لاہور: غربت سے تنگ خاتون کی وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر، لالیاں میں لڑکی کی خودسوزی کی کوشش
لاہور+ لالیاں + چنیوٹ (نامہ نگاران) ماڈل ٹائون میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی رہائشگاہ کے باہر غربت اور رشتہ داروں کے ظلم سے تنگ خاتون نے خود کو آگ لگا لی۔ بتایا گیا ہے کہ موہالی پورہ کی رہائشی عابدہ پروین وزیراعلیٰ پنجاب سے ملاقات کرنا چاہتی تھی مگر ملاقات نہ ہونے پر وہ گذشتہ روز پھر وزیراعلیٰ کے گھر کے سامنے پہنچی، دلبرداشتہ ہو کر خود کو تیل چھڑک کر آگ لگا لی، امدادی ٹیموں کے اہلکاروں نے خاتون کو فوری طور پر جناح ہسپتال منتقل کیا۔ ڈاکٹرز نے کہا ہے کہ آگ کی وجہ سے خاتون کا دھڑ بُری طرح متاثر ہوا ہے اور اسکی حالت تشویشناک ہے، ماں کو آگ سے جلتا اور چیختا ہوا دیکھ کر اسکے چاروں بچے بھی دھاڑیں مار مار کر روتے رہے، خاتون کا جسم 40فیصد جل چکا ہے اور عابدہ کے شوہر غلام عباس نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ بیروز گار ہے اور اس کی 3 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔ میرے بھائی طاہر، ندیم اور غلام نبی میرے بیوی بچوں پر تشدد کرتے ہیں اور اس حوالے سے اس نے تھانہ شفیق آباد میں ایف آئی آر بھی درج کرائی مگر انویسٹی گیشن پولیس ہمارے ساتھ تعاون کی بجائے میرے بھائیوں کی مدد کر رہی ہے۔ وزیراعلیٰ کے پاس اپنے مسائل لیکر آئے تھے لیکن کوئی شنوائی نہ ہونے پر بیوی نے دلبرداشتہ ہو کر خود سوزی کی کوشش کی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے خاتون کو علاج کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے اور پولیس حکام، انتظامیہ سے رپورٹ طلب کرلی۔ دریں اثناء لالیاں میں 22 سالہ لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر خود سوزی کی کوشش کی، لوگوں نے مداخلت کرکے لڑکی کی جان بچا لی، پولیس نے لڑکی اور اس کے رشتہ داروں کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق موضع کلس کی رہائشی 22 سالہ لڑکی ’’س‘‘ نے اجتماعی زیادتی کے بعد انصاف نہ ملنے پر کچہری میں ایڈیشنل سیشن جج شہزاد حسن کی عدالت کے باہر خود کو آگ لگا لی تاہم قریب کھڑے وکلاء اور دیگر لوگوں نے آگ بجھا کر لڑکی جان بچا لی۔ تاہم اسکے بال اور کپڑے معمولی جل گئے، ڈی پی او رائو منیر احمد ضیاء کے مطابق واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں ۔ واقعہ میں ملوث افراد کو سخت سزا دی جائیگی، خود سوزی کی کوشش کرنے والے لڑکی ’’س‘‘ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 25 روز قبل موضع کلس میں بااثر افراد آصف اور صابر نے مجھے اغواء کرکے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا میں نے تھانہ محمد والا میں مقدمہ درج کرایا لیکن پولیس بااثر ملزموں کو گرفتار کرنے کی بجائے بچانے کی کوشش کررہی ہے۔ عدالت کے حکم پر نہ ڈی این اے ٹیسٹ کرائے گئے نہ ملزموں کو گرفتار کیا، پولیس لڑکی کو معائنہ کے لئے ہسپتال لے گئی۔