلہ کرے اور فروری اور مارچ کے مہینوں میں تمام درخواست گزاروں سے اضافی ٹیکس وصول نہیں کیا جائیگا۔